عتراض: مرزا صاحب نے اُفْطِرُ وَ اَصُوْمُ کہہ کر خدا تعالیٰ کی توہین کی ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہام اُفْطِرُ وَ اَصُوْمُ پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپ نے خدا تعالیٰ کی توہین کی ہے کہ خدا روزہ کھولتا اور روزہ رکھتا ہے

حضرت مسیح موعود ؑ کی بیان فرمودہ تشریح

اس الہام اُفْطِرُ وَ اَصُوْمُ کا وہی ترجمہ و مفہوم درست ہو گا جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود بیان فرمایا ہے ۔چنانچہ کتاب حقیقۃ الوحی میں جہاں آپؑ نے اپنا یہ الہام بیان کیا ہے اسی صفحے پر اس کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:۔

”ظاہر ہے کہ خدا روزہ رکھنے اور افطار کرنے سے پاک ہے اور یہ الفاظ اصلی معنوں کی روح سے اسکی طرف منسوب نہیں ہوسکتے پس یہ صرف ایک استعارہ ہے ۔اور اسکا اصل مقصد یہ ہے کہ کبھی میں اپنا قہر نازل کرونگا اور کبھی کچھ مہلت دونگااس شخص کی مانند جو کبھی کھاتا ہے اور کبھی روزہ رکھتا ہے اور اپنے تئیں کھانے سے روکتا ہے اور اس قسم کے استعارے خدا کی کتابوں میں بہت ہیں جیسا کہ ایک حدیث میں لکھا ہے کہ قیامت کے دن خدا کہے گا میں بیمار تھا۔ میں بھوکا تھا۔ ننگا تھا ۔‘‘

(حقیقۃ الوحی ۔روحانی خزائن جلد 22صفحہ 107)

          پھرایک دوسرے موقع پر اُفْطِرُ وَ اَصُوْمُ کا ترجمہ بیان کرتے ہوئے  فرماتے ہیں :۔

’’میں اپنے وقتوں کو تقسیم کر دونگا کہ کچھ حصّہ برس کاتو میں افطار کروں گا یعنی طاعون سے لوگوں کو ہلاک کروں گا اور کچھ حصّہ برس کا میں روزہ رکھوں گا یعنی امن رہے گا۔اور طاعون کم ہوجائے گی یا بالکل نہیں رہے گی ‘‘

(دافع البلاء ۔روحانی خزائن جلد 18صفحہ228 نیز دیکھو تذکرہ صفحہ 395 حاشیہ ا لف و ب)

وہ حدیث جس کا حضرت مسیح موعود ؑ نے حوالہ دیا ہے مسلم میں ہے

حقیقۃ الوحی میں الہام اُفْطِرُ وَ اَصُوْمُ کا مفہو م بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔

’’اس قسم کے استعارے خدا کی کتابوں میں بہت ہیں جیسا کہ ایک حدیث میں لکھا ہے کہ قیامت کے دن خدا کہے گا میں بیمار تھا۔ میں بھوکا تھا۔ ننگا تھا ۔‘‘

(حقیقۃ الوحی ۔روحانی خزائن جلد 22صفحہ 107)

وہ حدیث جس کا حضرت مسیح موعود ؑ نے حوالہ دیا ہے مسلم میں ہے۔

عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَرَضِیَ اللهُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللهِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللهَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ یَا اِبْنَ اٰدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدِنِیْ ۔۔۔ یَا اِبْنَ اٰدَمَ اسْتَطْعَمْتُکَ فَلَمْ تُطْعِمْنِیْ ۔۔۔یَا اِبْنَ اٰدَمَ اسْتَسْقَیْتُکَ فَلَمْ تَسْقِنِیْ “۔

(مسلم باب عیادة المریض)

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺنے فرمایا کہ الله تعالیٰ قیامت کو کہے گا ۔اے ابنِ آدم ! میں بیمار تھا ۔تو نے میری تیمارداری نہ کی۔۔۔۔۔ اے ابنِ آدم! میں نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے مجھے کھانا نہ کھلایا۔۔۔۔اے ابن آدم ! میں نے تجھ سے پانی مانگا مگر تو نے مجھے نہ پلایا ۔الخ

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

اعتراض بابت نزول قرآنی آیات

مرزا صاحب پر وہی قرآنی آیات نازل ہوئیں جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔جیسے و رفعنا لک ذکرک،،…