الہام ’’اَنْتَ اِسْمِیَ الْاَعْلٰی‘‘ پر اعتراض

اَنْتَ اِسْمِیَ الْاَعْلٰی(تذکرہ ص338) تو میرا الاعلی نام ہے ۔اس اعتراض کا جواب کہ اس میں خدا تعالیٰ کی توہین کی گئی ہے ۔

1) حضرت مرزا صاحب نے خود اس الہام کا یہ ترجمہ کیا ہے :۔

”تومیرے اسم اعلیٰ کا مظہر ہے یعنی ہمیشہ تجھ کو غلبہ ہو گا ” (تریاق القلوب صفحہ 81روحانی خزائن جلد نمبر 15صفحہ 315)

پس جو ترجمہ آپؑ نے خود فرمایا دیا ہے اس کے علاوہ اپنی طرف سے ترجمہ بنانا کھلی کھلی تحریف  ہے ۔

2) اس االہام میں بعینہٖ قرآن مجید کی اس آیت کا مضمون بیان کیا گیا ہے کَتَبَ اللّٰہُ لَاَ غْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ (المجادلہ:26) کہ خدا نے لکھ چھوڑا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ہی غالب رہیں گے ۔گویا ہر رسول خدا کے اسم اعلیٰ کا مظہر ہو تا ہے ۔

اسم کے معانی نا م اور صفت کے ہوتے ہیں اور مرزا صاحب انسان ہیں انسان کو مسمی اور موصوف تو کہا جاسکتا ہے اسم اور صفت نہیں کہا جا سکتا ۔پس اس الہام میں کوئی لفظ بطور مضاف محذوف ماننا پڑے گا جیسا کہ عربی زبان میں مضاف اکثر حذف ہو جاتا ہے ۔پس یہاں پر اَنْتَ اور اِسْمِیْ کے درمیان مظہر کا لفظ بطورمضاف محذوف ہے ۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

اعتراض بابت نزول قرآنی آیات

مرزا صاحب پر وہی قرآنی آیات نازل ہوئیں جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔جیسے و رفعنا لک ذکرک،،…