تحریر ’’خدا نمائی کا آئینہ مَیں ہوں‘‘ پر اعتراض

حضرت مسیح موعود کی تحریر کہ ’’خدا نمائی کا آئینہ مَیں ہوں‘‘ پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپؑ نے خدائی کا دعویٰ کیا ہے۔ (نزول المسیح ۔روحانی خزائن جلد18ص462)

اس عبارت میں اعتراض والی کوئی بات نظر نہیں آتی۔ ہر اس تحریر کی طرح جس پر اعتراض اٹھتا ہے ، اگر اس کا بھی سیاق و سباق پڑھ لیا جائے تو حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ مرزا صاحب کا اس سے کیا مقصد تھا۔ چنانچہ آپؑ اسی فقرے کی آگے تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

’’جو شخص میرے پاس آئے گا اور مجھے قبول کرےگاوہ نئے سرے اس خدا کو دیکھ لے گاجس کی نسبت دوسرے لوگوں کے ہاتھ میں صرف قصے باقی ہیں۔ ‘‘ (نزول المسیح ۔روحانی خزائن جلد18ص463)

حضرت مسیح موعود ؑ کی بعثت کا ایک بنیادی مقصد خدا تعالیٰ سے زندہ تعلق قائم کرنا تھا۔ جیسا کہ فرمایا ؂

وہ خدا اب بھی بناتا ہے جسے چاہے کلیم
اب بھی اس سے بولتا ہے جس سے وہ کرتا ہے پیار

(براہین احمدیہ حصہ پنجم ۔روحانی خزائن جلد 21صفحہ 137)

تمام انبیاء خدانمائی کا ذریعہ ہوتے ہیں یعنی ان کے وجود کے ذریعہ خدا تعالیٰ کے وجود کا علم ہوتا ہے ۔ اپنے وجود کو ظاہر کرنے کے لئے ہی خدا تعالیٰ انبیاء مبعوث فرماتا ہے ۔

آپؑ نے خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت کے ساتھ اپنی کتب تحریر فرمائیں۔ اور بنی نوع انسان کو اس خدا سے از سر نو روشناس کروایا جو ازلی ابدی ہے ، جو ہمیشہ بولتا ہے ، جو اپنے بندے کی پکار کا جواب دیتا ہے ۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…