’’خاتم الاولاد‘‘ کے اعتراض کا جواب از تحریرات حضرت مسیح موعودؑ

معترضہ حوالہ

’’میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی ، جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا۔ اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکی یا لڑکا نہیں ہوا اور میں ان کے لیے خاتم الاولاد تھا‘‘۔

(تریاق القلوب ۔رخ جلد 15، صفحہ 479 )

جواب :

معترضہ حوالہ سے کچھ سطور قبل اس کا جواب موجود ہے ۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :۔

’’بعض گذشتہ اکابر نے خدا تعالیٰ سے الہام پاکر یہ پیشگوئی بھی کی تھی کہ وہ انتہائی آدم جو مہدی کامل اور خاتم ولایت عامہ ہے اپنی جسمانی خِلقت کے رُو سے جوڑا پیدا ہوگا یعنی آدم صفی اللہ کی طرح مذکر اور مؤنث کی صورت پر پیدا ہوگا اور خاتم الاولاد ہوگا کیونکہ آدم نوع انسان میں سے پہلا مولود تھا۔ سو ضرور ہوا کہ وہ شخص جس پر بکمال و تمام دورہ حقیقت آدمیہ ختم ہو وہ خاتم الاولاد ہو یعنی اس کی موت کے بعد کوئی کامل انسان کسی عورت کے پیٹ سے نہ نکلے ۔۔۔۔۔۔۔ غرض چونکہ خدا تعالیٰ نے اپنے کلام اور الہام میں مجھے آدم صفی اللہ سے مشابہت دی تو یہ اِس بات کی طرف اشارہ تھا کہ اس قانونِ قدرت کے مطابق جو مراتب وجود دوریہ میں حکیم مطلق کی طرف سے چلا آتا ہے مجھے آدم کی خو اور طبیعت اور واقعات کے مناسب حال پیدا کیا گیا ہے چنانچہ وہ واقعات جو حضرت آدم پر گذرے منجملہ اُن کے یہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش زوج کے طور پر تھی یعنی ایک مرد اور ایک عورت ساتھ تھی اور اسی طرح پر میری پیدایش ہوئی یعنی جیسا کہ میں ابھی لکھ چکا ہوں میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کانام جنت تھا او ر پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکی یا لڑکا نہیں ہوا اور میں اُن کے لئے خاتم الاولاد تھا اور یہ میری پیدایش کی وہ طرز ہے جس کو بعض اہلِ کشف نے مہدی خاتم الولایت کی علامتوں میں سے لکھا ہے۔‘‘

( تریاق القلوب ۔روحانی خزائن جلد 15، صفحہ 479،478 )

پھر فرماتے ہیں :

’’ یہ پیشگوئی ایک دور دراز زمانہ سے چلی آتی ہے کہ آخری کامل انسان آدم کے قدم پر ہوگا تا دائرہ حقیقت آدمیہ پورا ہو جائے۔ اور اس پیشگوئی کو شیخ محی الدین ابن العربی نے فصوص الحکم میں فصّ شیث میں لکھا ہے اور دراصل یہ پیشگوئی فصّ آدم میں رکھنے کے لائق تھی مگر انہوں نے شیث کو اَلْوَلَدُ سِرٌّلِّاَبِیْہِ کامصداق سمجھ کر اسی کی فصّ میں اس کو لکھ دیا ہے۔ہم مناسب دیکھتے ہیں کہ اس جگہ شیخ کی اصل عبارت نقل کردیں اور وہ یہ ہے ’’ وعلٰی قدم شیث یکون آخر مولود یولد من ھذا النوّع الانسانی وھوحامل اسرارہٖ۔ ولیس بعدہ ولد فی ھٰذا النّوع فھوخاتم الاولاد۔ وتولد معہٗ اختٌ لہ فتخرج قبلہ ویخرج بعدھا یکون رأسہٗ عند رجلیھا۔ ویکون مولدہ بالصّین ولغتہ لغت بلدہ۔ ویسری العُقم فی الرجال والنساء فیکثرالنکاح من غیر ولادۃ۔ ویدعوھم الی اللّٰہ فلا یجاب‘‘ یعنی کامل انسانوں میں سے آخری کامل ایک لڑکا ہوگاجو اصل مولد اس کا چین ہوگا۔ یہ اِس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ قوم مغل اور ترک میں سے ہوگا اور ضروری ہے کہ عجم میں سے ہوگا نہ عرب میں سے اور اس کو وہ علوم اور اسرار دیئے جائیں گے جو شیث کو دیئے گئے تھے اور اس کے بعد کوئی اور ولد نہ ہوگا اور وہ خاتم الاولاد ہوگا۔ یعنی اس کی وفات کے بعد کوئی کامل بچہ پیدا نہیں ہوگا۔ اور اس فقرہ کے یہ بھی معنے ہیں کہ وہ اپنے باپ کا آخری فرزند ہوگا ‘‘

( تریاق القلوب ۔روحانی خزائن جلد 15۔ صفحہ 482 )

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…