اعتراض: مرزا صاحب نے اپنے آپ کو بیت اللہ قرار دیا

اعتراض کیا جاتاہے کہ مرزا صاحب نے اپنے آپ کو بیت اللہ قرار دیااور اس طرح خانہ کعبہ کی توہین کی ہے ۔ : ’’خدا نے اپنے الہامات میں میرا نام بیت اللہ بھی رکھا ہے‘‘۔اور پھر اسی جگہ اپنے آپ کو حجر اسود بھی قرار دیا ہے ۔’’یکے پائے من می بوسید و من میگفتم کہ حجر اسود منم‘‘ ( اربعین نمبر4۔ روحانی خزائن جلد17۔ صفحہ445 حاشیہ)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود اس کے معنی بیان فرما دئیے ہیں

 ترجمہ :۔ مَیں وہ حجر اسود ہوں جس کی مقبولیت دنیا میں پھیلا دی گئی ہے اور لوگ اسے چھونے سے تبرک حاصل کرتے ہیں۔ اس قول کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا :

ترجمہ :۔یہ اس وحی کا خلاصہ ہے جو خدا تعالیٰ نے مجھے کی اور یہ خدائے کریم کی طرف سے ایک استعارہ ہے ۔اور ایسا ہی علم تعبیر کے ماہرین نے کہا ہے کہ علم رؤیا میں حجر اسود سے مراد عالم ،فقیہہ اور صاحب حکمت انسان ہوتا ہے ۔

(ضمیمہ حقیقۃالوحی الاستفتاء۔روحانی خزائن جلد22 ص663حاشیہ)

کشف تعبیر طلب ہوتا ہے

 کشف تعبیر طلب ہوتا ہے اور کبھی بھی کشف کو ظاہر پر محمول نہیں کیا جاتا۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یَسْجُدُ لَہ، مَنْ فِیْ السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِیْ الْاَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ ۔۔۔۔۔۔الخ

   (الحج:19)

ترجمہ:۔ کیا تو نہیں دیکھتا کہ جو کوئی بھی آسمان میں ہے وہ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ کرتا ہے اور اسی طرح جو کوئی زمین میں ہے اور سورج بھی اور چاند بھی اور ستارے بھی۔۔۔۔۔۔
لیکن حضرت یوسف علیہ السلام نے دیکھا کہ:۔
اَحَدَ عَشَرَ کَوْکَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَیْتُھُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ

(یوسف:5)

کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند آپ کو سجدہ کر رہے ہیں۔
اب کیا اس پر کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ حضرت یوسف ؑ نے الوہیت کا دعویٰ کیا؟واضح بات ہے کہ  یہ ایک کشف تھا اور اس کی تعبیر اس وقت ظاہر ہوئی جب آپ کے گیارہ بھائی اور والدین آپ کی پناہ میں آگئے۔ سورہ یوسف کی آیت 101 میں اس کی تفصیل درج ہے۔
پس کشف کی تعبیر ہوتی ہے اور حجرِ اسود کی تعبیر استادان فن تعبیر کے نزدیک عالم ،فقیہہ اور صاحب حکمت انسان ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر حجر اسود کی تعبیر صادق آتی ہے

حجر اسود کی تعبیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر لفظًا لفظاً صادق آتی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اشد ترین مخالف، اہل حدیث کے مشہور لیڈر مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب کی گواہی پیش کرتے ہیں جو یہ ثابت کرتی ہے کہ اگر حضرت مرزا صاحب کشف میں حجر اسود تھے تو اس کی تعبیر کے لحاظ سے عالم بے بدل، فقیہ اور صاحب حکمت و فضل انسان تھے۔ چنانچہ مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب آپ کی کتاب براہین احمدیہ پڑھ کر فرماتے ہیں:۔
”اب ہم اس پر اپنی رائے نہایت مختصر اور بے مبالغہ الفاظ میں ظاہر کرتے ہیں۔ ہماری رائے میں یہ کتاب اس زمانہ میں اور موجودہ حالت کی نظر سے ایسی کتاب ہے جس کی نظیر آج تک اسلام میں تالیف نہیں ہوئی۔ اور آئندہ کی خبر نہیں لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا ۔ اور اس کا مؤلف بھی اسلام کی مالی و جانی و قلمی و لسانی و حالی و قالی نصرت میں ایسا ثابت قدم نکلا ہے جس کی نظیر پہلے مسلمانوں میں بہت ہی کم پائی گئی ہے۔
ہمارے ان الفاظ کو کوئی ایشیائی مبالغہ سمجھے تو ہم کو کم سے کم ایک ایسی کتاب بتا دے جس میں جملہ فرقہائے مخالفینِ اسلام خصوصاً فرقہ آریہ و برہم سماج سے اس زور و شور سے مقابلہ پایا جاتا ہو۔ اور دو چار ایسے اشخاص انصار اسلام کی نشان دہی کرے جنہوں نے اسلام کی نصرت مالی و جانی و قلمی و لسانی کے علاوہ حالی نصرت کا بھی بیڑا اٹھا لیا ہو۔ اورمخالفینِ اسلام و منکرین الہام کے مقابلہ میں مردانہ تحدی کے ساتھ یہ دعویٰ کیا ہو کہ جس کو وجودِ الہام میں شک ہو وہ ہمارے پاس آکر اس کا تجربہ و مشاہدہ کر لے اور اس تجربہ و مشاہدہ کا اقوام غیر کو مزہ بھی چکھا دیا ہو”۔

(اشاعۃ السنہ نمبر6۔ جلد7۔ صفحہ170،169۔ مطبع ریاض ہند امرتسر)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

اعتراض بابت نزول قرآنی آیات

مرزا صاحب پر وہی قرآنی آیات نازل ہوئیں جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔جیسے و رفعنا لک ذکرک،،…