کیا حضرت مسیح موعودؑ نے آنحضور ﷺ کو ہلال جبکہ خود کو بدر قرار دیا ہے؟

مخالفین احمدیت یہ اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آنحضور ﷺ کو ہلال جبکہ خود کو بدر قرار دیا ہے۔

یہ الفاظ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام کئے گئے

جواب:۔ اصل حوالہ ملاحظہ ہوں

” وَکَانَ الْاِسْلَامُ بَدَأَ کَالْہِلَالِ وَکَانَ قُدِّرَ اَنَّہُ سَیَکُوْنُ بَدْرًا فِی آخِرِ الزَّمَانِ وَالْمَآل بِاِذْنِ اللّٰہِ ذِی الْجَلَالِ ، فَاقْتَضَّتْ حِکْمَۃُ اللّٰہِ اَنْ یَّکُوْنَ الْاِسْلَامُ بَدْرًا فِیْ مِاءَۃٍ تَشَابُہُ الْبَدْرِ عِدَّۃً۔ فَاِلَیْہِ اَشَارَ فِیْ قَوْلِہٖ “ لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللہُ بِبَدْرٍ ۔”

ترجمہ :۔ اسلام ہلال کی طرح شروع ہوا اور مقدر تھا کہ انجام کار آخر زمانہ میں بدر ہوجائے خدا تعالیٰ کے حکم سے۔ پس خدا تعالیٰ کی حکمت نے چاہا کہ اسلام اس صدی میں بدر کی شکل اختیار کرلے جو شمار کی رو سے بدر کے مشابہ ہو۔ (یعنی چودھویں صدی) پس ان ہی معنوں کی طرف اشارہ ہے خدا تعالیٰ کے اس قول میں کہلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللہُ بِبَدْرٍ۔ “

(خطبہ الہامیہ ۔روحانی خزائن جلد 16صفحہ275)

مخالفین احمدیت کا یہ محبوب مشغلہ رہا ہے کہ کسی طرح ، کسی اشارہ کنایہ سے ، کسی نا مکمل عبارت کے ذریعہ وہ یہ ثابت کر دیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نعوذباللہ رسول کریم ﷺ کی توہین کی ہے ۔ مندرجہ بالا حوالہ سے کہیں بھی اور کسی بھی طریق پر آنحضرت ﷺ کی توہین نہیں ہوتی بلکہ آپﷺ کے لائے ہوئے دین اسلام کی ترقی کے زمانے کا ذکر ہو رہا ہے۔

یہ الفاظ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام کئے گئے

پہلی بات اس حوالہ کے لحاظ سے یہ یاد رکھنی چاہئے کہ یہ الفاظ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نہیں بلکہ آپؑ کو الہام کئے گئے تھے ۔ عید الاضحیٰ جو 11اپریل 1900ء کو ہوئی ۔ اس روز عید کی نماز ادا کرنے کے بعد آپؑ نے نہایت فصیح و بلیغ عربی زبان میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا جو خطبہ الہامیہ کے نام سے مشہور ہے ۔ اس کے بارہ میں ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔

” ؍اپریل ۱۹۰۰ء کو عید اضحی کے دن صبح کے وقت مجھے الہام ہوا کہ آج تم عربی میں تقریر کرو تمہیں قوت دی گئی۔ اور نیز یہ الہام ہوا کَلَامٌ اُفْصِحَتْ مِنْ لَّدُنْ رَبٍّ کَرِیْمٍ یعنی اس کلام میں خدا کی طرف سے فصاحت بخشی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تب میں عید کی نماز کے بعد عید کا خطبہ عربی زبان میں پڑھنے کے لئے کھڑا ہو گیا اورخدا تعالیٰ جانتا ہے کہ غیب سے مجھے ایک قوت دی گئی اور وہ فصیح تقریر عربی میں فی البدیہ میرے مُنہ سے نکل رہی تھی کہ میری طاقت سے بالکل باہر تھی اور میں نہیں خیال کر سکتا کہ ایسی تقریر جس کی ضخامت کئی جزو تک تھی ایسی فصاحت اور بلاغت کے ساتھ بغیر اس کے کہ اول کسی کاغذ میں قلمبند کی جائے کوئی شخص دنیا میں بغیر خاص الہام الٰہی کے بیان کر سکے جس وقت یہ عربی تقریر جس کا نام خطبہ الھامیہ رکھا گیا لوگوؔ ں میں سنائی گئی اس وقت حاضرین کی تعداد شاید دوسو۲۰۰ کے قریب ہو گی سبحان اللہ اُس وقت ایک غیبی چشمہ کھل رہا تھا مجھے معلوم نہیں کہ میں بول رہا تھا یا میری زبان سے کوئی فرشتہ کلام کر رہا تھا کیونکہمیں جانتا تھا کہ اس کلام میں میرا دخل نہ تھا خود بخود بنے بنائے فقرے میرے مُنہ سے نکلتے جاتے تھے اور ہر ایک فقرہ میرے لئے ایک نشان تھا چنانچہ تمام فقرات چھپے ہوئے موجود ہیں جن کا نام خطبہ الہامیہ ہے۔ اس کتاب کے پڑھنے سے معلوم ہوگا کہ کیا کسی انسان کی طاقت میں ہے کہ اتنی لمبی تقریر بغیر سوچے اور فکر کے عربی زبان میں کھڑے ہو کر محض زبانی طور پر فی البدیہ بیان کر سکے یہ ایک علمی معجزہ ہے جو خدانے دکھلایا اور کوئی اس کی نظیرپیش نہیں کر سکتا۔ “

(حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد 22صفحہ 375تا376)

سیاق و سباق میں اسلام کی ترقی کا ذکر ہے

معترضہ عبارت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ (۱) اسلام ہلال کی طرح شروع ہوا اور بدر ہوگیا (2) خدا کے حکم سے ایسا ہوا۔ (3) خدا کی حکمت نے ایسا چاہا جو خدا کے کلام میں بھی اشارہ ہے کہلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللہُ بِبَدْرٍ (ترجمہ : یقینا اللہ نے بدر کے موقع پر تمہاری مدد کی)

پس معترض کو غور کرنا چاہیے کہ کہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی ذات کو بدر اور آنحضرت ﷺ کو ہلال کہا ہے۔ اگر یہ اعتراض ہو کہ آپؑ اسلام کی کامل ترقی کا زمانہ اپنے زمانہ کو کہتے ہیں تو یہ مرز اصاحب نہیں کہتے بلکہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ فرمایا:

یُھْلِکُ اللّٰہُ فِی زَمَانِہِ الْمِلَلَ کُلَّھَا اِلَّا الْاِسْلَامَ

[ابو داؤد کتاب الملاحم باب خروج الدجال]

ترجمہ: اللہ تعالیٰ اس کے زمانے میں اسلام کے سوا باقی تمام مذاہب کو ختم کر دیگا۔

فیصلہ تو آنحضرتﷺ نے فرمادیا کہ خدا اس امام مہدی کے زمانہ میں تمام ملتوں کو سوائے اسلام کے ہلاک کرے گا یہی بات حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خدا کے حکم سے ایسا ہوا۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

اعتراض بابت نزول قرآنی آیات

مرزا صاحب پر وہی قرآنی آیات نازل ہوئیں جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔جیسے و رفعنا لک ذکرک،،…