اعتراض: پادری عبد اللہ آتھم کے بارہ میں پیشگوئی پوری نہ ہوئی

مخالفین اعتراض اٹھاتے ہیں کہ پادری عبد اللہ آتھم کی نسبت جو پیشگوئی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمائی وہ پوری نہیں ہوئی۔

جواب از حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام

اس سوال کا جواب  حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ میں پیش ہے ۔ آپ فرماتے ہیں:۔

                ’’آتھم کی موت ایک بڑا نشان تھا جو پیشگوئی کے مطابق ظہور میں آیا۔ بارا ں برس پہلے براہین احمدیہ میں بھی اس کی طرف اشارہ کیا گیا تھا اور ایک حدیث بھی اس واقعہ کی خبردے رہی تھی مگر شریر لوگوں نے اس پر ٹھٹھا کیا اور قبول نہ کیا اور اس پیشگوئی کی میعاد شرطی تھی اور پیشگوئی اس لئے نہیں کی گئی تھی کہ وہ عیسائی ہے بلکہ جیسا کہ اس مباحثہ کے رسالہ میں جس کا نام عیسائیوں نے جنگِ مقدس رکھا ہے لکھا ہے سبب اس پیشگوئی کرنے کا یہی تھا کہ اُس نے اپنی کتاب ’’اندرونہ بائبل‘‘ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دجّال رکھا تھا۔ سو اُس کو پیشگوئی کرنے کے وقت قریباً ستّر۷۰ آدمیوں کے رُو برو سُنا دیا گیا تھا کہ سبب اس پیشگوئی کا یہی ہے کہ تم نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دجّال کہا تھا سو تم اگر اس لفظ سے رجُوع نہیں کروگے تو پندرہ مہینہ ؔ میں ہلاک کئے جاؤگے۔سو آتھم نے اسی مجلس میں رجوع کیا اور کہا کہ معاذ اللہ مَیں نے آنجناب کی شان میں ایسا لفظ کوئی نہیں کہااور دونوں ہاتھ اُٹھائے اور زبان منہ سے نکالی اور لرزتے ہوئے زبان سے انکار کیا۔ جس کے نہ صرف مسلمان گواہ بلکہ چالیس۴۰ سے زیادہ عیسائی بھی گواہ ہوں گے۔ پس کیا یہ رجوع نہ تھا! اَورکیا اُس کا ڈرنا اور میعاد پیشگوئی میں اُس بحث کو بکّلی ترک کر دینا جو ہمیشہ میرے ساتھ کرتا تھا اور نیز شیخ غلام حسن صاحب مرحوم رئیس اعظم امرتسر کے ساتھ بھی اور میاں غلام نبی صاحب برادر میاں اسد اللہ صاحب مرحوم وکیل امرتسر کے ساتھ بھی کیا کرتا تھا۔ کیا یہ دلیل اِس بات کی نہیں ہے کہ وہ ضرور ڈرا۔اور کیا اس کا امرتسر کو چھوڑنا اور غربت میں خاموش زندگی بسر کرنا اور اکثرروتے رہنا اِس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اُس کا دِل ترسان اور لرزان ہوا۔ اور کیا اُس کا باوجود چار ہزار روپیہ دینے کے قَسم نہ کھانا حالانکہ ثابت کر دیا گیا تھا کہ عیسائی مذہب میں جواز قسم ہے اور خود مسیح نے بھی قَسم کھائی اور پولوس نے بھی۔ اِس بات کی دلیل نہیں ہے کہ وہ ڈر گیا؟ پس کیا اب تک دجّال کہنے کے قول سے اُس کا رجوع ثابت نہیں ہوا؟ اور کون ثابت کر سکتا ہے کہ بعد اس کے اُس نے پیشگوئی کی میعاد میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دجّال کر کے پُکارا۔ اور پھرباوجود اِس کے جیسا کہ میری پیشگوئی میں تھا کہ کاذب صادق کی زندگی میں مر جائے گا۔ کیا وہ میری زندگی میں نہیں مرا۔ اگر پیشگوئی سچی نہیں نکلی تو مجھے دکھلاؤ کہ آتھم کہاں ہے۔ اس کی عمر تو میری عمرکے برابر تھی یعنی قریب ۶۴ سال کے۔ اگر شک ہو تو اس کی پینشن کے کاغذات دفتر سرکاری میں دیکھ لو کہ کب اور کس عمر میں اُس نے پینشن پائی۔ پس اگر پیشگوئی صحیح نہیں تھی تو وہ کیوں میرے پہلے مرگیا۔ خدا کی لعنت اُن لوگوں پر جو جھوٹ بولتے ہیں۔ جب انسان حیا کو چھوڑ دیتا ہے تو جو چاہے بکے۔ کون اُس کو روکتا ہے۔‘‘

  (اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح۔ روحانی خزائن جلد 19صفحہ 108تا109)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

پیشگوئیوں کے اصول

پیشگوئیاں دراصل دو قسم کی ہوتی ہیں ۔بعض وعدہ پر مشتمل ہوتی ہیں اور بعض وعید یعنی کسی عذاب …