اعتراض: مرازا صاحب (نعوذباللہ) سچے نہیں کیونکہ انہوں نے تدریجاً دعاوی کیے

مخالفین احمدیت کی طرف سے ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےتدریجًا مختلف دعاوی کئے اس لئے آپؑ سچے نہیں۔ نعوذباللہ

وہ دعاوی جن پر اعتراض کیا جاتا ہے

معترضین عمومًا آپؑ کے ان دعاوی کو بنیاد بنا کر آپؑ پر اعتراض کرتے ہیں کہ آپ مصلح ہیں اور مأمور من اللہ ہیں، مجدد ہیں ، محدث ہیں، امام الزمان ہیں، ولی اللہ ہیں اور ولی الرحمان ہیں، نبی اللہ ہیں اور خاتم الخلفاء ہیں، مسیح موعود ہیں، مہدی ہیں، صاحبِ الہام ہیں، رسول ہیں، مظہر انبیاء ہیں یعنی حضرت آدم، شیث، نوح، ابراہیم، اسحٰق، یعقوب، یوسف، موسیٰ، داؤد، سلیمان، یحيٰ علیہم السلام سے اپنے آپ کو تشبیہ دی ہے۔ اسی طرح یہ کہ آپ نے خود کو حضرت محمد مصطفی و احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا مثیل قرار دے کر پیشگوئی اسمہ، احمد کا مصداق اور ساتھ ہی حضرت خاتم الانبیاء اور رحمۃ للعالمین کا بروز قرار دیا ہے۔ نیز نبی کرشن اور گوپال، آریوں کا بادشاہ، امین الملک جے سنگھ بہادر وغیرہ کے لقب اختیار فرمائے ہیں۔

اس اعتراض کی زد آنحضرتﷺ پر پڑتی ہے

کسی کے بکثرت دعاوی اور اس کے مراتب و مناصب اور صفاتی نام معترض کے نزدیک اس کے جھوٹا ہونے کی دلیل ہیں۔ ان کے حضرت مرزا صاحب پر اس نوع کے حملہ سے یہ تو قطعی طور پر واضح ہے کہ ان کے دل میں ہمارے آقاو مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذرہ بھر محبت نہیں اور نہ ہی آپؐ کے مقامِ بلند، آپ کے دعاوی، آپ کے منصب اور صفاتی ناموں کا کوئی عرفان ہے۔ ورنہ حضرت مرزا صاحب کی دشمنی میں آپ پر حملہ کرتے ہوئے یہ ضرور سوچتے کہ اس کی زد دراصل مظہر ذاتِ خدا ،محبوبِ کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکات پر پڑتی ہے۔

 قبل اس کے کہ اس کی تفصیل بیان کریں، ہم قارئین کی خدمت میں چند بزرگانِ امت کے دعاوی پیش کرتے ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان دعاوی اور ناموں کی کثرت سے ان کے مقام و مرتبہ کی عظمت کا اظہار ہوتا ہے، ان کے منصب و مقام میں کمی واقع نہیں ہوتی۔

سب سے زیادہ اسمائے مبارکہ آنحضرتﷺ کے ہیں

سرتاج انبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ اسمائے مبارکہ سے نوازا گیا کیونکہ:۔
”وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو وہ ملایک میں نہیں تھا۔ نجوم میں نہیں تھا، قمر میں نہیں تھا، آفتاب میں بھی نہیں تھا، وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا۔وہ لعل اور یاقوت اور زمرّد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا۔ غرض وہ کسی چیز ارضی و سماوی میں نہیں تھا۔ صرف انسان میں تھا یعنی انسان کامل میں جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سید و مولیٰ سید الانبیاء سید الاحیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ سو وہ نور اس انسان کو دیا گیا اور حسبِ مراتب اس کے تمام ہمرنگوں کو بھی یعنی ان لوگوں کو بھی جو کسی قدر وہی رنگ رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ شان اعلیٰ اور اکمل اور اتم طور پر ہمارے سید ہمارے مولیٰ ہمارے ہادی نبی امی صادق مصدوق محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں پائی جاتی تھی”۔

(آئینہ کمالات اسلام۔ روحانی خزائن جلد5۔ صفحہ160تا162)

قرآن کریم میں آنحضور ﷺ کے بیان فرمودہ نام اور منصب

قرآن کریم میں آپؐ کے جو نام اور منصب بیان فرمائے گئے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں۔
1۔         آپؐ احمد ؐہیں

وَ مُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ یَّاتِیْ مِنْ بَعْدِیْ اسْمُہ، اَحْمَدُ (الصف:7)

2۔        آپؐ محمدؐ ہیں

مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ (الفتح:30)

3۔        آپؐ یٰسٓ ہیں

یٰسٓ وَالْقُرْاٰنِ الْحَکِیْم ـ اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ (یٰسۤ:2تا4)

4۔        آپؐ طٰہٰ ہیں

طٰہٰ ـ مَا اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰیٓ (طہ:2-3)

5۔        آپؐ مزمل ہیں

یٰاَیُّھَا الْمُزَّمِّلُ (المزمل:2)

6۔        آپؐ مدثر ہیں

یٰاَیُّھَا الْمُدَّثِّرُ (المدثر:2)

7۔        آپؐ نبی امی ہیں

اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ (الاعراف:158)

8۔         آپؐ داعی الی اللہ ہیں

وَدَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذْنِہٖ (الاحزاب:47)

9۔        آپؐ سراج منیر ہیں

وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا (الاحزاب:47)

10۔     آپؐ منذر ہیں

اِنَّمَآ اَنْتَ مُنْذِرٌ وَّ ِلکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ (الرعد:8)

