مختصر سوانح: حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ

دورخلافتِ رابعہ: حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ (1928ء تا2003ء):
ابتدائی زندگی:
حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمدصاحب رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت مصلح موعود کے حرم ثالث حضرت سیدہ ام طاہر مریم بیگم صاحبہ کے بطن سے18دسمبر1928ء (5رجب1347ھ) کو پیدا ہوئے۔(الفضل 21دسمبر1928ء)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے نانا حضرت ڈاکٹر سید عبدالستار شاہ صاحب رضی اللہ عنہ کلر سیداں تحصیل کہوٹہ ضلع راولپنڈی کے ایک مشہور سید خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ بڑے عابد و زاہد اور مستجاب الدعوت بزرگ تھے جنہوں نے1901ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دست مبارک پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کی والدہ حضرت سیدہ مریم بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا بھی نہایت پارسار اور بزرگ خاتون تھیں جو اپنے اکلوتے بیٹے کی تعلیم وتربیت کا بے حد خیال رکھتی تھیں اور اسے نیک، صالح اور عاشق قرآن دیکھنا چاہتی تھیں۔
حضرت صاحبزادہ صاحب نے1942ء میں تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان سے میٹرک پاس کر کے گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا اور ایف ایس سی تک تعلیم حاصل کی۔ 7 دسمبر1947ء کو جامعہ احمدیہ میں داخل ہو ئے اور 1953ء میں نمایاں کامیابی کے ساتھ شاہد کیا۔ اپریل1955ء میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ یورپ تشریف لے گئے اور لنڈن یونیورسٹی (University of London) کے سکول آف اورینٹل اسٹڈیز (School of Oriantle Studies)میں تعلیم حاصل کی۔ 14اکتوبر1957ء کو ربوہ واپس تشریف لائے۔ 12نومبر1958ء کو حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کو وقف جدید کی تنظیم کا ناظم ارشاد مقرر فرمایا۔ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کی نگرانی میں اس تنظیم نے بڑی تیز رفتاری سے ترقی کی۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی زندگی کے آخری سال میں اس تنظیم کا بجٹ ایک لاکھ ستر ہزار روپے تھا جو خلافت ثالثہ کے آخری سال میں بڑھ کر دس لاکھ پندرہ ہزار تک پہنچ گیا۔ نومبر1960ء سے1966ء تک آپ رحمہ اللہ تعالیٰ نائب صدر خدام الاحمدیہ رہے۔ 1960ء کے جلسہ سالانہ پر آپ رحمہ اللہ تعالیٰنے پہلی مرتبہ اس عظیم اجتماع میں خطاب فرمایا۔ اس کے بعد قریباً ہر سال ہی جلسہ سالانہ کے موقع پر خطاب فرماتے رہے۔ 1961ء میں آپ رحمہ اللہ تعالیٰ اِفتا کمیٹی کے ممبر مقرر ہوئے۔ 1966ء سے1969ء تک مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے صدر رہے۔ یکم جنوری 1970ء کو فضل عمر فائونڈیشن کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ 1974ء میں جماعت احمدیہ کے ایک نمائندہ پانچ رُکنی وفد نے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نور اللہ مرقدہٗ کی قیادت میں پاکستان اسمبلی کے سامنے جماعت احمدیہ کے مؤقف کی حقانیت کو دلائل و براہین سے واضح کیا۔ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ اس وفد کے ایک رکن تھے۔ یکم جنوری1979ء کو آپ رحمہ اللہ تعالیٰ صدر مجلس انصار اللہ مقرر ہوئے اور خلیفہ منتخب ہونے تک اس عہدہ پر فائز رہے۔ 1970ء میں آپ رحمہ اللہ تعالیٰ احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجینئر ایسوسی ایشن (Ahmadiyya Archetects and Engineers Association)کے سرپرست(Patron) مقرر ہوئے۔ جلسہ سالانہ1970ء کے موقع پر اس ایسوسی ایشن نے جلسہ کی تقاریر کے ساتھ ساتھ انگریزی اور انڈونیشین زبان میں ترجمہ پیش کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا دورِ خلافت:
10جون1982ء کو حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی مقرر کردہ مجلس انتخاب خلافت کا اجلاس بعد نماز ظہر بیت مبارک میں زیر صدارت حضرت صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب وکیل الاعلیٰ تحریک جدید منعقد ہوا اور آپ کو خلیفۃ المسیح الرابع منتخب کیا گیا اور تمام حاضرین مجلس نے انتخاب کے معاً بعد حضور رحمہ اللہ تعالیٰ کی بیعت کی۔
حضور رحمہ اللہ تعالیٰ 28 جولائی 1982ء کو یورپ کے دورہ پر روانہ ہوئے۔ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کے پروگرام کا بڑا مقصد مختلف مشنز (Missions)کی کارکردگی کا جائزہ لینا اور مسجد بشارت سپین (Spain)کا معینہ پروگرام کے مطابق افتتاح کرنا تھا۔ اس سفر میں حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے ناروے، سویڈن، ڈنمارک، جرمنی، آسٹریلیا، سوئٹزر لینڈ، ہالینڈ، سپین اور انگلستان کا دورہ کیااور وہاں کے مشنز (Missions)کا جائزہ لیا۔ سفر کے دوران تبلیغ و تربیت اور مجالس عرفان کے علاوہ استقبالیہ تقاریب، 18پریس کانفرنسوں اور زیورک میں ایک پبلک لیکچر کے ذریعہ اہل یورپ کو پیغام حق پہنچایا۔ انگلستان میں دو نئے مشن ہائوسز کا افتتاح کیا۔ یورپ کے ان ممالک میں ہر جگہ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے مجلس شوریٰ کا نظام قائم فرمایا۔ نیز حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے تمام ممالک کے احمدیوں کو توجہ دلائی کہ وہ شرح کے مطابق لازمی چندوں کی ادائیگی کریں۔
10ستمبر1982ء کو حسب پروگرام حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے’’مسجد بشارت‘‘ سپین کا تاریخ ساز افتتاح فرمایا اور واضح کیا کہ احمدیت کا پیغام امن و آشتی کا پیغام ہے اور محبت و پیار سے اہل یورپ کے دل اسلام کے لئے فتح کئے جائیں گے۔ ’’مسجد بشارت‘‘ پیدرو آباد کے افتتاح کے وقت مختلف ممالک سے آنے والے قریباً دو ہزار نمائندے اور دو ہزار کے قریب اہالیانِ سپین نے شرکت کی۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن اور اخبارات کے ذریعہ بیت بشارت کے افتتاح کا سارے یورپ بلکہ دوسرے ممالک میں بھی خوب چرچا ہو اور کروڑوں لوگوں تک سرکاری ذرائع سے اسلام کا پیغام پہنچ گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَلٰی ذٰلِکَ۔ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ خدا کے فضل سے یورپ میں اب ایسی ہوا چلی ہے کہ اہل یورپ دلیل سننے کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
