اعتراض: مرزا صاحب نے ساٹھ ہزار اشتہارات شائع کرنے کے دعویٰ میں مبالغہ کیا ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپؑ نےاپنی ایک تحریر میں مبالغہ سے کام لیتے ہوئے جھوٹ بولا ہے کہ آپؑ نے ساٹھ ہزار کے قریب اشتہارات شائع کئے ہیں جبکہ آ پ کے کل اشتہارا ت جو کہ حضرت میر قاسم علی صاحبؓ نے تبلیغ رسا لت میں اکٹھے کیے ان کی کل تعدا د 261 ہے ۔

جواب :

(ضروری وضاحت:۔ حضرت میر قاسم علی صاحبؓ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اشتہارات’’تبلیغ رسالت ‘‘نامی مجموعے میں جمع کئے تھے۔اب یہ اشتہارات ’’مجموعہ اشتہارات ‘‘کے نام سے تین جلدوں میں موجود ہیں۔جواب میں ’’مجموعہ اشتہارات ‘‘کے ہی حوالے دئیے گئے ہیں۔)

معترضہ عبارت:۔

”میں نے چالیس کتابیں تالیف کی ہیں اور ساٹھ ہزار کے قریب اپنے دعوی کے ثبوت کے متعلق اشتہارات شائع کئے ہیں ۔وہ سب میری طرف سے بطور چھوٹے چھوٹے رسالوں کے ہیں“ ۔

( اربعین نمبر 3ص 29روحانی خزائن جلد 17ص 418 )

معترض کو یہ اعتراض ہے کہ نعوذ باللہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام  نے جھوٹ بولا ہے ۔اور نہایت درجہ مبالغہ سے کا م لیاہے کہ ان کے اشتہارات کی تعداد ساٹھ ہزار ہے ۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اربعین کی مذکورہ بالا  عبارت میں یہ نہیں لکھا کہ میں نے ساٹھ ہزار اشتہار’’ تحریر یا تصنیف ‘‘کیے  ہیں۔بلکہ لکھا ہے کہ” شائع“ کیےہیں ۔جس کے معنی یہ ہیں کہ اربعین کی تحریر (1900ء )تک جس قدر اشتہارات حضور ؑنے شائع فرمائے تھے ان کی” مجموعی تعدادا شاعت “ساٹھ ہزار کے قریب تھی ۔جو درست ہے۔ معترض عبارت کے الفاظ پر ذرا غور کرے تو اس کو پتہ چلے گا کہ حضور نے کتب کے لئے تأ لیف کا لفظ استعما ل فرما یا جبکہ اشتہارات کے لئے تالیف کا لفظ استعما ل نہ فرما یا بلکہ شائع کا لفظ استعما ل فرما یا جو یہ بتاتا ہے کہ کتب کی تالیف سے مراد حضور کی تحریر کردہ کتب کی تعداد ہے۔ جبکہ اشتہارات کے لئے شائع کا لفظ استعمال کر نا اور تالیف کا لفظ استعما ل نہ کرنا بتاتا ہے کہ حضور نے شائع کے لفظ کو تألیف یا تصنیف کے معنو ں میں استعمال نہیں فرما یا بلکہ اشاعت کے معنوں میں استعما ل فرما یا ہے ۔

 یہ درست ہے کہ حضور ؑ کے کل اشتہارات جوحضرت  میر قاسم علی صاحبؓ  کو دستیاب ہو سکے وہ 261 ہیں ۔مگر یہ بھی درست ہے کہ انہوں نے یہ دعویٰ ہر گز نہیں کیا کہ مطبوعہ اشتہارات کے سوا اور کوئی اشتہار حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا شائع کردہ نہیں ۔تاہم اگر صرف مجموعہ اشتہارات کو ہی مد نظر رکھا جائے تو بھی ان مطبوعہ اشتہارات میں سے اکثر اشتہارات کی تعداد اشاعت سینکڑوں میں ہے جیساکہ ان میں سے بعض اشتہارات کے آخر میں درج ہے ۔مثلا ً

بعض اشتہارات کی تعداد اشاعت 6000مذکور ہے :

(مجموعہ اشتہارات۔ جلد سوم صفحہ 524)

غرضیکہ ہر اشتہار کئی کئی سو کی تعداد میں چھپا ۔اگر فی اشتہار تین صد اوسط سمجھ لی جائے ۔تو اس حساب سے تبلیغ رسالت میں مجموعہ 261اشتہارات کی تعدا د اشاعت 78300بنتی ہے ۔اور اربعین کے زمانے تک 226اشتہارات کی تعداد اشاعت 67800بنتی ہے ۔جس کو حضرت مسیح موعود ؑ نے ساٹھ ہزار کے قریب قرار دیا ہے ۔

اگر حضرت مسیح موعود ؑ کے ان اشتہا را ت کو بھی پیش نظر رکھا جائے جو کہ الشرکة الاسلامیہ کے زیر انتظام محترم مولوی عبداللطیف صاحب نے تلاش کیے اور الشرکة الاسلامیہ نے انہیں تبلیغ رسالت کے ساتھ جمع کر کے مجموعہ ااشتہارات کی صورت میں 1972ء اور ما بعد 3 جلدوں میں شائع کیا تو اربعین کے زمانے تک حضرت مسیح موعود ؑ کے اشتہارات کی تعداد اشاعت ساٹھ ہزار تو کیا اس سے کہیں زیادہ ہے۔چنا نچہ صرف اشتہار انعامی با بت عبداللہ آتھم کی ہی کل تعداد اشاعت 24 ہزار بنتی ہے۔

 عبداللہ آتھم کے متعلق اشتہار انعامی 2ہزار روپیہ کی تعداد اشاعت10ہزار مذکور

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ:64)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…