حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عمدہ خوراک اور پوشاک استعمال کرنے پر اعتراض

اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو عمدہ کھانے مرغ پلاؤ اور زردے وغیرہ کھانے کا شوق تھا اور قیمتی اور نفیس لباس زیب تن کرتے تھےجبکہ اہل اللہ اور صوفیاء کا یہ طریق نہیں ہوا کرتا۔

قرآن کریم و حدیث سے پاکیزہ و حلال چیزیں استعمال کر نے کی اجازت کا ثبوت

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :۔

قرآن کریم و حدیث سے پاکیزہ و حلال چیزیں استعمال کر نے کی اجازت کا ثبوت

{يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ} (المائدة 5)

وہ تجھ سے پوچھتے ہىں کہ اُن کے لئے کىا حلال کىا گىا ہے تُو کہہ دے کہ تمہارے لئے تمام پاکىزہ چىزىں حلال کى گئى ہىں

{قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ } (الأَعراف 33)

تو پوچھ کہ اللہ کى (پىدا کردہ) زىنت کس نے حرام کى ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لئے نکالى ہے اور رزق مىں سے پاکىزہ چىزىں بھى تُو کہہ دے کہ ىہ اس دنىا کى زندگى مىں بھى ان کے لئے ہىں جو اىمان لائے (اور) قىامت کے دن تو خالصً (بلاشرکتِ غىرے صرف انہى کے لئے ہوں گى) اسى طرح ہم نشانات کھول کھول کر بىان کرتے ہىں اىسے لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہىں

حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :

                                                 اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ اَنْ یُرَی اَثَرَ نِعمَتِہِ عَلٰی عَبدِہ

(المستدرک۔کتاب الاطعمۃ)

اللہ چاہتا ہے کہ اس کی نعمتوں کا اظہار اس کے بندے پر نظر بھی آئے۔
قرآن کریم کا بھی یہی حکم ہے کہ

یٰاَیُّھَا الرّسُلُ ُکلُوا مِن َالطَّیّبَات ِوَاعْمَلُوْ اصَالِحَا (مومنون:51 )

کہ جو پاک چیزیں ہیں وہ کھاؤ اور نیک کام کرو،

سیرت النبیﷺ سے اچھی چیزوں کے استعمال کا ثبوت

خدا تعالیٰ کے انبیاء اور اولیاء سب لوگوں سے بڑھ کر اس بات کے حقدار ہوتے ہیں کہ وہ خدا تعالیٰ کی پیدا کردہ نعمتوں سے فائدہ اٹھائیں  ۔ اگر پھر بھی یہ اعتراض ہو کہ خدا کے محبوبوں کو اچھی پوشاکوں اور اچھے کھانوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔تو اس کا جواب یہ ہے۔

“آنحضرت ﷺ اکثر مشک اور عنبر استعمال کیا کرتے تھے۔”

(سیرت النبی ازشبلی نعمانی ؒ جلد اول 2ص 126 )

پھر آپ کے بارے میں مذکور ہے کہ

“کبھی کبھی آپؐ نہایت قیمتی اور خوشنما لباس بھی زیب تن فرماتے تھے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جب حروریہ کے پاس سفیر بنا کر بھیجے گئے تو و ہ یمن کے نہایت قیمتی کپڑے پہن کر گئے ۔ حروریہ نے کہا ۔ کیوں ابن عباس یہ کیا لباس ہے ؟بولے تم اس پر معترض ہو میں نے آنحضرت ﷺ کو بہتر سے بہتر کپڑوں میں دیکھا ہے ۔ (ابو داؤد کتاب اللباس باب الصوف الشعر)”

(سیرت النبی ازشبلی نعمانی ؒ جلد اول 2ص 125 )

“گوشت کی اقسام میں آپؐ نے دُنبہ، مرغ،  بٹیر، اونٹ،بکری،بھیڑ، گورخر،خرگوش، مچھلی کا گوشت کھایا ہے ۔دست کا گوشت بہت پسند تھا”

(سیرت النبی ازشبلی نعمانی ؒ جلد اول 2ص 124 )

“گھوڑے کی سواری آپؐ کو نہایت مرغوب تھی۔ گھوڑوں کے علاوہ گدھے،خچر، اونٹ پر آپؐ نے سواری فرمائی ہے ۔۔۔آپؐ کے خاص سواری کے گھوڑے کا نام لُحَیف تھا۔”

(سیرت النبی ازشبلی نعمانی ؒ جلد اول 2ص 127 )

آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے بہت بڑے دشمن امیہ بن خلف کافر کا بیٹا صفوان بن امیہ جب مقام ” جعرانہ ” میں حاضر دربار ہوا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کو اتنی کثیر تعداد میں اونٹوں اور بکریوں کا ریوڑ عطافرما دیا کہ دو پہاڑیوں کے درمیان کا میدان بھر گیا۔ چنانچہ صفوان مکہ جا کر چلا چلا کر اپنی قوم سے کہنے لگا کہ اے لوگو ! دامن اسلام میں آ جاؤ محمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) اس قدر زیادہ مال عطا فرماتے ہیں کہ فقیری کا کوئی اندیشہ ہی باقی نہیں رہتا اس کے بعد پھر صفوان خود بھی مسلمان ہوگئے۔ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ۔

(زرقانی ج4ص295)

یہ روایت اس بات کا ثبوت ہے کہ آپؐ کے پاس اتنی تعداد میں مویشی تھے، تب ہی آپؐ نے وہ عطا فرمائے۔ پس حضرت مسیح موعود ؑ نے بھی اپنے آقا و مطاع حضرت نبی کریم ﷺ کی اتباع میں سادہ زندگی بسر کی تاہم جیسا کہ اچھا پہننا اور کھانا سنت نبوی ﷺ ہے ، حضرت مسیح موعود ؑ نے اس پر بھی عمل کیا۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت مرزا صاحب کے سامنے نامحرم عورتیں چلتی پھرتی رہتی تھیں،وغیرہ وغیرہ۔

جواب:۔ اس اعتراض کی بنیاد حضرت مسیح موعود ؑ یا حضور ؑ کے خلفاء کی کسی تحریر پر نہیں بلکہ ز…