دو ابتدائی بابرکت تحریکات:
1۔ تحریک بیوت الحمد:
سپین میں تعمیر بیت کی توفیق ملنے پر ہر احمدی کا دل حمد باری تعالیٰ سے لبریز تھا ا س حمد کو عملی جامہ پہنانے کیلئے حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 29اکتوبر 1982ء (اخاء1361ہش)میں ارشاد فرمایا کہ خدا کے گھر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ہمیں غربا کیلئے مکان بنوانے کی طرف متوجہ ہونا چاہئے۔ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس منصوبہ کا ذکر کرتے ہوئے اپنی طرف سے اس فنڈ میں دس ہزار روپے دینے کا اعلان فرمایا۔
2۔ داعی الیٰ اللہ بننے کی تحریک:
سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے 1983ء کے آغاز میں ہی اپنے متعدد خطبات جمعہ میں جماعت کے دوستوں کو اس طرف توجہ دلائی کہ موجودہ زمانہ اس امر کا متقاضی ہے کہ ہر احمدی مرد، عورت، جوان، بوڑھا اور بچہ دعوت الیٰ اللہ کے فریضہ کو ادا کرنے کے لئے میدان عمل میں اتر آئے تا کہ وہ ذمہ داریاں کماحقہ ادا کی جا سکیں جو اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کے کندھوں پر ڈالی ہیں۔ اس تحریک کا پس منظر بیان کرتے ہوئے حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس وقت ایسے مہلک ہتھیار ایجاد ہو چکے ہیں جن کے ذریعہ چند لمحوں میں وسیع علاقوں سے زندگی کے آثار مٹائے جا سکتے ہیں۔ ایسے خطرناک دور میں جب کہ انسان کی تقدیر لا مذہبی طاقتوں کے ہاتھ آچکی ہے اور زمانہ تیزی سے ہلاکتوں کی طرف جا رہا ہے۔ احمدیت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ احمدیت دنیا کو ہلاکتوں سے بچانے کا آخری ذریعہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ آخری ان معنوں میں کہ اگر یہ بھی نا کام ہو گیا تو دنیا نے لازماً ہلاک ہو جانا ہے اور اگر کامیاب ہو جائے تو دنیا کو لمبے عرصہ تک اس قسم کی ہلاکتوں کا خوف دامن گیر نہیں رہے گا۔
(خطبہ جمعہ 28 جنوری 1983ء)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے دو عظیم کارنامے:
1) ایم۔ٹی۔اے (M.T.A):
7جنوری 1994ء کو خطبہ جمعہ سے ایم ٹی اے کی باقاعدہ نشریات کا آغاز ہوا۔ ہر احمدی جو خلیفۂ وقت سے دوری کا درد محسوس کر رہا تھا ان نشریات سے بہت خوش ہوا۔ گویا حضور رحمہ اللہ تعالیٰ گھر گھر آگئے۔ ایم ٹی اے جہاں بڑوں کے لئے علم میں اضافے اور سکون کا باعث بنا وہاں بچوں کی تربیت اور خلافت سے وابستگی کا ذریعہ بھی بنا۔ 1994ء میں جماعت احمدیہ امریکہ(U.S.A) کی مشترکہ کوششوں سے ارتھ اسٹیشن (Earth Station)کا قیام عمل میں آیا۔1995 ء میں انٹر نیٹ (Internet) پر احمدیہ ویب سائٹ (Web Site)قائم ہوئی۔ یکم اپریل 1996ء سے چوبیس گھنٹے نشریات کا آغاز ہوا۔7جولائی1996ء گلوبل بیم (Global Beam) کے ذریعے نشریات جاری ہوئیں۔1999 ء میں ڈیجیٹل (dijital)نشریات کا آغاز ہوا۔
(سیدنا طاہر سووینئر مطبوعہ جماعت احمدیہ برطانیہ صفحہ 19 تا 24)
عالمگیر دعوت الی اللہ اور عالمی بیعتیں:
