دعویٰ الوہیت کا جھوٹا الزام

معترضین حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرف دعویٰ الوہیت منسوب کرتے ہیں۔ ان معترضین کا فرض ہے کہ وہ حضرت مرزا صاحب ؑ کی تحریرات میں واضح طور پر اس دعویٰ کی موجودگی ثابت کریں ۔ جب ایک دعویٰ کسی کی طرف منسوب کیا جا رہا ہےتواسکی اپنی  تحریر ہی حرف ِ آخر سمجھی جائے گی۔

اگر صرف کہنے سے ہی کوئی دعویٰ کسی طرف منسوب ہوجائے تو قرآنی آیت  وَمَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَلٰکِنَّ اللہَ رَمیٰ(الانفال :18)(اور (اے محمد) جب تو نے (ان کی طرف کنکر) پھینکےتو تُو نے نہیں پھینکے بلکہ اللہ ہے جس نے پھینکے)  اور یَدُاللہِ فَوْقَ اَیْدِیْھِمْ(الفتح:11)(اللہ کا ہاتھ ہے جو ان کے ہاتھ پر ہے )  سے کوئی نعوذباللہ آنحضرت ﷺ کی طرف بھی دعویٰ الوہیت منسوب کر سکتا ہے ۔ جس طرح آنحضرتﷺ کےدوسرے اقوال  واضح طور پر ثابت کرتے ہیں کہ آپؐ اللہ کے بندے اور رسول تھے ، اور آپؐ کا الوہیت کا کوئی دعویٰ نہ تھا ، اسی طرح مرزا صاحب کا بھی کوئی دعویٰ الوہیت ثابت نہیں ہے۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…