اقتباس "نیا آسمان اور نئی زمین” پر اعتراض

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک اقتباس پر اعتراض کیاجاتا ہے کہ گویا مرزا صاحب نے نئی زمین اور آسمان بنانے کا دعویٰ کر کے توہین ِ الٰہی کی ہے۔

اقتباس جس پر اعتراض کیا گیا ہے

’’خدا تعالیٰ میرے وجود میں داخل ہوگیا اور میرا غضب اورحلم اور تلخی اور شرینی اور حرکت اور سکون سب اسی کا ہوگیااور اس حالت میں’میں یوں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں۔سو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا جس میں کوئی ترتیب اور تفریق نہ تھی پھرمیں نے منشاء حق کے موافق اس کی ترتیب و تفریق کی اور میں دیکھتاتھا کہ میں اس کے خلق پر قادر ہوں۔پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ ۔ پھر میں نے کہا اب انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔پھر میری حالت کشف سے الہام کی طرف منتقل ہو گئی اور میری زبان پر جاری ہوا اَرَدْتُ اَنْ اَسْتَخْلِفَ فَخَلَقْتُ آدَمَ ۔اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْم۔‘‘ (کتاب البریہ ۔روحانی خزائن جلد 13صفحہ  105،104)

مندرجہ بالاکشف پر یہ الزام حضرت مسیح موعودؑپرلگایاگیاہے کہ نعوذباللہ آپؑ نے زمین وآسمان کے خالق ہونے کا بھی دعویٰ کیاہے۔

یہ ایک کشفی نظارہ تھا

اس کا جواب تو یہی ہے کہ اس اقتباس کے سیاق سے واضح ہے کہ یہ کشفی نظارہ ہے نیز اس اقتباس میں بھی حضرت مسیح موعود ؑ نے تحریر فرمایا ہے ”پھر میری حالت کشف سے الہام کی طرف منتقل ہوگئی ”۔ یہ سب کشفی ماجرا ہے اورعالمِ رؤیا میں اس قسم کے روحانی افعال کا ہوناممکن ہے ۔

حضرت مسیح موعودؑ تحریر فرماتے ہیں:۔
(الف) ایک دفعہ کشفی رنگ میں مَیں نے دیکھا کہ مَیں نے نئی زمین اور نیا آسمان پیدا کیا ہے اور پھر میں نے کہا کہ آؤ اب انسان کو پیدا کریں۔اس پر نادان مولویوں نے شور مچا یا کہ دیکھو اب اس شخص نے خدائی کا دعویٰ کیا۔حالانکہ اس کشف سے یہ مطلب تھا کہ خدا میرے ہاتھ پر ایک ایسی تبدیلی پیدا کرے گا کہ گویاآسمان اور زمین نئے ہوجائیں گے اور حقیقی انسان پیدا ہوں گے۔” (حاشیہ چشمہ مسیحی ۔روحانی خزائن جلد20 صفحہ375،376)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا بیان فرمودہ معانی

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس نئے زمین اور آسمان کے بارے میں فرماتے ہیں:

’’خدا نے ارادہ کیا کہ وہ نئی زمین اور نیا آسمان بناوے۔وہ کیا ہے نیا آسمان؟اور کیا ہے نئی زمین؟نئی زمین وہ پاک دل ہیں جن کو خدا اپنے ہاتھ سے تیار کر رہا ہے جو خداسے ظاہر ہوئے اور خدا ان سے ظاہر ہوگا۔اورنیاآسمان وہ نشان ہیں جو اس کے بندے کے ہاتھ سے اسی کے اذن سے ظاہر ہورہے ہیں لیکن افسوس کہ دنیا نے خدا کی اس نئی تجلّی سے دشمنی کی۔‘‘ (کشتی نوح ۔روحانی خزائن جلد19صفحہ7)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا بیان فرمودہ معانی

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس نئے زمین اور آسمان کے بارے میں فرماتے ہیں:۔

’’خدا نے ارادہ کیا کہ وہ نئی زمین اور نیا آسمان بناوے۔وہ کیا ہے نیا آسمان؟اور کیا ہے نئی زمین؟نئی زمین وہ پاک دل ہیں جن کو خدا اپنے ہاتھ سے تیار کر رہا ہے جو خداسے ظاہر ہوئے اور خدا ان سے ظاہر ہوگا۔اورنیاآسمان وہ نشان ہیں جو اس کے بندے کے ہاتھ سے اسی کے اذن سے ظاہر ہورہے ہیں لیکن افسوس کہ دنیا نے خدا کی اس نئی تجلّی سے دشمنی کی۔‘‘ (کشتی نوح ۔روحانی خزائن جلد19صفحہ7)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی ہی خالقیت پر یقین رکھتے تھے

مزیدوضاحت کے لئے اس کے ضمنی اعتراض کے دوسرے پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی جاتی ہے۔یاد رہے کہ یہ مادی زمین وآسمان پہلے سے پیدا شدہ تھے،یہاں ان کے پیدا کرنے کا دعویٰ نہیں۔چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ کتاب آئینہ کمالات اسلام میں لکھتے ہیں:۔
’’وَ اِنِّی اَعْتَقِدُ مِنْ صَمِیْمِ قَلْبِیْ اَنَّ لِلْعَالَمِ صَانِعًا قَدِیْمًا وَاحِدًا قَادِرًا کَرِیْمًا مقتدراَ علیٰ کلّ ما ظَھَرَوَاخْتَفٰی۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ۔روحانی خزائن جلد 5صفحہ384)

ترجمہ: ۔میں یقینِ دل سے اعتقاد رکھتا ہوں کہ اس جہان(آسمان و زمین اور کائنات )کا ایک قدیم،قادر اور کریم خدا خالق ہے جو ہر ظاہرو خفی پر اقتدار رکھتا ہے۔

انبیاء روحانی طور پر نئی زمین اور آسمان پیدا کرتے ہیں

اس حقیقت کے باوجود انبیاء کے طریق پر ایک قسم کے زمین وآسمان پیدا کرنے کا آپؑ کو ایک دعویٰ تھا اور بے شک آپؑ نے وہ پیدا کر دیا اور وہ زمین و آسمان روحانی تھے۔

پھر ایک جگہ آپ ؑ  فرماتے ہیں:۔
”ہر ایک عظیم الشان مصلح کے وقت میں روحانی طور پر نیا آسمان اور نئی زمین بنائی جاتی ہے۔” (حاشیہ حقیقۃالوحی روحانی خزائن جلد 22صفحہ 99)

قرآن مجید نے بھی آیت” ظَھَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّوَالْبَحْرِ” (ترجمہ :فساد خشکی پر بھی غالب آگیا اور تری پر بھی۔الروم:42) میں اسی انقلاب کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔یعنی رسول پاک ؐ کے زمانہ میں عظیم الشان طور پر نیا آسمان اور نئی زمین بنائی جائے گی۔

یہ نیا آسمان اور نئی زمین ہر نبی کے وقت میں بنتی رہی ہے۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…