عبدالحکیم مرتد کی پیشگوئی کے مطابق مسیح و مہدی مرزا غلام احمد علیہ السلام کی وفات ہوئی؟

اپنی وفات کے متعلق حضرت مسیح موعود ؑ کے الہامات
جواب :۔
۱۔ دسمبر ۱۹۰۵ء میں اپنی وفات سے اڑھائی سال قبل حضرت اقدسؑ نے ’’الوصیت‘‘ شائع فرمائی اس کے صفحہ ۲ پر یہ الہامات درج ہیں۔ ’’قَرُبَ اَجْلُکَ الْمُقَدَّرُ‘ ‘ تیری وفات کا وقت مقررہ آگیا ہے ’’قَلَّ مِیْعَادُ رَبِّکَ‘‘ (تیرے رب کی طرف سے بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے۔) ’’بہت تھوڑے دن رہ گئے ہیں۔‘‘
۲۔ ریویو دسمبر ۱۹۰۵ء صفحہ ۴۸۰ میں ہے۔ رؤیا (خواب) ایک کوری ٹنڈ میں کچھ پانی مجھے دیا گیا ہے پانی صرف دو تین گھونٹ باقی اس میں رہ گیا ہے، لیکن بہت مصفّٰی اور مقطر پانی ہے۔ اس کے ساتھ الہام تھا ’’آب زندگی ‘‘
اس میں ’’دو تین گھونٹ‘‘ زندگی کا پانی اس میں باقی رہنا مذکور ہے اور اس کے پورے اڑھائی سال بعد حضورؑ فوت ہوئے۔ گویا کل میعاد تین سال بتائی گئی۔ جس کو بعد میں عبدالحکیم نے چرا کر اپنے نام سے شائع کیا۔ جیسا کہ آگے آئے گا۔
۳۔ ۲۰؍ فروری ۱۹۰۷ ’’لاہور سے ایک افسوسناک خبر آئی‘‘ اور انتقال ذہن لاہور کی طرف ہوا ہے (ماہ مارچ ۱۹۰۷ء صفحہ ۲ الہامات حضرت مسیح موعود ؑ) ’’ان کی لاش کفن میں لپیٹ کر لائے ہیں‘‘۔ (بدر جلد ۶ نمبر ۱۱۔ ۱۴؍ مارچ ۱۹۰۷ء صفحہ ۳ و الحکم جلد ۱۱ نمبر ۹۔ ۱۷؍ مارچ ۱۹۰۷ء صفحہ ۱)۔ (ریویو آف ریلیجنز جلد ۶ نمبر ۳)
۴۔ ۲؍ دسمبر ۱۹۰۷ء:۔ بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید، ’’۲۷ کو ایک واقعہ‘‘ (ہمارے متعلق) اَللّٰہُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰی‘‘ (یعنی اﷲ ہی سب سے بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔)
حضور ؑ کی وفات کی یہ ’’افسوسناک خبر‘‘ لاہور کی طرف سے آئی اور حضور ؑ ۲۷؍ مئی ۱۹۰۸ء کو کفن میں لپیٹ کر قادیان لائے گئے۔
۵۔ ۷؍مارچ ۱۹۰۸ء ’’ماتم کدہ‘‘ اس کے بعد غنودگی میں دیکھا کہ ’’ایک جنازہ آتا ہے۔ ‘‘
عبد الحکیم مرتد کی پیشگوئی:۔
حضرت مسیح موعودؑ نے جب ’’الوصیت‘‘ شائع فرما دی اور اپنا وہ رویا بھی شائع فرما دیا جس میں حضورؑ کی عمر ’’دو تین سال‘‘ بتائی گئی تھی تو اس کے پورے سات مہینے بعد عبد الحکیم مرتد نے ۱۲؍ جولائی ۱۹۰۶ء کو لکھا:۔
سہ سالہ پیشگوئی:۔
’’مرزا مسرف، کذاب اور عیار ہے۔ صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا اور اس کی میعاد تین سال بتائی گئی ہے۔‘‘
(کانا دجال صفحہ ۵۰ و اعلان الحق اتمام الحجہ و تکملہ صفحہ ۴۳ طبع ثانی مطبع ہلالی سٹیم پریس ساڈھورہ ریاست پٹیالہ)
حضرت مسیح موعود ؑکا جواب
اس کے جواب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ۱۶؍ اگست ۱۹۰۶ء کو اشتہار مشمولہ حقیقۃالوحی صفحہ ۴۰۹ صفحہ ۴۱۱ ’’خدا سچے کا حامی ہو۔‘‘ (حقیقۃ الوحی صفحہ ۴۰۹ روحانی خزائن جلد ۲۲) شائع فرمایا، اور اس میں خدا کا یہ الہام درج کیا۔ خدا کے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں۔‘‘ اور وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں۔‘‘ ان پر کوئی غالب نہیں آ سکتا۔‘‘ فرشتوں کی کھینچی ہوئی تلوار تیرے آگے ہے۔ پر تو نے وقت کو نہ پہچانا۔ نہ دیکھا نہ جانا۔‘‘ رَبِّ فَرِّقْ بَیْنَ صَادِقٍ وَ کَاذِبٍ۔ اَنْتَ تَرٰی کُلَّ مُصْلِحٍ وَ صَادِقٍ (حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۴۱۱) (یعنی اے رب سچے اور جھوٹے میں فرق کر کے دکھلا دے۔ اور تو ہر مصلح اور سچے کو جانتا ہے)
پہلی پیشگوئی منسوخ اور ۱۴ ماہیہ نئی پیشگوئی:
عبد الحکیم مرتد ’’شجرۂ خبیثہ‘‘ تھا جو مَا لَھَا مِنْ قَرَارٍ کے مطابق اپنی بات پر قائم نہ رہا اور اپنی سہ سالہ پیشگوئی کو بدیں الفاظ منسوخ کرتے ہوئے لکھا:۔ ’’اﷲ تعالیٰ نے اس کی شوخیوں اور نافرمانیوں کی سزا میں سہ سالہ میعاد میں سے جو ۱۱؍ جولائی ۱۹۰۹ء کو پوری ہونی تھی دس مہینے اور گیارہ دن کم کر دیئے اور مجھے یکم جولائی ۱۹۰۷ء کو الہاماً فرمایا ’’مرزا آج سے چودہ ماہ تک بہ سزائے موت ہاویہ میں گرایا جائے گا۔‘‘ (رسالہ اعلان الحق اتمام الحجۃ و تکملہ صفحہ ۶طبع ثانی مطبع ہلالی سٹیم پریس ساڈھورہ ریاست پٹیالہ مؤلّفہ عبد الحکیم مرتد)

 

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

اعتراض بابت نزول قرآنی آیات

مرزا صاحب پر وہی قرآنی آیات نازل ہوئیں جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔جیسے و رفعنا لک ذکرک،،…