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی قیادت میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق پیغام دین حق کو زمین کے کناروں تک پہنچانے کی سچی تڑپ اور حقیقی لگن سے کام کیا۔ تعلیم و تربیت کے جدیدذرائع سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ہر احمدی کو داعی الیٰ اللہ قرار دیا۔ جماعت175ممالک میں مضبوطی سے قائم ہو ئی۔ دس سالوںمیں17کروڑ افراد سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔
(سیدنا طاہر سووینئر مطبوعہ جماعت برطانیہ۔صفحہ19،24)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی انقلاب انگیز تحریکات کی تفصیل:
حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دورِ خلافت میں متعدد تحریکات فرمائیں۔بعض تحریکات خصوصی دعائیں کرنے کی طرف توجہ دلانے کیلئے تھیں اور بعض اخلاقی اور روحانی ترقی کے لئے عملی اقدامات کے طورپر کی گئیں جبکہ بعض کا تعلق خدمت خلق کے روشن پہلوئوںسے ہے۔ ان تمام تحریکات کا احاطہ کرنا اس مضمون میں ممکن نہیں تاہم ان میں سے بیشتر تحریکات درج ذیل ہیں:۔
= پہلے مطبوعہ پیغام میں عالم اسلام اور فلسطین کی بہتری کے لئے دعائوں کی تحریک(الفضل13جون82ء)
= جھوٹ کے خلاف جہاد کی تحریک(درس القرآن19جولائی82ء)
= لجنہ کو عالمگیر دعوت الیٰ اللہ کا منصوبہ بنانے کی تحریک(اجتماع لجنہ 16اکتوبر82ء)
= محرم میں کثرت سے درود پڑھنے کی تحریک(مجلس عرفان24اکتوبر82ء)
= بیوت الحمد سکیم کا اعلان(خطبہ جمعہ29اکتوبر82ء)یہ حضور کے دور کی پہلی مالی تحریک ہے۔
= وقف بعد از ریٹائر منٹ کی تحریک(اجتماع انصار اللہ 5نومبر82ء)
= تحریک جدید دفتر اول و دوم کو تا قیامت جاری رکھنے کی تحریک(خطبہ 5نومبر82ء)
= باہمی جھگڑے ختم کرنے کی تحریک(خطبہ5نومبر82ء)
= نمازوں کی حفاظت کرنے کی تحریک(خطبہ19نومبر82ء)
= مستشرقین کے اعتراضات کے جوابات تیار کرنے کی تحریک(خطاب استقبالیہ تحریک جدید2دسمبر82ء)
= امریکہ میں5نئے مراکز اور مساجد کے قیام کی تحریک(15دسمبر82ء)
= احمدی خواتین کو پردہ کی پابندی کی تحریک(خطاب جلسہ سالانہ27دسمبر82ء)
= الفضل اور ریو یو آف ریلجنز کی اشاعت دس ہزار کرنے کی تحریک(خطاب جلسہ سالانہ27دسمبر82ء)
= کینیڈا میں نئے مراکز تبلیغ اور مساجد کی تحریک(20اپریل83ء)
= عید پر غربا کے ساتھ خوشیاں بانٹنے کی تحریک(12جولائی83ء)
= بد رسوم کے خلاف جہاد کی تحریک(خطبہ جمعہ16دسمبر83ء)
= جلسہ کے لئے 500 دیگوں کی تحریک(الفضل8فروری84ء)
= برطانیہ اور جرمنی میں دو نئے مرکز قائم کرنے کی تحریک(خطبہ جمعہ18مئی84ء)
= حبشہ (Ethiopia)کے مصیبت زدگان کی مالی امداد(خطبہ 9نومبر84ء)
= حفظ قرآن کی تحریک(11نومبر84ء)
= نستعلیق کتابت کے لئے کمپیوٹر کی خرید(خطبہ 12جولائی85ء)
= تحریک جدید کے دفتر چہارم کا آغاز(خطبہ 25اکتوبر85ء)
= قیام نماز کیلئے ذیلی تنظیمیں ہر ماہ اجلاس کریں(خطبہ8نومبر85ء)
= وقف جدید کو عالمگیر کرنے کا اعلان(خطبہ27دسمبر85ء)
= سیدنا بلال فنڈ کا قیام(خطبہ14مارچ86ء)
= توسیع مکان بھارت فنڈ(خطبہ28مارچ86ء)
= جلسہ ہائے سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم منا نے کی تحریک(خطبہ8اگست86ء)