11۔     آپؐ ہادی ہیں

اِنَّمَآ اَنْتَ مُنْذِرٌ وَّ ِلکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ (الرعد:8)

12۔     آپؐ شاہدہیں

اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا (الاحزاب:46)

13۔     آپؐ مبشرہیں

اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا (الاحزاب:46)

14۔     آپؐ نذیر ہیں

اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا (الاحزاب:46)

15۔     آپؐ مزکی ہیں

یُزَکِّیْھِمْ (الجمعہ:3)

16۔     آپؐ معلم کتاب و حکمت ہیں

یُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ (الجمعہ:3)

17۔     آپؐ نور ہیں

قَدْ جَاءَ کُمْ مِنَ اللّٰہِ نُوْرٌ (المائدہ:16)

18۔     آپؐ برہان ہیں

قَدْ جَاءَ کُمْ بُرْہَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ (النساء:175)

19۔      آپؐ سراپا ہدایت ہیں

وَ اِنَّہ، لَھُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُوْمِنِیْنَ (النمل:78)

20۔      آپؐ رحمۃٌ للمو منین ہیں

وَ اِنَّہ، لَھُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُوْمِنِیْنَ (النمل:78)

21۔      آپؐ رحمۃٌ للعالمین ہیں

وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ (الانبیاء:108)

22۔      آپؐ امت کے لئے حریص ہیں

حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُوْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ (التوبہ:128)

23۔      آپؐ رؤف ہیں

حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُوْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ (التوبہ:128)

24۔       آپؐ رحیم ہیں

حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُوْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ (التوبہ:128)

25۔       آپؐ گواہ/ نگران ہیں

لِیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا (الحج:78)

26۔      آپؐ صاحبِ خلقِ عظیم ہیں

اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ (القلم:5)

27۔       آپؐ اول المسلمین ہیں

وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ (الانعام:164)

28۔      آپؐ رسول اللہ ہیں

وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ (الاحزاب:41)

29۔      آپؐ خاتم النبیین ہیں

وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ (الاحزاب:41)

30۔      آپؐ عبد اللہ ہیں

وَ اِنَّہ، لَمَا قَامَ عَبْدُ اللہِ (الجن:20)

31۔     آپؐ صاحبِ کوثر ہیں

اِنَّا اَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَر (الکوثر:2)

32۔آپؐ محیی ہیں

اِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ (الانفال:25)

33۔      آپؐ صاحبِ اسراء ہیں

سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ (بنی اسرائیل:2)

34۔آپؐ صاحبِ قابَ قوسین ہیں

فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰی (النجم:10)

اولیائے سلف کے دعاوی

اگر یہ دعوے ایسے ہی قابلِ اعتراض ہیں اور مدعی کے جھوٹا ہونے کی دلیل ہیں تومعترض سے ہم پوچھتے ہیں کہ وہ حضرت شمس الدین تبریزؒ  کو کیا کہیں گے جو فرماتے ہیں:۔

؎ ہم آدم و آن دم توئی، ہم عیسٰیؑ و مریمؑ توئی
ہمراز و ہم محرم توئی، چیزے بدہ درویش را

                                                (دیوان حضرت شمس الدین تبریزؒ۔ صفحہ9)

کہ تو ہی آدمؑ ہے اور تو ہی عیسیٰ و مریم ہے۔

اور پھر حضرت ابن عزلیؒ پر کیا فتویٰ صادر فرمائیں گے۔ جنہوں نے فرمایا:۔
اَنَا الْقُرْآنُ وَالسَّبْعُ الْمَثَانِیْ

(فتوحات مکیہ۔ جلد1۔ صفحہ70۔ مطبوعہ المکتبہ العربیہ مصر)

کہ میں قرآن کریم ہوں اور میں سبع المثانی ہوں۔

نیز کیا عنوان لگائیں گے حضرت بایزید بسطامی ؒ پر کہ ان سے جب:۔
پوچھا عرش کیا ہے؟ کہا میں ہوں!
پوچھا کرسی کیا ہے؟ کہا میں ہوں!
پوچھا لوح و قلم کیا ہے؟ کہا میں ہوں!
پوچھا خدا عز و جل کے بندے ہیں ابراہیم و موسیٰ و محمد علیہم الصلوٰۃ والسلام کہا وہ سب میں ہوں!
پوچھا کہتے ہیں خدا عز و جل کے بندے ہیں جبرائیل، میکائیل، اسرافیل، عزرائیل علیہم السلام کہا وہ سب میں ہوں!

                                                  (تذکرۃ الاولیاء اردو۔ باب14۔ صفحہ128۔ شائع کردہ شیخ برکت علی اینڈ سنز)

اور پھر معترض کیا نام دیں گے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کو جنہوں نے دعوے کئے کہ:۔
”تعلیم اسماء مردم را من بودم و آنچہ بر نوح طوفان شد و سبب نصرۃ اوشد من بودم آنچہ ابراہیم را گلزار گشت من بودم توریت موسیٰ من بودم احیاء عیسیٰ میت را من بودم قرآن مصطفی من بودم و الحمد للہ رب العالمین”۔

                                                (التفہیمات الٰہیہ جلد1۔ صفحہ18۔ تفہیم نمبر4۔ طبع مدینہ برکی پریس بجنور)

ترجمہ:۔ اسماء کی تعلیم میں تھا اور نوح علیہ السلام کے وقت میں جوطوفان آیا اور اس کی نصرت کا سبب بناوہ میں تھا۔ ابراہیمؑ پر جب آگ گلزار ہوئی تو وہ میں تھا، موسیٰؑ کی توریت میں تھا۔ عیسیٰ ؑ کااحیائے موتیٰ میں تھا۔ اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن میں تھا۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…