توہین الٰہی کا جھوٹا الزام

معترضین حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مختلف تحریرا ت پیش کر کے آپ علیہ السلام یہ الزام لگاتے ہیں کہ کہ نعوذباللہ آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی توہین کی۔حالانکہ اگر ان تحریرات کا صدق دل سے مطالعہ کیا جائے اور آپ علیہ السلام کے مسلمہ عقائد کو سامنے رکھا جائے تو ایک ادنیٰ درجہ علم رکھنے والا انسان بھی یہ گواہی دینے پر مجبور ہو جا ئے گا کہ آپ علیہ السلام کا خدا تعالیٰ کے متعلق وہی عقیدہ تھا جو کہ خدا کے برگزیدہ ایک حقیقی اور سچے مسلمان کا عقیدہ ہو سکتا ہے۔آپ کی بعثت کا تو اولین مقصد ہی خدا کو وحدہ لا شریک ثابت کرنا اور دلوں میں خدا کی محبت کو پروان چڑھانا تھا۔اسی لیے آپ علیہ السلام نے اپنی ساری زندگی کھل کر اس عقیدہ کا پرچار کیا اور لوگوں کو خدا کے قرب کے حصول کے طریقے سکھلائے۔ یہاں تک کہ آپ علیہ السلام کی وفات سے قبل جو آخری کلمات آپ کی زبا ن مبارک پر تھے وہ بھی کچھ اس طرح تھے:

”اللہ میرے پیارے اللہ“ (سلسلہ احمدیہ جلد اول از حضرت مرزا بشیر احمد صاحب صفحہ 183 )

  حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی چند تحریرات پیش خدمت  ہیں۔آپؑ فرماتے ہیں:۔

”ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے۔ہماری اعلیٰ لذات ہمارے خدا میں ہیں کیو نکہ ہم نے اس کو دیکھا اور ہر ایک خوبصورتی اس میں پائی۔یہ دولت لینے کے لائق ہے اگرچہ جان دینے سے ملے اور یہ لعل خریدنے کے لائق ہے اگرچہ تمام وجود کھونے سے حاصل ہو۔اے محرومو !اس چشمہ کی طرف دوڑو کہ وہ تمہیں سیراب کرے گا۔یہ زندگی کا چشمہ ہے جو تمہیں بچائے گا۔میں کیا کروں اور کس طرح اس خوشخبری کو دلوں میں بٹھادوں۔کس دف سے بازاروں میں منادی کروں کہ تمہارا یہ خدا ہے تا لوگ سن لیں اور کس دوا سے میں علاج کروں تا سننے کے لیے لوگوں کے کان کھلیں ۔ “ (کشتیٴ نوح صفحہ 24،23 روحانی خزائن جلد 19صفحہ22،21)

 ”خدا آسمان وزمین کا نور ہے ۔یعنی ہر ایک نور جو بلندی اور پستی میں نظر آتا ہے خواہ وہ ارواح میں ہے خواہ اجسام میں اور خواہ ذاتی ہے اور خواہ عرضی اور خواہ ظاہری ہے اور خواہ باطنی اور خواہ ذہنی ہے اور خواہ خارجی اسی کے فیض کا عطیہ ہے ۔یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حضرت رب العالمین کا فیض عام ہر چیز پر محیط ہو رہا ہے اور کوئی اس کے فیض سے خالی نہیں۔وہی تمام فیوض کا مبداء ہے اور تمام انوار کا علت العلل اور تمام رحمتوں کا سرچشمہ ہے اسی کی ہستیٴ حقیقی تمام عالم کی قیوم اور تمام زیرو زبر کی پناہ ہے ۔و ہی ہے جس نے ہر ایک چیز کو ظلمت خانہٴ عدم سے باہر نکالا اور خلعت وجود بخشا۔بجز اس کے کوئی ایسا وجود نہیں ہے کہ جو فی حدذاتہ واجب اور قدیم ہو۔یا اس سے مستفیض نہ ہوبلکہ خاک اور افلاک اور انسان اور حیوان اورحجر اورشجر اور روح اور جسم سب اسی کے فیضان سے وجود پذیر ہیں۔“ (براہین احمدیہ روحانی خزائن جلد1 حاشیہ صفحہ 191)

  ”اس قادر اور سچے اور کامل خدا کو ہماری روح اور ہمارا ذرّہ ذرّہ وجود کا سجدہ کر تا ہے جس کے ہاتھ سے ہرایک روح اور ہر ایک ذرّہ مخلوقات کا مع اپنی تمام قویٰ کے ظہور پذیر ہوا۔اور جس کے وجود سے ہر ایک وجود قائم ہے۔اور کوئی چیزنہ اس کے علم سے باہر ہے اور نہ اس کے تصرف سے نہ اس کے خلق سے ۔اور ہزاروں دروداورسلام اوررحمتیں اوربرکتیں اس پاک نبی محمدمصطفی ﷺپر نازل ہوں جس کے ذریعہ سے ہم نے وہ زندہ خدا پایاجوآپ کلام کر کے اپنی ہستی کا آپ نشان ہمیں دیتا ہے اور آپ فوق العادت نشان دکھلا کر اپنی قدیم اورکا مل طا قتو ں اور قو تو ں کا ہم کو چمکنے وا لا چہرہ دکھاتا ہے ۔سو ہم نے ا یسے ر سو ل کو پا یا جس نے خد ا کو ہمیں دکھلا یا اور ایسے خدا کو پا یا جس نے اپنی کا مل طا قت سے ہرایک چیز کو بنا یا۔اس کی قد رت کیا ہی عظمت ا پنے ا ندر رکھتی ہے جس کے بغیر کسی چیز نے نقش و جو د نہیں پکڑ ا ۔اور جس کے سہا رے کے بغیر کو ئی چیز قا ئم نہیں رہ سکتی ۔وہ ہما را سچا خدا بے شما ر بر کتو ں والا ہے اور بے شما ر قد رتوں والا اور بے شمار حسن وا لااحسا ن والاا س کے سوا کو ئی اور خدا نہیں ۔“ (نسیم دعوت صفحہ 3روحانی خزائن جلد19 صفحہ363)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…