مسیح موعود کی آمد پر امن قائم ہونا تھا، لیکن دنیا جنگ میں مبتلا ہے؟

خدا تعالیٰ کی طرف سے انبیاء دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے ہی آتے ہیں ۔انبیاء کی بعثت سے قبل لوگ اپنےبرے اعمال کی وجہ سے عذاب کے مستحق ہوچکے ہوتے ہیں ۔انبیاء آکر لوگوں کو پیغام دیتے ہیں کہ سیدھے راستے پر چلو ورنہ خدا کا عذاب نازل ہوگا ۔اس طرح انبیاء صلح کی بنیاد ڈالتے ہیں ۔جو ان کو قبول کرلیتے ہیں وہ امن میں آجاتے ہیں اور عذاب سے بچ جاتے ہیں اور جو انبیاء کی پیروی نہیں کرتے ان پر عذاب کے نزول کا فیصلہ قائم رہتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء نے اسی طرح صلح کی بنیاد ڈالنے کے لیےآئے۔انبیاء کی اسی سنت کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے صلح کی بنیاد ڈالی ۔جنہوں نے آپ علیہ السلام کو قبول کرلیاوہ امن میں آگئے ۔ وہ اس افراتفری کے عالم میں بھی خلافت کے زیر سایہ پرامن زندگی گزار رہے ہیں اور جنہوں نے آپ علیہ السلام کے پیغام اور نصائح پر عمل نہیں کیا وہ مختلف عذابوں میں مبتلا نظر آتے ہیں ۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:

’’دیکھو! آج میں نے بتلا دیا ۔ زمین بھی سنتی ہے اور آسمان بھی ۔ کہ ہر ایک جو راستی کو چھوڑ کر شرارتوں پرآمادہ ہوگا اور ہر ایک جو زمین کو اپنی بدیوں سے ناپاک کرے گاوہ پکڑاجائے گا۔خدا فرماتا ہے کہ قریب ہے جو میرا قہر زمین پر اترے کیونکہ زمین پاپ اور گناہ سے بھر گئی ہے ۔

پس اٹھو اور ہوشیار ہوجاؤ کہ وہ آخری وقت قریب ہے جس کی پہلے نبیوں نے بھی خبر دی تھی ۔ مجھے اس ذات کی قسم جس نے مجھے بھیجا کہ یہ سب باتیں اُس کی طرف سے ہیں، میری طرف سے نہیں۔ کاش یہ باتیں نیک ظنی سے دیکھی جاویں۔ کاش میں ان کی نظر میں کاذب نہ ٹھہرتا تا دنیا ہلاکت سے بچ جاتی ۔یہ میری تحریر معمولی تحریر نہیں ۔ دلی ہمدرد ی سے بھرے ہوئے نعرے ہیں۔ اگر اپنے اندر تبدیلی کرو گے اور ہر ایک بدی سے اپنے تئیں بچا لو گے تو بچ جاؤگے ۔ کیونکہ خد ا حلیم ہے جیساکہ وہ قہّار بھی ہے۔ اور تم سے اگرایک حصہ بھی اصلاح پذیر ہوگا تب بھی رحم کیا جائے گا ۔ ورنہ وہ دن آتاہے کہ انسانوں کو دیوانہ کر دے گا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ۔ جلد سوم ،صفحہ524)

پھر ایک اور جگہ فرماتے ہیں:

’’کیا تم خیال کرتے ہوکہ تم۔۔۔ امن میں رہو گے یاتم اپنی تدبیروں سے اپنے تئیں بچا سکتے ہو؟ ہرگز نہیں۔ انسانی کاموں کا اُس دن خاتمہ ہو گا ۔۔۔ اے یوروپ توبھی امن میں نہیں اور اے ایشیا تو بھی محفوظ نہیں اور اے جزائر کے رہنے والو کوئی مصنوعی خدا تمہاری مدد نہیں کریگا۔ میں شہروں کوگرتے دیکھتاہوں اور آبادیوں کو ویران پاتاہوں۔وہ واحد یگانہ ایک مدّت تک خاموش رہا۔ اس کی آنکھوں کے سامنے مکروہ کام کئے گئے وہ چپ رہا ۔ مگر اب وہ ہیبت کے ساتھ اپنا چہرہ دکھلائے گا۔ جس کے کان سننے کے ہوں سنے ‘‘۔ (حقیقۃ الوحی ۔ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 269)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت خواجہ غلام فریدؒ کی گواہی

سرائیکی علاقہ کے ایک مردِ باصفا برگزیدہ خدا حضرت خواجہ غلام فرید صاحب آف چاچڑاں شریف ضلع …