بنیادی تعارف
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔ ’’یہ عاجز تو محض اسی غرض کے لئے بھیجا گیا ہے کہ تا یہ پیغام خلق اللہ کو پہنچا دے کہ دنیا کے مذاہب موجودہ میں سے وہ مذہب حق پر اور خدا تعالیٰ کی مرضی کے موافق ہے جو قرآن کریم لایا ہے ۔ اور دار النجات میں داخل ہونے کے لئےدروازہ لا الٰہ الّا اللہ محمّد رسول اللہ ہے ۔ (حجۃ الاسلام ۔ روحانی خزائن جلد 6ص53،52)
بنیادی تعارف
صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام از قرآن کریم
صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام از احادیث
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی بعثت کا مقصد آپؑ کے اپنے الفاظ میں
مخالفین جماعت احمدیہ کی طرف سے ایک اعتراض یہ کیاجاتا ہے کہ جماعت احمدیہ کا مسلمانوں کو پھنسانے کا ایک طریق یہ ہے کہ احمدی ، غیر احمدیوں کو احمدی کرنے کے لئے ’’استخارے کاداؤ‘‘ استعمال کرتے ہیں۔ احمدی غیر احمدیوں کو کہتے ہیں کہ تم استخارہ کر لو۔
اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود ؑ نے جس مدت کو معیار صداقت ٹھہرا یا ہے آپ خود اس پر پورا نہیں اترتے کیونکہ آپ نے1901ء میں دعویٰ نبوت کیا ہے۔اس پرمزید اعتراض یہ بھی کیا جاتا ہے کہ سورۃ الحاقۃ کی آیت وَلَوْتَقَوَّلَ ۔۔۔۔ میں مدعی الہام نہیں مدعی نبوت کا ذکر ہے۔
ایک اعتراض یہ اٹھایا جاتا ہے کہ مسیح موعود کے ساتھ احادیث میں کہیں مثیل کا لفظ دیکھا نہیں جاتا۔ یعنی یہ کسی جگہ نہیں لکھا کہ مثیل مسیح ابن مریم آوے گا بلکہ یہ لکھا ہے کہ مسیح ابن مریم آوے گا۔
ایک بات اعتراض کے رنگ میں یہ پیش کی جاتی ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے دعویٰ سے قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور انہی کے دوبارہ آنے پر یقین رکھتے تھے جس کا اظہار آپؑ نے براہین احمدیہ میں بھی کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي (المائدة 4) اس پر اعتراض کیاجاتا ہے کہ جب کہ دین کمال کو پہنچ چکا ہے اور نعمت پوری ہوچکی تو پھر نہ کسی مجدد کی ضرورت ہے نہ کسی نبی کی۔
حدیث میں آتا ہے کہ مسیح موعود کے آنے کے بعد دنیا میں امن ہو جائے گا۔جبکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے آ نے کے بعد دنیا میں امن تو دور جنگوں کا اضافہ ہو گیا ہے۔
آنحضرت ﷺ نے فرما یا” نبی جہاں فوت ہوتا ہے وہیں دفن ہوتا ہے“(سنن ابن ماجہ۔ کتاب الجنائز ۔ باب ذکر وفاتہ ﷺ) جبکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات لاہور میں ہوئی اور تدفین قادیان میں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپؑ ابن مریم کیسے ہو سکتے ہیں جبکہ آپ چراغ بی بی صاحبہ کے بیٹے ہیں ۔
اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تفسیر نویسی کا چیلنج دیا۔ جب پیر مہر علی شاہ گولڑوی مقابلہ میں آئے تو آپؑ نے گویا مقابلہ سے راہ ِ فرار اختیار کی۔
آنے والے مسیح موعود کے آنے کے بارہ میں بعض علامات احادیث میں بیان ہوئی ہیں۔حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود ومہدی معہود علیہ السلام پر یہ علامات کیسے پوری ہوئیں؟
ایک اعتراض یہ اٹھایا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام میں جب شروع دعویٰ سے نبیوں کی تمام شرائط پائی جاتی تھیں تو آپ انکار کیوں کرتے رہے۔ اور بعد میں انہی شرائط پر نبوت کا دعویٰ بھی کیا توبعد میں وہ کونسی باتیں پیدا ہو گئیں جن کی بناء پر نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپ بہت سی بیماریوں میں مبتلا تھے۔جب آپؑ پریہ اعتراض ہوا تو اپنے آپ پر” دو زرد چادروں میں مسیح موعود کے نزول “والی حدیث چسپاں کرلی اور اس کی اپنی طرف سے تاویل کرکے دو زرد چادروں سے دو بیما ریاں مراد لے لیں۔
“سیرت المہدی “کے ایک حوالہ سے اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اہلیہ کہتی ہیں پچیس سال سے ہسٹیریا اور مرگی کا مرض آپؑ کو لاحق تھا اور مرگی کے دورے بھی پڑتے تھے ۔اعتراض کیا جاتا ہے کہ اس بیماری کے مریض نبی نہیں ہو سکتے۔
بعض لوگوں کی طرف سے یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ مسیح موعود کے آنے کا ذکر قرآن میں کہیں نہیں ہے ۔ اس لئے مسیح موعود کے آنے کا عقیدہ باطل ہے ۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپؑ نے ادھیڑ عمر میں اپنی پہلی بیوی کو طلاق دیکر دوسری شادی کرلی اور اپنی پہلی اولاد کو جائیداد سے بھی بے دخل کردیا جوکہ نبی کریمﷺ کے فیصلہ خَیْرُ کُمْ خَیْرُکُمْ لِاَھْلِہٖ وَ اَنَا خَیْرُ کُمْ لِاَھْلِیْ یعنی تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہترین ہے کے خلاف ہے۔کیا ایک نبی کے یہ شایان شان ہے؟
سورج و چاند گرہن کے پیشگوئی پر ہونے والے اعتراضات کے جوابات