عبارت "رَأیْتُنِیْ فِی الْمَنَامِ عَیْنَ اللّٰہِ۔۔۔” پر اعتراض

دعوائے الوہیت کا اعتراض کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی تحریرمیں فرمایا ہے کہ میں نے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں۔

معترضہ عبارات

مندرجہ ذیل حوالہ جات پیش کرکے اعتراض کیا جاتا ہے کہ مرزاصاحب( حضرت مسیح موعود علیہ السلام )نے دعویٴ الوہیت کیا ہے ۔

”وَرَأیْتُنِیْ فِی الْمَنَامِ عَیْنَ اللّٰہِ وَ تَیَقَّنْتُ أنَّنِی ھُوَ۔“

ترجمہ۔:میں (حضرت مسیح موعود علیہ السلام)نے خواب میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں۔ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۔ روحانی خزائن جلد5 صفحہ564)

”میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں۔“ (کتاب البریہ ۔ روحانی خزائن جلد 13صفحہ 103)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیان کردہ تعبیر

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود اس کشف کی واضح مراد ذکر فرما دی ہے ۔ حضورعلیہ السلام اس کشف کے ذکر کے خاتمہ پر تحریر فرماتے ہیں۔

”لَا نَعْنِی بِھٰذِہِ الْوَاقِعَةِ کَمَا یَعْنِی فِی کُتُبِ اَصْحَابِ وَحْدَةِ الْوُجُوْدِ وَمَا نَعْنِیْ بِذَالِکَ مَا ھُوَ مَذْھَبُ الْحُلُوْ لِیِّیْنَ بَلْ ھٰذِہِ الْوَاقِعَةِ تُوَافِقُ حَدِیْثَ النَّبِیَّ ﷺ اَعْنِی بِذَالِکَ حَدِیْث البُخَارِی فِیْ بَیَانِ مَرْتَبَةِ قُرْبِ النَّوَافِلِ لِعِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ۔ “ (آئینہ کمالات اسلام ۔روحانی خزائن جلد5صفحہ566)

 ترجمہ: ہماری اس کشف سے وہ مراد نہیں جو وحدة الوجود والے یا حلول کے قائل مراد لیا کرتے ہیں بلکہ یہ کشف تو بخاری کی اس حدیث سے بالکل موافق ہے جس میں نفل پڑھنے والے بندوں کے قرب کا ذکر ہے ۔

پھر اسی کتاب کے صفحہ 564 پر تحریر فرمایا ہے ۔

”اَعْنِیْ بِعَیْنِ اللّٰہِ رَجُوْ ع الظِّلِّ اِلٰی اَصْلِہ وَ غَیْبُوْ بَتِہ فِیْہ کَمَا یَجْرِی مِثْلَ ھٰذِہ الحَالاتِ فِیْ بَعْضِ الْاَوْقَاتِ عَلٰی الْمُحِبّیْنَ۔“

یعنی عین اللہ سے مراد ظل کا اصل کی طرف جانا اور اس کا اس میں فنا ہو جانا جیسا کہ بعض اوقات ہر عاشق خدا پر یہ حالات گزرتے ہیں۔

خواب اور ظاہر

یہ ایک” خواب “ہے اور روٴیا و کشف کو ظاہر پر محمول کرنا صریح نادانی اور ظلم ہے۔ پھر اس کی بنا ء پر اس زمانہ کے موحد اعظم پر الزام شرک لگانا سراسرظلم کیا ہے ۔اگر یہ کہا جائے کہ خواب میں ایسا کام نہیں کیا جاسکتا جو بیداری میں ناجائز ہو توصحیح بخاری نے جو اَصَحُّ الْکُتُبِ بَعْدَ کِتَابِ اللّٰہِ (یعنی اللہ کی کتاب کے بعد سب سے صحیح کتاب) میں لکھاہے کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا ۔

”رَأَیْتُ فِیْ یَدَیَّ سَوَارَیْنِ مِنْ ذَھَبٍ۔“ (صحیح بخاری کتاب الروٴیا باب النفخ فی المنام جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 134 مطبع الٰہیہ مصر وجلد 3 صفحہ نمبر 49)

ترجمہ :میں نے سونے کے دو کنگن اپنے ہاتھوں میں پہنے ہوئے دیکھے۔

حالانکہ آپﷺ خود فرماتے ہیں کہ سونا پہننا مردوں پر حرام ہے ۔ تو کیا معترضین یہ فتویٰ دیں گے کہ نعوذ باللہ حضور نے فعلِ حرام کا ارتکاب کیا؟ ہرگز نہیں ۔ کیونکہ حرمت کا فتوی ظاہر پر ہے اور یہ واقعہ خواب کا ہے ۔ اور کشف کو ظاہر پر محمول کرنا ہر گز درست نہیں ۔

تَعْطِیْرُ الْاَنَامِ فِی تَعْبِیْرِ الْمَنَا مِ موٴلفہ علامہ سید عبدالغنی النا بلسی مطبوعہ مصر میں جو تعبیر خواب کی بہترین کتاب ہے لکھا ہے :۔

”مَنْ رَأی فِی المَنَامِ کَأنَّہ صَارَ الحَقَّ سُبحَا نَہ تَعَالیٰ اِھتَدَی اِلٰی الصِّرَاطِ المُستَقِیمِ۔“ (صفحہ نمبر9)

 ترجمہ: جو شخص خواب میں یہ دیکھے کہ وہ خدا بن گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ عنقریب خدا تعالیٰ اس کو ہدایت کی منزل ِمقصود تک پہنچائے گا۔ (یہ حوالہ تعطیر الانا م کے نسخہ مطبوعہ مطبع حجازی قاہرہ کے صفحہ 90 پر ہے)

آنحضرت کی ایک روٴیا

اگرحضرت مسیح موعود کے محولہ بالا کشف قابل اعتراض ہے تو پھر اس حدیث کے متعلق کیا خیال ہے جس میں رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں ۔

”رَأَیْتُ رَبِّیْ فِیْ صُوْرَةِ شَابٍ امرد قطط لَہ وفرة مِنْ شَعْرٍ وَّ فِیْ رِجْلَیْہُ نَعْلَانِ مِنْ ذَھَبٍ۔ “ (الیواقیت والجواہر جلد اول صفحہ ۷۱ بحوالہ طبرانی نیز موضوعات کبیر صفحہ ۴۶)

ترجمہ: میں نے اپنے رب کو ایک نوجوان کی شکل پر دیکھا اس کے لمبے بال اور اس کے پاؤں میں سونے کے جوتے تھے ۔

اب کیا اس کشف کو ظاہری معنوں میں لیا جائے گا؟

ہاں یاد رہے کہ اس حدیث کے متعلق انکا رممکن نہیں کیونکہ ابن صدقہ فرماتے ہیں ۔

”حَدِیْثُ ابْنِ عَبَّاس صَحِیْحٌ لَا یُنْکِرُہ اِلّا مُعْتَزِلِیْ۔ “ (موضوعات ملا علی قاری صفحہ ۴۶)

یعنی اس حدیث کا سوائے معتزلی کے کوئی انکار نہیں کرتا ہے ۔

صرف ایک ہی جواب ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ واقعہ کشفی ہے چنانچہ ملا علی قاری  فرماتے ہیں۔

”اَلْحَدِیْثُ اِنْ حُمِلَ عَلٰی الْمَنَامِ فَلَا اَشْکَالَ فِیْ الْمَنَامِ۔“ (حوالہ مذکور )

کہ اگر اس حدیث کو خواب پر محمول کیا جاوے تو کوئی اعتراض نہیں۔

 

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…