اعتراض: مرزا صاحب نے اپنے آپ کو تمام انبیاء کا مجموعہ قرار دے کر انبیاء کی توہین کی ہے

جواب

حضرت مسیح موعود علیہ السلام  فرماتے ہیں:

  ’’جیسا کہ براہین احمدیہ میں لکھا گیا ہے خدا تعالیٰ نے مجھے تمام انبیاء علیھم السلام کا مظہر ٹھرایا ہے اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کئے ہیں۔میں آدم ہوں ‘  میں شیث ہوں ‘  میں نوح ہوں ‘  میں ابراھیم ہوں میں اسحق ہوں ‘ میں اسمٰعیل ہوں ‘ میں یعقوب ہوں ‘  میں یوسف ہوں ‘  میں موسیٰ ہوں ‘  میں داؤد ہوں ‘ میں عیسیٰ ہوں اورآپٖﷺ کے نام کا میں مظہر اتم ہوں یعنی ظلّی طور پرمحمد اور احمد ہوں۔‘‘

                                                                      (حقیقتہ الوحی روحانی خزائن جلد22 صفحہ76حاشیہ)

حضرت مسیح موعود ؑ اپنی کتاب حقیقتہ الوحی میں تحریر فرماتے ہیں۔

’’میں آدم ہوں ، میں نوح ہوں ،میں ابراہیم ہوں ، میں اسحٰق ہوں،۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔سو ضرور ہے کہ ہر ایک نبی کی شان مجھ میں پائی جاوے اور ہر ایک نبی کی ایک صفت کا میرے ذریعہ سے ظہور ہو ۔‘‘

(حقیقۃالوحی ۔روحانی خزائن جلد 22صفحہ521)

 جما عت احمدیہ کا یہ اعتقاد ہے کہ مرزا صا حب وہی امام مہدی ہیں جن کی بشار ت رسول کر یم ﷺ نے دی تھی۔ اور امام مہدی کے بارے میں بزرگان امت نے جو علاما ت بیان کی ہیں ان سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حضر ت مسیح موعود ؑ نے اگر اپنے آپ کو مختلف انبیاء کے نام دیئے ہیں تو یہ جائے اعتراض نہیں۔

  چنانچہ گیارہویں صدی کے مشہور مجدد علامہ باقر مجلسی اپنی کتاب بحارالانوارمیں لکھتے ہیں کہ حضرت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:

’یَقُولُ (المَھْدِیُّ)یَا مَعشَرَ الْخَلَائِقِ أ لَاوَ مَنْ اَرَادَ أنْ یَنْظُرَاِلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ فَھَا أنا ذَااِبْرَاھِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ ألَا وَمَنْ أرَادَ أن یَنْظُرَ اِلٰی مُوسیٰ وَ یُوْ شَعْ  فَھَا أنَا ذَامُوسٰی وَ یُوشَع ألَا وَ مَنْ أرَادَ أنْ یَنْظُرَ اِلٰی عِیْسٰی وَ شَمْعُوْنَ فَھَا أنَا ذَا عِیْسیٰ وَ شَمْعُونَ ألَا وَمَنْ أرَادَ أنَ یَنْظُرَ اِلٰی مُحَمَّدٍ وَّ أمِیرَ الْمُؤمِنِیْنَ فَھَا أنَا ذَا مُحَمَّدٍ ﷺ وَ أمِیْرَالْمُؤمِنِیْنَ  ‘‘

                                                     (بحارالانوارباب ما یکون عند ظہو رہ مطبع دا ر الاحیا ء العربی بیروت)

   ترجمہ : ’’یعنی امام مہدی کہے گا کہ اے لوگو ! اگر تم میں سے کوئی ابراہیم،اسمٰعیل کو دیکھنا چاہتا ہے توسن لے کہ میں ہی ابراہیم واسمٰعیل ہوں۔اور اگر تم میں سے موسیٰ و یوشع کودیکھنا چا ہے تو سن لے کہ میں ہی موسیٰ اور یوشع ہوںاوراگر تم میں سے کوئی عیسیٰ و شمعون کو دیکھناچا ہتا ہے تو سن لے کہ عیسیٰ اور شمعون میں ہوں اور اگر تم میں سے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اور امیرالمؤمنین کو دیکھناچاہتا ہے تو سن لے کہ محمد مصطفیٰ ﷺ اور امیرالمؤمنین میں ہوں ۔‘‘

