انبیاء علیھم السلام کی توہین کا بنیا دی جواب

انبیا ء علیھم السلام کی توہین کا بنیا دی جواب

سب پاک ہیں پیمبر،اک دوسرے سے بہتر

لیک از خدائے برتر خیرالوریٰ یہی ہے

(قادیان کے آریہ اور ہم۔ روحانی خزائن جلد 20صفحہ456)

یہ بات اعتراض کے رنگ میں پیش کی جاتی ہے کہ نعوذباللہ حضرت مسیح موعودؑ انبیاء علیہم السلام کی عزت نہیں کیا کرتے تھے۔

            جہاں تک پہلی بات کا تعلق ہے کہ حضرت مسیح موعود ؑانبیاء علیھم السلام کی عزت نہیں کرتے تھے ، تویہ ایک بہت بڑا جھوٹ اور سراسر بہتان ہے ۔ آپؑ کی تحریرات اور آپؑ کی سیرت میں بے شمار ایسی مثالیں ملتی ہیں جن میں خدا کی طرف سے آنے والا مامور چاہے کسی بھی زمانہ کا ہو، کسی بھی خطہٴ زمین کے لئے آیا ہو، بلا استثناء عزت وقدر ومنزلت اور تکریم کے الفاظ ملتے ہیں اور ان میں حضرت بدھا،حضرت رام چندر،حضرت کرشن علیھم السلام وغیرہ کی مثالیں واضح ہیں۔یہ حضر ت مسیح موعودؑ ہی تھے جنہوں نے قرآنی آیت:

”وَإِن مِّنْ أُمَّةٍ إِلَّاخلَا فِیْہَا نَذِیْر“(الفاطر:25)

کے تحت تمام قوموں اور ملتوں ں کی طرف آنے والے انبیاء پر ایمان لانے کا سب سے پہلے اعلان کیا اور نہ صرف خود اس پر عمل کیا بلکہ اپنی جماعت کو بھی اسی کی نصیحت کی۔

چنانچہ آپؑ فرماتے ہیں:

”پس یہ اصول نہایت پیارا اور امن بخش اور صلح کاری کی بنیاد ڈالنے والا اور اخلاقی حالتوں کو مدد دینے والا ہے کہ ہم ان تمام نبیوں کو سچا سمجھ لیں جو دنیا میں آئے۔ خواہ ہند میں ظاہر ہوئے یا فارس میں یا چین میں یا کسی اور ملک میں اور خدا نے کروڑہا دلوں میں ان کی عزت اور عظمت بٹھادی اور ان کے مذہب کی جڑ قائم کردی۔ اور کئی صدیوں تک وہ مذہب چلا آیا۔ یہی اصول ہے جو قرآن نے ہمیں سکھلایا۔ اسی اصول کے لحاظ سے ہم ہر ایک مذہب کے پیشوا کو جن کی سوانح اس تعریف کے نیچے آگئی ہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں گو وہ ہندوؤں کے مذہب کے پیشوا ہوں یا فارسیوں کے مذہب کے یا چینیوں کے مذہب کے یا یہودیوں کے مذہب کے یا عیسائیوں کے مذہب کے“

(تحفہ قیصریہ رو حانی خزائن جلد12 صفحہ259)

یہ حضر ت مسیح موعود ؑ ہی تھے جنہو ں نے تمام انبیا ء کا اپنوں اور غیروں کے جھوٹے الزامات و اتہامات سے بری اور معصوم عن الخطاء ہونا ثابت کیا ۔

 چنا نچہ حضرت مرزا بشیر الدین محمو د ؓ المصلح الموعود خلیفةالمسیح الثانی ؓ آپؑ کے اسی کا رنامہ کی طرف ان الفاظ میں اشارہ فرماتے ہیں:۔

