کیا احمدی قادیان کے جلسہ کو حج اکبر قرار دیتے ہیں؟

ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ احمدی قادیان کے جلسہ میں شرکت کو حج اکبر کہتے ہیں ۔

جماعت احمدیہ حج بیت اللہ کو ہی حقیقی حج سمجھتی ہے

جماعتِ احمدیہ اسلام کے چوتھے رکن، حج بیت اللہ کے حج کو ہی حقیقی حج سمجھتی ہے اور اسی کا قصد کرتی ہے۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود ؑ کی طرف سے حضرت حافظ احمداللہ ؓ صاحب نے حجِّ بدل کیا۔حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ نے بھی بیت اللہ کا حج کیا ۔ حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے 1912ء میں حج کیا۔
اب اگر احمدی قادیان میں ہی حج کرتے ہیں تو پھر مکہ میں حج کرنے کا کیا مقصد؟
حضرت اقدس مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:۔

” جن پانچ چیزوں پر اسلام کی بناء رکھی گئی ہے وہ ہمارا عقیدہ ہے۔ ”

                                                                                    (ایام الصلح روحانی خزائن جلد 14صفحہ323)

آج بھی دنیا کے کئی ممالک سے احمدی مکہ مکرمہ حج کرنے جاتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں احمدیوں کے حج پر جانے کی پابندی کے باعث معترض صاحب لوگوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ احمدی حج پر تو نہیں جاتے۔ قادیان جاتے ہیں۔ اس لئے قادیان میں ہی حج کرتے ہیں۔

معترض نے جو حوالہ دیا ہے اگر اس کو معترض صاحب کے پہنائے گئے معنی کے مطابق دیکھیں تو پھر احمدیوں کے مکہ ، حج کے لئے جانے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

جلسہ سالانہ کا مقصد

جماعتِ احمدیہ کی طرف سے کبھی بھی جلسہ سالانہ کو ایک مذہبی عبادت کے طورپر پیش نہیں کیاگیا۔ بلکہ ایک جلسہ ہے جس میں احباب اکٹھے ہوکر اپنے علم و عرفان میں بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ اسی طرح ہے جس طرح احادیث میں ذکر ملتا ہے کہ آنحضور ؐ بھی بعض اوقات کافی وقت صحابہ سے مخاطب رہتے۔ پھر حضور ؐ کے بعد صحابہ بعض اوقات اکٹھے بیٹھتے، یہ کہتے ہوئے کہ آؤ ہم اکٹھے بیٹھ کر اپنے ایمانوں کو مضبوط کریں یعنی دینی باتیں کریں۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

جماعت احمدیہ پر لگائے جانے والے تحریف قرآن کے الزام پر ایک طائرانہ نظر

پاکستان میں جماعت احمدیہ کے خلاف فتنہ انگیزی کو ہوا دینے کے لیے کئی طرح کے اعتراضات کو بنی…