 پس مندرجہ بالا حوالہ سے ظاہر ہے کہ حضرت مسیح موعودکا اس علامت کے مطابق اپنے آپؑ کو مختلف انبیاء کے ناموں سے ذکرکرنا آپ کی صداقت کی دلیل ہے نہ کہ جائے اعتراض۔

  اگر مرزا صاحب کی مذ کورہ تحریر کی بناء پرآپ ؑپر تمام رسولوں سے أ فضل ہونے اور ان کی توہین کا الزام درست ہے تو معترض سے ہمارا سوال ہے کہ مندر جہ بالا بزرگ کے متعلق اس کا کیا فتویٰ ہے؟

            نیز یا درہے کہ حضرت مسیح موعودؑ اس امت کے وہی موعودمسیح اورمہدی ہیں جن کے بارہ میں قرآن کریم فرماتاہے:

’’وَاِذَالرُّ سُلُ اُقِّتَتْ‘‘

(المر سلات:12)

              ترجمہ: کہ اس وقت تمام رسول ایک وقت مقررہ پر اکھٹے کیے جائیں گے ۔

            اس ضمن میں حضرت امام باقر کا  بحار الانوار کا حوالہ پہلے نقل کیا جا چکا ہے۔اس کتاب میں آپؒ امام مہدی ؑکی شان کے بارہ میں مزید فرماتے ہیں:

’’یَأتِیْ بِذَخِیْرَۃِالأنْبِیَاء‘‘

(بحارالانوارجلد13۔با ب وردمن اخباراللہ)

کہ وہ اپنے ساتھ انبیاء علیھم السلام کازخیرہ لے کر آئے گایعنی ان کے مجموعہ کی صورت میں آئے گا۔

پس ملاحظہ فرمائیں کہ یہ پیشگوئی اورامام مہدی کی علامت اور حضرت مسیح موعود  ؑکا زیر بحث بیان، آیت قرآنی ’’وَاِذَالرُّ سُلُ اُقِّتَتْ‘‘ کے کس قدر مطابق اورکس قدر قریب ہے۔

حضرت مسیح موعود جب کل انبیا ء کی بات کرتے ہیں تو حضرت محمدﷺ کو بلا ریب سب سے افضل قرار دیتے ہیں اور جہاں محمد رسول اللہ کے سوا دیگر انبیا ء کی معرفت کی بات کرتے ہیں وہاں آپ کی امت میں پیدا ہونیوالے امام مہدی کو معر فت میں کسی اور سے کم نہیں سمجھتے کیوں کہ امام مہدی نے معر فت کے پیالے حضرت رسول اکرم ﷺ کے کوثرسے پئیے ہیں جبکہ خدا تعا لیٰ نے آنحضرت ﷺکے سوا کسی اور نبی کوعرفان کا ایسا کوثر عطا نہیں کیا۔ چنا نچہ حضور ؑ اپنے اس مقام کے بارہ میں فرماتے ہیں:

انبیاء گرچہ بو دہ نہ بسے

من بہ عرفان نہ کم رم نہ کسے

وارث مصطفی شدم بہ یقیں

شدہ رنگیں برنگ یار حسیں

                                                                 (نزول المسیح صفحہ 99 روحانی خزائن جلد 18صفحہ477)

کہ میں اگردوسرے انبیا ء سے شان میں کمتر نہیں ہوں تو وجہ یہ ہے کہ میں محمد مصطفی ﷺکا وارث ہوں اور اپنے سب سے حسین یار حضرت محمد مصطفی ﷺکے رنگ میں رنگین ہوں۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…