”آپؑ نے دنیا کو تعلیم دی کہ لوگ انبیاء کی نسبت جن غلطیوں میں پڑے ہوئے ہیں اس کا سبب ان کی نا فہمی ہے وہ الله تعالیٰ کے کلام کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور بلا تحقیق اپنی بات کو پھیلانا شروع کردیتے ہیں الله تعالیٰ کے تمام انبیاء معصوم عن الخطاء ہوتے ہیں۔وہ سچائی کا زندہ نمونہ اور وفا کی جیتی جاگتی تصویر ہوتے ہیں وہ اللہ کی صفات کے مظہر ہوتے ہیں اور صفائی اور خوبصورتی سے اللہ تعالیٰ کی سبّوحیّت اور قدوسیّت اور اس کے بے عیب ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔درحقیقت وہ ایک آئینہ ہوتے ہیں جس میں بدکار بعض دفعہ اپنی شکل دیکھ کر اپنی بدصورتی اور درشت روئی کو ان کی طرف منسوب کر دیتاہے،نہ آدم ؑشریعت کا توڑنے والا تھا،نہ نوح ؑ گنہگار تھا،نہ ابراہیم ؑ نے جھوٹ بولا،نہ یعقوب ؑنے دھوکا دیا،نہ یوسف ؑ نے بدی کا ارادہ کیایا چوری کی یا فریب کیا ،نہ موسیٰ ؑ نے ناحق خون کیا،نہ داوٴد ؑ نے کسی کی ناحق بیوی چھینی ،نہ سلیمان ؑ نے کسی مشرکہ کی محبت میں اپنے فرائض کو بھلایا،یا گھوڑوں کی محبت میں نماز سے غفلت کی،نہ رسول کریم ﷺ نے کوئی چھوٹا یا بڑاگناہ کیا،آپ ﷺ کی ذات تمام عیوب سے پاک تھی اور تمام گناہوں سے محفوظ و مصئون۔جو آپ ﷺ کی عیب شماری کرتا ہے وہ خود اپنے گند کو ظاہر کرتا ہے۔یہ سب افسانے جو آپ ﷺ کی نسبت مشہور ہیں بعض منافقوں کی روایات ہیں جو تاریخی طور پر ثابت نہیں ہو سکتے۔آپ ﷺ کی باقی زندگی ان روایات کے خلاف ہے اور جس قدر اس قسم کی باتیں آپ ﷺ کی نسبت یا دوسرے انبیاء کی نسبت مشہور ہیں وہ یا تومنافقوں کے جھوٹے اتہامات کے بقیہ یاد گار ہیں،یا کلامِ الہیٰ کے غلط اور خلافِ مراد معنی کرنے سے پیدا ہوئی ہیں۔“

(دعوت الامیر صفحہ 149 موٴلفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفة المسیح الثانی ؓ)

 مندرجہ بالا یہ اقتباس ایک اور امر کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ اگر حضرت مسیح موعود ؑ نے عصمتِ انبیاء کے خلاف تعلیم دی ہوتی تو کوئی وجہ نہیں کہ آپؑ کے خلفاء اور آپؑ کی جماعت جو آپؑ کی اطاعت کا کامل دم بھرتی ہے اس بات کے بر خلاف عمل کرتی۔جبکہ حقیقت یہی ہے کہ حضرت مسیح موعود ؑ کے خلفاء اور جماعت احمدیہ تمام انبیاء کو عزت وتکریم سے یاد کرتے اور لانفرق بین احد پر عمل کرتے ہوئے سب کو خدا کا برگزیدہ جانتے ہے لہذایہ عمل خود معترض کے خلاف دلیل بن جاتا ہے۔

اب ہم حضرت مسیح موعود ؑ کی تحریرات میں سے بطور نمونہ چند اقتباسات پیش کرتے ہیں جن سے واضح ہو تا ہے کہ آپ ؑ نہ صرف انبیاء علیھم السلام کی عزت کرتے تھے بلکہ آپؑ نے اپنی جماعت کو بھی اس بات کی تعلیم دی اور ان کی تعظیم کو جزو ایمان قرار دیا اور توہین کو گناہ کبیرہ قرار دیا ہے۔

چنانچہ آپؑ فرماتے ہیں:۔

            ”میں تمام نبیوں کی عزت و احترام کرنا اپنے ایمان کا جزوسمجھتا ہوں “

(ملفوظات جلد 2صفحہ 174)

حضرت مسیح موعود ؑ نے انبیاء کے صحیح مرتبہ کو ایک دفعہ پھر سے قائم کر دیا اور ان کی عزّتوں کی حفاظت کی،خصوصاً رسول کریم ﷺ کی شان اور آپ ﷺ کی پاگیزگی کو نہ صرف الفاظ میں بیان کیا،بلکہ ایسے زبردست دلائل سے ثابت کیا کہ دشمنانِ رسول ﷺکا منہ بھی بند ہو گیا۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…