ثبوت وفات مسیح از سورۃ الاحزاب آیت 41

مَاکَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ۔وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا۔ (الاحزاب:41)

ترجمہ :۔محمد تمہارے (جیسے)مَردوں میں سے کسی کا باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کا رسول ہے اور سب نبیوں کا خاتم ہے ۔اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے ۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔

’’یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی مرد کاباپ نہیں ہے مگر وہ رسول اللہ ہے اور ختم کرنے والا نبیوں کا۔ یہ آیت بھی صاف دلالت کر رہی ہے کہ بعد ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی رسول دنیا میں نہیں آئے گا۔ پس اس سے بھی بکمال وضاحت ثابت ہے کہ مسیح ابن مریم رسول اللہ دنیا میں آ نہیں سکتا۔ کیونکہ مسیح ابن مریم رسول ہے اور رسول کی حقیقت اور ماہیت میں یہ امر داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبرائیل حاصل کرے۔اور ابھی ثابت ہو چکا ہے کہ اب وحی رسالت تا بقیامت منقطع ہے۔ اس سے ضروری طورپر یہ ماننا پڑتا ہے کہ مسیح ابن مریم ہرگز نہیں آئے گا اور یہ امر خود مستلزم اس بات کو ہے کہ وہ مر گیا۔ اور یہ خیال کہ پھر وہ موت کے بعد زندہ ہوگیا مخالف کو کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ کیونکہ اگر وہ زندہ بھی ہوگیا تا ہم اس کی رسالت جو اس کے لئے لازم غیر منفک ہے اس کے دنیا میں آنے سے روکتی ہے۔ ماسوا اس کے ہم بیان کر آئے ہیں کہ مسیح کا مرنے کے بعد زندہ ہونا اس قسم کا نہیں جیسا کہ خیال کیاگیاہے بلکہ شہداء کی زندگی کے موافق ہے جس میں مراتب قرب وکمال حاصل ہوتے ہیں۔ اس قسم کی حیات کا قرآن کریم میں جابجا بیان ہے۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان سے یہ آیت قرآن شریف میں درج ہے۔ وَالَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِ(الشعراء:82) یعنی وہ خدا جو مجھے مارتا ہے اور پھر زندہ کرتا ہے۔ اس موت اور حیات سے مراد صرف جسمانی موت اور حیات نہیں بلکہ اس موت اورحیات کی طرف اشارہ ہے جو سالک کو اپنے مقامات و منازل سلوک میں پیش آتی ہے۔ چنانچہ وہ خلق کی محبت ذاتی سے ماراجاتا ہے اور خالق حقیقی کی محبت ذاتی کے ساتھ زندہ کیاجاتا ہے اور پھر اپنے رفقاء کی محبت ذاتی سے ماراجاتا ہے اور رفیق اعلیٰ کی محبت ذاتی کے ساتھ زندہ کیاجاتا ہے۔ اور پھر اپنے نفس کی محبت ذاتی سے ماراجاتا ہے اور محبوب حقیقی کی محبت ذاتی کے ساتھ زندہ کیاجاتا ہے۔ اسی طرح کئی موتیں اس پر وارد ہوتی رہتی ہیں اورکئی حیاتیں۔ یہاں تک کہ کامل حیات کے مرتبہ تک پہنچ جاتا ہے سو وہ کامل حیات جو ا س سفلی دنیا کے چھوڑنے کے بعد ملتی ہے وہ جسم خاکی کی حیات  نہیں بلکہ اَور رنگ اور شان کی حیات ہے۔‘‘

(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 431تا432)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

ثبوت وفات مسیح از سورۃ الحشر آیت 8

مَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا۔ (الحشر:8) ترجمہ: ا…