رفع عیسیٰؑ

  1. رفع کا لفظ جب اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب ہو تو معنی روحانی بلندی ہوتا ہے نہ کہ جسمانی طور پر اٹھا لینا۔
  2. رَفَعَہُ اللّٰہُ سے مراد حضرت عیسی ؑ کی روح کا عالم سفلی سے عالم علوی کی طرف انتقال ہے۔(تفسیر محی الدین ابن عربیؒ)
  3. حضرت عیسیٰ ؑ کا رفع 33 سال کی عمر میں ہونا نصاریٰ کا عقیدہ ہے۔انکا رفع 120 سال کی عمر میں ہوا۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے 120 سال کی عمر پائی۔(آثار القیامۃ)
  4. علامہ ابن القیمؒ کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام 33برس کی عمر میں آسمان کی طرف اٹھا لئے جانے والے عقیدہ کی کوئی ایسی ٹھوس اور مستند روایت نہیں ملتی جس کو ماننا ضروری ہو۔(زادالمعاد)
  5. حضرت عیسیٰؑ کے جسم کا رفع نہیں بلکہ روح کا رفع ہوا اور آپؑ کے آخری زمانہ میں نزول سے مراد کسی اور وجود کا آنا ہے۔(حضرت محی الدین ابن عربی ؒ)
  6. حضرت عیسیٰ ؑ کا پہلے رفع ہوگا اور بعد میں نزول(کتاب الاسماء و الصفات)
  7. رسول کریم ؐ کے پاس کچھ عیسائی آئے اور انہوں نےکہا کہ اگر عیسی اللہ کے بیٹے نہیں ہیں تو ان کے والد کون ہیں ؟۔۔۔اس پر آپ ؐ نے انہیں فرمایا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ بیٹا اپنے باپ کے مشابہ ہوتا ہے انہوں نے کہا کیوں نہیں ۔۔ اس پر رسول اللہ ؐ نے کہا کیا تم جانتے نہیں کہ ہمارا رب زندہ اور نہیں مرتا اور بیشک عیسی پر فنا وارد ہو گئی ۔(اسباب النزول)
  8. آنحضرت ؐ نے معراج میں عیسیٰ علیہ السلام کو مردوں کے ساتھ دیکھا
  9. اگر موسیٰ اور عیسیٰ زندہ ہوتے تو ان کو میری پیروی کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔
  10. حضرت علی ہجویری داتا گنج بخشؒ کی کتاب ’’کشف المحجوب‘‘میں مذکور ہے کہ معراج کی رات رسول اللہﷺ نے جن انبیاء کو دیکھا ضرور بالضرور ان کی روحیں ہی تھیں۔(کشف المحجوب )
  11. علامہ ابن حزمؒ کے حضرت عیسیٰ ؑ کو وفات یافتہ ماننے کے حق میں دلائل۔(وفات کے بعد رفع ہوا۔ حضرت عیسیٰ ؑ کے حق میں توفی بمعنی موت کے استعمال ہوا ہے)(المحلی)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی سلسلہ احمدیّہؑ کی پاکیزہ زندگی

قرآن کریم نے اللہ تعالیٰ کے ماموروں کی جو سچی تاریخ پیش کی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا…