اعتراض: مرزا صاحب حیاتِ موسٰیؑ کے قائل تھے

ایک اعتراض یہ اٹھایا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ نے لکھا ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ زندہ ہیں۔ اگرقرآنی آیت، قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ (آل عمران 145) (ترجمہ :ان سے پہلے تمام رسول گزر چکے ہیں) سے وہ باہر رہ سکتے ہیں تو حضرت عیسیٰ ؑ کیوں نہیں؟

معترضہ حوالہ کا ترجمہ از عربی:

’’یہ وہی موسیٰ مرد خدا ہے جس کی نسبت قرآن میں اشارہ ہے کہ وہ زندہ ہے اور ہم پر فرض ہو گیا ہے کہ ہم اس بات پر ایمان لاویں کہ وہ زندہ آسمان میں موجود ہے اور مُردوں میں سے نہیں۔‘‘ (نورالحق، روحانی خزائن، جلد8، ص68-69)

جواب:

قرآن مجید کی آیت ہے کہ…

وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ

ترجمہ: اور محمدنہىں ہے مگر اىک رسول ىقىنا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہىں۔ (آل عمران 145)

یہ آیت کریمہ نبی کریم ﷺ سے قبل تمام انبیاء کاجسمانی طور پر فوت ہوجانا بیان کرتی ہے اور نبی کریم ﷺ کی وفات پر صحابہ کرام کا اجماع بھی اسی بات پر ہوا۔تاہم انبیا ء روحانی طور پر ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے حضرت موسیٰ ؑ کا زندہ ہونا صرف الزامی رنگ میں لکھا ہے یا پھر جس طرح انبیا ء روحانی طور پر زندہ ہوتے ہیں انہیں بھی زندہ گردانا ہے۔ورنہ جسمانی طور پر آپؑ حضرت موسیٰ ؑ کو وفات یافتہ مانتے ہیں ۔اس بات کی تائید کے لئے حضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات پیش ہیں۔

تحریرات حضرت مسیح موعود علیہ السّلام: 

جس صفحہ پر یہ اعتراض میں پیش کردہ تحریر موجود ہے اسی کے اگلے صفحہ پر آپؑ لکھتے ہیں:

’’وَ اَنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ الاِمَاتَۃَ اَمْرٌ ثَابِتٌ دَائِمٌ دَاخِلٌ فِیْ سُنَنِ اللّٰہِ الْقَدِیْمَۃ، وَمَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا تُوُفِّیَ وَقَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِ عِیْسَی الرّسُلُ

ترجمہ: اور تُو جانتا ہے کہ مارنا ایک امر ثابت دائم الوقوع اور خدا تعالیٰ کی قدیم سنتوں میں داخل ہے اور کوئی نبی ایسا نہیں جو فوت نہ ہوا ہو اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے جو نبی آئے وہ فوت ہو چکے ہیں۔‘‘ (نو رالحق ۔روحانی خزائن جلد8ص71)

فرمایا :۔

’’ایسا ہی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں ہوا جب کہ حضرت موسٰیؑ مصر اور کنعان کی راہ میں پہلے اِس سے جو بنی اسرائیل کو وعدہ کے موافق منزل مقصود تک پہنچا دیں فوت ہوگئے اور بنی اسرائیل میں اُن کے مرنے سے ایک بڑا ماتم برپا ہوا  ‘‘ (رسالہ الوصیت۔ روحانی خزائن جلد 20ص305)

حضرت موسیٰ ؑ کی موت کا مشتبہ ہونا الزامی جواب کے طور پر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’ اب بتلاؤ کہ اس قدر تحقیقات کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مرنے میں کسر کیا رہ گئی اور اگر باوجود اس بات کے کہ اتنی شہادتیں قرآن اور حدیث اور اجماع اور تاریخ اور نسخہ مرہم عیسیٰ اور وجود قبرسرینگر میں اور معراج میں بزمرہٴ اموات دیکھے جانا اور عمر ایک سو بیس سال مقرر ہونا اور حدیث سے ثابت ہونا کہ واقعہ صلیب کے بعد وہ کسی اور ملک کی طرف چلے گئے تھے اور اسی سیاحت کی وجہ سے اُن کا نام نبی سیاح مشہور تھا۔یہ تمام شہادتیں اگر ان کے مرنے کو ثابت نہیں کرتیں تو پھر ہم کہہ سکتے ہیں کہ کوئی نبی بھی فوت نہیں ہوا۔ سب بجسم عنصری آسمان پر جا بیٹھے ہیںکیونکہ اس قدر شہادتیں اُن کی موت پر ہمارے پاس موجود نہیں بلکہ حضرت موسیٰ کی موت خود مشتبہ معلوم ہوتی ہے کیونکہ اُن کی زندگی پر یہ آیت قرآنی گواہ ہے یعنی یہ کہ فلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ۔ (السجدۃ:24)(ترجمہ :موسیٰؑ کے ساتھ لقاء  کے بارہ میں شک میں نہ رہ۔ناقل)‘‘ (تحفہ گولڑویہ ۔روحانی خزائن جلد17ص101)

فرمایا:

’’انہیں مولویوں کی ایسی ہی کئی مفسدانہ باتوں سے عیسائیوں کو بہت مدد پہنچ گئی مثلاً جب مولویوں نے اپنے منہ سے اقرار کیا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو نعوذ باللہ مردہ ہیں مگر حضرت عیسیٰ قیامت تک زندہ ہیں تو وہ لوگ اہل اسلام پر سوار ہوگئے اور ہزاروں سادہ لوحوں کو انہوں نے انہیں باتوں سے گمراہ کیا اور ان بے تمیزوں نے یہ نہیں سمجھا کہ انبیاء تو سب زندہ ہیں مردہ تو ان میں سے کوئی بھی نہیں۔ معراج کی رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کی لاش نظر نہ آئی سب زندہ تھے۔ دیکھئے اللہ جلّ شانہ اپنے نبی کریم کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی کی قرآن کریم میں خبر دیتا ہے اور فرماتا ہے فلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ (السجدۃ:24) (ترجمہ :موسیٰؑ کے ساتھ لقاء  کے بارہ میں شک میں نہ رہ۔ناقل) اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہونے کے بعد اپنا زندہ ہو جانا اور آسمان پر اٹھائے جانا اور رفیق اعلیٰ کو جا ملنا بیان فرماتے ہیں پھر حضرت مسیح کی زندگی میں کونسی انوکھی بات ہے جو دوسروں میں نہیں۔ معراج کی رات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام نبیوں کو برابر زندہ پایا اور حضرت عیسیٰ کو حضرت یحییٰ کے ساتھ بیٹھا ہوا دیکھا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ۔روحانی خزائن جلد5ص610-611)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

یہود، نصاریٰ اور مسلمانوں کا نظریہ بابت وفات مسیح

یہود کا نظریہ یہود کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ نعوذ باللہ جھوٹے تھے اس لیے انہوں نے اسے صلیب …