= فتنہ شدھی کے خلافت جہاد(خطبہ22اگست86ء)
= متاثرین زلزلہ ایل سلوا ڈور (El Salvador)کی امداد(خطبہ17اکتوبر86ء)
= لجنہ اماء اللہ مرکزیہ ربوہ کے نئے ہال و دفتر کے لئے چندہ(خطبہ16جنوری87ء)
= صد سالہ جوبلی سے پہلے ہر خاندان ایک نیا احمدی خاندان بنائے (خطبہ30جنوری87ء)
= صد سالہ جوبلی ہر ملک میں ایک یاد گار عمارت بنائی جائے (خطبہ6فروری87ء)
= تحریک وقف نو کا اعلان(خطبہ3اپریل87ء)
= توسیع مسجد نور ہالینڈ(Holland) (خطبہ21اگست87ء)
= منہدم شدہ مساجد کی تعمیر کریں(خطبہ18ستمبر87ء)
= اسیران کی فلاح و بہبود کیلئے کوشش(خطبہ4دسمبر87ء)
= نصرت جہاں سکیم کی تنظیم نو(خطبہ22جنوری88ء)
= سپینش (Spanish)سیاحوں کی میزبانی کی تحریک(خطبہ4اگست88ء)
= نوجوانوں کو شعبۂ صحافت سے منسلک ہونے کی تحریک(خطبہ24فروری89ء)
= احمدی خاندان اپنی تاریخ مرتب کریں(خطبہ 17مارچ89ء)
(سیدنا طاہر نمبر ۔صفحہ26،27سووینئر جماعت برطانیہ)
= مسجد بیت الرحمن واشنگٹن (Washington D.C.)کے لئے چندہ(خطبہ7جولائی89ء)
= افریقہ و ہندوستان کے لئے5کروڑ کی تحریک(خطاب جلسہ سالانہ یو کے89ء)
= پانچ بنیادی اخلاق اپنانے کی تحریک(خطبہ 24نومبر89ء)
= واقفین نو کو تین زبانیں سیکھنے کی تحریک(خطبہ یکم دسمبر89ء)
= متاثرین زلزلہ ایران (Iran)کے لئے امداد(جون89ء)
= روس (Russia)میں دعوت الیٰ اللہ اور وقف عارضی(خطبہ15جون90ء۔18اکتوبر91ء)
= فاقہ زدگان افریقہ کے لئے امداد(خطبہ18جنوری91ء)
= مہاجرین لائبیریا (Liberia)کیلئے امداد کی تحریک(خطبہ26اپریل91ء)
= کفالت یتامیٰ کی تحریک(جنوری91ء)
= خدمت خلق کی عالمی تنظیم کا اعلان(خطبہ28اگست92ء)
= مختلف شعبوں کے احمدی ماہرین کو سابق روسی (Russian)ریاستوں میں جانے کی تحریک(خطبہ 2اکتوبر92ء)
= بوسنیا (Bosnia)کے یتیم بچوں، صومالیہ (Somalia)کے قحط زدگان کیلئے امداد(خطبہ30اکتوبر92ء)
= مسی ساگا (Mississagua) (ٹورنٹو کینیڈا)کی احمدیہ مسجد کیلئے عطیات(خطبہ30اکتوبر92ء)
= 1993ء کو انسانیت کا سال منانے اور بہبود انسانی کی تحریک(خطبہ یکم جنوری93ء)
= ظلم کے خلاف آواز اٹھانے ،تمام ممالک کے سربراہان سے رابطہ کر کے انہیں تقویٰ اور سچائی کی راہ پر بلانے کی تحریک(خطبہ22جنوری93ء)
= مظلومین بوسنیا کی مالی واخلاقی امداد(خطبہ29جنوری93ء)
= مختلف مذاہب کیلئے نوجوانوں کی ریسرچ ٹیمیں بنانے کی تحریک(خطبہ14مارچ93ء)
= گھر اور معاشرہ کو جنت نظیر بنانے کی تحریک(خطبہ16اپریل93ء)
= جماعتی اجلاسوں میں بزرگوں کے تذکرے کریں(خطبہ13اگست93ء)
= بزرگ پرستی سے بچیں تا آئندہ نسلیں بچ جائیں(خطبہ13اگست93ء)
= قطب شمالی (North Pole)کی پہلی مسجد کے لئے مالی تحریک(خطبہ8اکتوبر93ء)
= شہد پر منظم تحقیق کرنے کی تحریک(پروگرام ملاقات6جون94ء)
= مظلومینِ رونڈا (Rawanda)کے لئے مالی امداد(خطبہ22جولائی94ء)
= نو مبایعین کیلئے مرکزی تربیت گاہوں کا قیام(خطبہ19اگست94)
= کینسر پر ریسرچ کی تحریک(پروگرام ملاقات 6دسمبر94ء)
= M.T.Aکیلئے متنوع اور دلچسپ پروگرام بنائیں(خطبہ16دسمبر94ء)
= انگلستان کی مرکزی مسجد کے لیے پانچ ملین پائونڈ کی تحریک(خطبہ24فروری94ء)
