عقیدہ ختم نبوّت کے باوجود ’’عیسیٰ نبی اللہ‘‘ کے نزول پر سب قائلینِ حدیث متفق

’’بات دراصل یہ ہے کہ کیا ہم اور کیا ہمارے غیر تمام قائلینِ حدیث ، فرمودات خاتم النّبییّن صلی اﷲ علیہ وسلم ہی کی روشنی میں یہ عقیدہ رکھنے پر مجبور ہیں کہ ”عیسیٰ نبی اﷲ” اس اُمت میں نزول کریں گے۔ ہم قرآن و حدیث کی واضح تعلیم کے مطابق چونکہ یہ علم بھی رکھتے ہیں کہ عیسیٰ ابن مریم ناصری فوت ہو چکے ہیں۔ اس لئے مذکورہ بالا فرمودات کا یہ مفہوم لیتے ہیں کہ آنے والا ”عیسیٰ نبی اﷲ” اُمّتِ محمدیہ ہی میں آپؐ کے غلاموں میں سے پیدا ہوگااور قرآن و حدیث اور اقوالِ بزرگان ہی سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ آنے والا موعود ”نبی اﷲ” بھی ہو گا اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا اُمّتی بھی ہو گا اور یہ عقیدہ خاتمیتِ محمدیہ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہرگز منافی نہیں۔لیکن دیگر علماء اِس تاویل سے اپنے دِل کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر پُرانا نبی دوبارہ آجائے تو بوجہ اِس کے کہ وہ پہلے پیدا ہؤا تھا اور اسے پہلے نبوت عطا ہوئی تھی وہ آخری قرار نہیں دیا جاسکتا لہٰذا ایسے نبی کی آمد کا راستہ مُہرِ نبوت کو توڑے بغیر کھلا رہتا ہے۔‘‘

(محضرنامہ ۔ صفحہ32)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

ختم نبوت کے بارہ میں احادیث نبویہ ﷺسے پیش کردہ غیراز جماعت کے دلائل اور ان کا رد

ختم نبوت کے بارہ میں احادیث نبویہ ﷺسے پیش کردہ غیراز جماعت کے دلائل اور ان کا رد لَا نَبِی…