استخارہ کا داؤ؟ ایک مضحکہ خیز اعتراض

مخالفین جماعت احمدیہ کی طرف سے ایک اعتراض یہ کیاجاتا ہے کہ جماعت احمدیہ کا مسلمانوں کو پھنسانے کا ایک طریق یہ ہے کہ احمدی ، غیر احمدیوں کو احمدی کرنے کے لئے ’’استخارے کاداؤ‘‘ استعمال کرتے ہیں۔ احمدی غیر احمدیوں کو کہتے ہیں کہ تم استخارہ کر لو۔

استخارہ صحیح طریق ہے

احادیث کے مطابق آنے والا مسیح نبی اللہ ہو گا۔ اور صداقت پرکھنے کے لئے استخارہ کرنا جو اسلام میں ایک مستند حیثیت رکھتا ہے بالکل جائز امر ہے ۔ چونکہ دین میں کوئی جبر جائز نہیں اس لئے لوگوں کو اس طرف توجہ دلانا ہی صحیح طریق ہے ۔

پھر یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ یہ دعا اللہ تعالیٰ سے ہی کی جا رہی ہے نہ کہ کسی بندے سے۔ اور اللہ تعالیٰ سے سچائی کا راستہ دکھانے کی دعا کرنا درحقیقت اللہ تعالیٰ کے حکم پرعمل کرنا ہے ۔

استخارہ کی اہمیت از روئے حدیث

استخارہ کے ذریعہ خدا سے ہدایت مانگناکوئی خلاف شریعت کام نہیں ہے ۔ صحیح بخاری میں حضرت جابر بن عبداللہؓ سے مروی ہے کہ

کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یُعَلِّمُنَا الْاِسْتَخَارَۃَ فِی الْاُمُوْرِ کُلِّھَا (بخاری، کتاب الدعوات باب الدعا عندالاستخارۃ)

یعنی حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ آنحضور ؐ ہمیں ہر معاملہ میں استخارہ کرنے کی تعلیم دیتے تھے۔

پس ہم اسی لئے کہتے ہیں کہ خدا سے پوچھو،کیونکہ حضور ﷺنے ہمیں یہی سکھلایا ہے۔

استخار ہ کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اقتباس

’’ اس جگہ یہ بھی بطور تبلیغ کے لکھتا ہوں کہ حق کے طالب جو مواخذہ الٰہی سے ڈرتے ہیں وہ بلاتحقیق اس زمانہ کے مولویوں کے پیچھے نہ چلیں اور آخری زمانہ کے مولویوں سے جیسا کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈرایا ہے ویسا ہی ڈرتے رہیں اوران کے فتووں کو دیکھ کر حیران نہ ہوجاویں کیونکہ یہ فتوے کوئی نئی بات نہیں اور اگر اس عاجز پر شک ہو اور وہ دعویٰ جو اس عاجز نے کیاہے اس کی صحت کی نسبت دل میں شبہ ہو تو میں ایک آسان صورت رفع شک کی بتلاتا ہوں جس سے ایک طالب صادق انشاء اللہ مطمئن ہوسکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اول توبہ نصوح کرکے رات کے وقت دو رکعت نماز پڑھیں جس کی پہلی رکعت میں سورۃ یٰسین اور دوسری رکعت میں اکیس مرتبہ سورۃ اخلاص ہو اور پھر بعد اس کے تین سو مرتبہ درود شریف اور تین سو مرتبہ استغفار پڑھ کر خدا تعالیٰ سے یہ دعا کریں کہ اے قادر کریم تو پوشیدہ حالات کو جانتا ہے اور ہم نہیں جانتے اور مقبول اور مردود اور مفتری اور صادق تیری نظر سے پوشیدہ نہیں رہ سکتا۔ پس ہم عاجزی سے تیری جناب میں التجا کرتے ہیں کہ اس شخص کا تیرے نزدیک کہ جو مسیح موعود اور مہدی اور مجدّد الوقت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے کیا حال ہے۔ کیا صادق ہے یا کاذب اور مقبول ہے یا مردود۔ اپنے فضل سے یہ حال رؤیا یا کشف۔ یا الہام سے ہم پر ظاہر فرما تا اگر مردود ہے تو اس کے قبول کرنے سے ہم گمراہ نہ ہوں اور اگر مقبول ہے اور تیری طرف سے ہے تو اس کے انکار اور اس کی اہانت سے ہم ہلاک نہ ہوجائیں۔ ہمیں ہر ایک قسم کے فتنہ سے بچا کہ ہر ایک قوت تجھ کو ہی ہے۔ آمین۔ یہ استخارہ کم سے کم دو ہفتے کریں لیکن اپنے نفس سے خالی ہو کر۔ کیونکہ جو شخص پہلے ہی بُغض سے بھرا ہوا ہے اور بدظنی اس پر غالب آگئی ہے اگر وہ خواب میں اس شخص کا حال دریافت کرنا چاہے جس کو وہ بہت ہی بُرا جانتا ہے تو شیطان آتا ہے اور موافق اس ظلمت کے جو اس کے دل میں ہے اور ُپر ظلمت خیالات اپنی طرف سے اس کے دل میں ڈال دیتا ہے۔ پس اس کا پچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہوتا ہے۔ سو اگر تو خدائے تعالیٰ سے کوئی خبر دریافت کرنا چاہے تو اپنے سینہ کو بکلّی بغض اور عناد سے دھو ڈال اور اپنے تئیں بکلی خالی النفس کر کے اور دونوں پہلوؤںُ بغض اور محبت سے الگ ہو کر اس سے ہدایت کی روشنی مانگ کہ وہ ضرور اپنے وعدہ کے موافق اپنی طرف سے روشنی نازل کرے گا جس پر نفسانی اوہام کا کوئی دخان نہیں ہوگا۔ سو اے حق کے طالبو! ان مولویوں کی باتوں سے فتنہ میں مت پڑو اٹھو اور کچھ مجاہدہ کر کے اس قوی اور قدیر اور علیم اور ہادی مطلق سے مدد چاہو اور دیکھو کہ اب میں نے یہ روحانی تبلیغ بھی کردی ہے آئندہ تمہیں اختیار ہے۔‘‘ (نشانِ آسمانی روحانی خزائن جلد 4صفحہ400-401)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

جماعت احمدیہ پر لگائے جانے والے تحریف قرآن کے الزام پر ایک طائرانہ نظر

پاکستان میں جماعت احمدیہ کے خلاف فتنہ انگیزی کو ہوا دینے کے لیے کئی طرح کے اعتراضات کو بنی…