= نظام شوریٰ کے چارٹر کو دیگر زبانوں میں ترجمہ کرنے کی تحریک(خطبہ31مارچ95ء)
= اُمرائے اضلاع امارات کے تقاضے پورے کرے(خطبہ14جون96ء)
= مشرقی یورپ میں جماعتی ضروریات کیلئے 15 لاکھ ڈالرز کی تحریک(خطبہ27دسمبر96ء)
= ہر احمدی گھرانہ ڈش انٹینا لگائے(مجلس سوال و جواب10جنوری97ء)
= شاملین وقف جدید کی تعداد بڑھائیں(خطبہ2جنوری98ء)
= ’’سرخ کتاب‘‘رکھنے کی تحریک(خطبہ7اگست98ء)
= بیلجیم (Belgium)کی مسجد کیلئے مالی امداد(خطبہ یکم مئی98ء)
= خلیفۂ وقت کا خطبہ براہ راست سنیں(خطاب جلسہ سالانہ بیلجیم3مئی98ء)
= درس القرآن ایم ٹی اے سے استفادہ کریں(خطبہ19جون98ء)
= ’’عمل الترب‘‘پر ریسرچ کریں(پرگرام ملاقات14ستمبر98)
= امانتوں کا حق ادا کریں(سلسلہ خطبات28اگست تا18ستمبر98ء)
= امیر مسلم ممالک غریب ملکوں کے بچوں کیلئے دولت مختص کریں(خطبہ25دسمبر98ء)
= یتامیٰ اور بیوگان کی خدمت کی مالی تحریک نیز اہل عراق کے بچوں یتیموں اور بیوائوں کے لئے دعا کی تحریک (خطبات جمعہ29جنوری5,فروری99ء)
= تعمیر مساجد کا منصوبہ(خطبہ19مارچ99ء)
= لواحقین کو شہداء کی تفصیلات جماعتی ریکارڈ کے لیے بھجوانے کی تحریک(خطبہ21مئی99ء)
= نوافل میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعا سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ…….پڑھنے کی تحریک(خطبہ19نومبر99ء)
= پاک زبان استعمال کرنے کی تحریک(4فروری2000ء)
= جماعت انڈونیشیا (Indonesia)انفاق سبیل اللہ کی مثال بنے اور آئندہ 25سال میں ایک کروڑ ہو جائیں (خطبات جلسہ انڈونیشیا2 جولائی2000ء)
= بیت الفتوح لندن کے لئے مزید 5 ملین پائونڈز (5,000,000) کی تحریک (خطبہ16فروری2001ء)
= مریم شادی فنڈ کا اجرا (خطبہ21،28فروری2003ء)
= ہیومینٹی فرسٹ (Humanity First)کے ذریعہ عراق (Iraq)کی مالی امداد کی تحریک(خطبہ4اپریل2003ء)
(سیدنا طاہر نمبر۔صفحہ28،29۔سووینئر جماعت برطانیہ)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی تصانیف وعلمی کارہائے نمایاں:
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا پیدا کردہ انقلاب انگیز لٹریچر قبولیت کی سند عام حاصل کر چکا ہے اور مغرب و مشرق کے دانشوروں اور مفکروں نے اسے زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کی متعدد تالیفات کے مختلف زبانون میں تراجم بھی شائع ہو چکے ہیں۔ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ کی مطبوعات کی فہرست درج ذیل ہے:
1۔ مذہب کے نام پر خون1962…….ء
2۔ ورزش کے زینے1965……….ء
3۔ احمدیت نے دنیا کو کیا دیا؟1968……ء
4۔ آیت خاتم النبیین( صلی اللہ علیہ وسلم )کا مفہوم اور جماعت احمدیہ کا مسلک 1968…….ء
5،6۔ سوانح فضل عمر جلد اول ،جلد دوم1975…….ء
7۔ رسالہ’’ربوہ سے تل ابیب تک ‘‘پر تبصرہ1976……..ء
8۔ وصال ابن مریم مطبوعہ لاہور1979………ء
9۔ اہل آسٹریلیا سے خطاب اردو انگریزی1983……….ء
10۔ مجالس عرفان1983-84کراچی1989……….ء
11۔ سلمان رشدی کی کتاب پر محققانہ تبصرہ1989…………ء
12۔ خلیج کا بحران اور نظام جہان نو1992…………ء
13۔ Islam’s Response to Comtemporary Issues 1992…………ء
14۔ ذوق عبادات اور آداب دعا1993…………ء
15۔ Christianity – A Journey From Facts to Fiction۔۔۔۔۔۔1994ء
16۔ زھق الباطل1994………ء
17۔ Absolute Justice۔۔۔۔۔۔۔1996ء
18۔ کلام طاہر (شائع کردہ لجنہ اماء اللہ کراچی)1996……..ء
19۔ Revelation, Rationality Knowledge & Truth۔۔۔۔۔1998ء
20۔ قرآن کریم کا اردو ترجمہ(مع حواشی کل صفحات1315،طبع اول لندن جولائی2000ء)
(سیدنا طاہر نمبر،سووینئر۔صفحہ25،26۔جماعت برطانیہ)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی المناک وفات:
دور خلافت رابعہ کے آخری لمحات:
19اپریل2003ء کا دن جماعت احمدیہ کے لئے ایک بہت عظیم سانحہ کا دن تھا اِس لئے کہ اس دن ہمارے دلوں کی دھڑکن، ہمارا پیارا، ہمارے دل کا سہارا، ہمارا محبوب قائد، وہ وجود جو سینکڑوں وجودوں اوربے شمار خصائل کا مجموعہ تھا ہم سے اچانک جدا ہو گیا۔ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ 18دسمبر1928ء کو پیدا ہوئے۔ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کی مقدس زندگی کی 75 بہاریں یوں لگتا ہے کہ پلک جھپکتے ہی گزر گئیں مگر یہ 75 بہاریں اپنے اندر اتنی بے شمار یادیں سمیٹے ہوئے ہیں کہ ان کا کئی کتابوں میں سمونا مشکل ہے۔ اتنی لمبی اور طویل یادوں کی فلم جب ہمارے سامنے آتی ہے اور دوسری طرف اس مقدس وجود کی المناک رحلت کا تصور کرتے ہیں تو دل بے شمار اداسیوں میں مبتلا ہو جاتاہے۔
آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کے روز ہی آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کا جسد اطہر دیدار کے لئے بیت الفضل لندن کے احاطے میں رکھ دیا گیا۔ محمود ہال میں قطار اندر قطار دنیا بھر کے احمدی مرد و زن دیدار کے لئے حاضر ہوئے۔ ایم ٹی اے کی بدولت دیدار کے مناظر پوری دنیا میں دیکھے گئے۔ آخری دیدار کا یہ سلسلہ اگلے دو روز تک جاری رہا۔ 23اپریل بروز بدھ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کے جسد مبارک کو ایک قافلے کی صورت میں بیت الفضل لندن سے اسلام آباد ٹلفورڈ (Tilford)لے جایا گیا۔ روانگی اور اسلام آباد کے فضائی اور زمینی مناظر ایم ٹی اے پر نشر کئے گئے۔ اس مقدس قافلے کے ساتھ ساتھ ایک پولیس سکواڈ (Police Squad)بھی تھا۔ اسلام آباد میں جسد اطہر کو ایک چھوٹی مارکی میں رکھا گیا۔ نمازِ ظہر و عصر کی ادائیگی، خطاب اور عالمی بیعت کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہٗ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کا جنازہ پڑھایا۔ جسد اطہر کو مسلسل کندھا دیا اور پھر تدفین کی پوری کارروائی کے دوران قبر کے پاس موجود رہے۔ سب سے پہلے آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے قبر میں مٹی ڈالی اور پھر دوسرے احباب کو موقع دیا گیا۔ لندن وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے سہ پہر اور پاکستان کے وقت کے مطابق 8:30 بجے رات قبر تیار ہونے پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی۔ دعا سے پہلے قبر پرحضرت خلیفۃ المیسح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے نام کی تختی بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہی نصب فرمائی۔
(الفضل 25اپریل2003۔صفحہ1)