کتاب ”نور الحق“ میں ہزارلعنت ڈالنے پر اعتراض

اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود ؑ نے اپنی کتاب ”نور الحق“ میں ہزارلعنت ڈالی ۔یہ ایک مومن کا کام نہیں۔

لعنت کن پر ڈالی گئی اور کیوں؟

بانی جماعت ِ احمدیہ حضر ت مسیح موعودؑ کی کتاب ”نورالحق“ کے جن صفحات پر اعتراض کیا گیا ہے  وہ ان میں مذکو رجس لعنت کو اس ہرزہ سرائی کانشانہ اور ہدفِ اعتراض بنایا ہے وہ صرف اور صرف ان  مولویوں کے لئے مخصوص تھی جو اسلام ترک کرکے عیسائی ہوچکے تھے وہ قرآنِ کریم پر حملے کرتے تھے اور آنحضرتﷺ کی شان میں صرف گستاخیاں ہی نہیں کرتے تھے بلکہ (نعوذبااللہ)آپؐ کو گالیاں بھی دیتے تھے ۔

ان کو دعوت دیتے ہوئے حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا۔

وأوّلُ مخاطَبِنا فی ھذہ الدعوة، ومَدْعوُّنا لھذہ المعرکة، صاحبُ التوزین عماد الدین، فإنہ ینکر بلاغة القرآن وفصاحتہ، ویُرِی فی کلّ کتابٍ وقاحتہ ویقول إنّی عالم جلیل ذہین، وإن القرآن لٓیس بفصیح بل لیس بصحیح، وما أریٰ فیہ بلاغةً، ولا أجد براعةً، کما ھو زعم الزاعمین۔ ویقول إنی سأکتب تفسیرہ، وکذلک نسمع تقاریرہ، فہو یدّعی کمالہ فی العربیة، ویسبّ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم بکمال الوقاحة والفِرْیة، ویتزرّی علی کتاب اللّٰہ وعلی فصاحتہ، کأنہ عمُّ امرء القیس أو ابن خالتہ، ویسمّی نفسہ مولویًّا ویمشی کالمستکبرین

اور اس دعوت میں ہمارا اول مخاطب اور اس معرکہ میں ہمارا اول مدعو پادری عماد الدین ہے کیونکہ وہ قرآن شریف کی فصاحت اور بلاغت سے انکاری ہے اور اپنی ہر ایک کتاب میں بے حیائی دکھلاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں ایک عالم بزرگ ہوں اور قرآن فصیح نہیں ہے بلکہ صحیح بھی نہیں ہے اور میں اس میں کوئی بلاغت نہیں دیکھتا اور نہ فصاحت جیسا کہ خیال کیاگیاہے اورکہتاہے کہ میں عنقریب تفسیرشائع کروں گا اور ایسی ہی اور باتیں ہم اس کی سنتے ہیں اور وہ کمال عربی دانی کا دعویٰ کرتا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بباعث بے شرمی اور دروغگوئی کے گالیاں نکالتا ہے اور قرآن شریف کی فصاحت کی ایسے دعویٰ سے اور غرور سے عیب جوئی کرتا ہے کہ گویا وہ امرا القیس کا چچا یا خالہ زاد بھائی ہے اور اپنا نام مولوی رکھتا ہے اورمتکبروں کی طرح چلتا ہے۔

ثم بعد ذلک نخاطب کلَّ متنصّر ملقَّب بالمولوی، الذی کتبْنا اسمہ فی الھامش وندعو کلّھم للمقابلة ولھم خمسة آلاف إنعامًا منّا إذاأَتوا بکتاب کمثل ھذا الکتاب، کما کتبنا من قبل فی ھذا الباب،والمھلةُ منّا ثلا ثة أشھر للمعارضین، فإن لم یبارزوا، ولن یبارزوا، فاعلموا أنھم کانوا من الکاذبین۔

 پھر اس کے بعد ہم ہر ایک کرشٹان کو جو اپنے تئیں مولوی کے نام سے موسوم کرتا ہے مخاطب کرتے ہیں اور ان سب کے نام ہم نے حاشیہ میں لکھ دیئے ہیں اور ہم ان سب کو مقابلہ کے لئے بلاتے ہیں اگر وہ ایسی کتاب بناویں تو ہماری طرف سے ان کو پانچ ہزار روپیہ انعام ہے جیسا کہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں اور بالمقابل کتاب تالیف کرنے والوں کے لئے ہماری طرف سے تین مہینہ مہلت ہے اور اگر مقابل پر نہ آویں اور ہرگز نہ آویں گے  پس یقیناً جانو کہ وہ جھوٹے ہیں۔

واعلموا أن ھذا الإنعام فی صورة إذا أتوا برسالة کمثل رسالتنا، وعُجالة کمثل عجالتنا، وأثبتوا أنفسھم کمماثلین ومشابہین، وأمّا إذا أبوا و ولّوا الدبر کالثعالب، وما استطاعوا علی ھذہ المطالب، وما ترکوا عادة توھین القرآن، وما امتنعوا من قَدْحِ کتاب اللّٰہ الفرقان، وما تابوا من أن یسمّوا أنفسہم مولویین، وما ازدجروا مِن سبّ رسول اللّٰہ صلی اللّہ علیہ وسلم خاتم النبیّین، وما ازدجروا من قولھم أن القرآن لیس بفصیح، وما ترکوا سبیل التحقیر والتوہین، فعلیہم من اللّٰہ ألف لعنة فَلْیَقُلِ القوم کلھم آمین۔

اور یاد رکھنا چاہئے کہ یہ انعام اس صورت میں ہے کہ جب بالمقابل رسالہ بعینہ ہمارے اس رسالہ کےمشابہ ہو اور مماثلت اور مشابہت کو ثابت کریں۔ لیکن اگر بنانے سے انکار کریں اور لومڑیوں کی طرح پیٹھیں دکھلاویں اور ان مطالب پر قدرت نہ پا سکیں اور نہ توہین قرآن شریف کی عادت کو چھوڑیں اور کتاب اللہ کی جرح و قدح سے باز نہ آویں اور نہ رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم کی دشنام دہی سے رکیں اور نہ اس بیہودہ گوئی سے اپنے تئیں روکیں کہ قرآن فصیح نہیں ہے اور نہ توہین اور تحقیر کے طریق کو چھوڑیں پس ان پر خدا تعالیٰ کی طرف سے ہزار لعنت ہے پس چاہیئے کہ تمام قوم کہے کہ آمین۔ (نورالحق حصہ اول ۔روحانی خزائن جلد8۔ص:156تا 158)

اور اس کے بعد لعنت لکھی۔

اور پھر یہ وضاحت بھی فرمائی کہ :

’’مگر لعنت ان پر صرف اس حالت میں وارد ہو گی کہ جب بالمقابل رسالہ نہ بنا سکیں اور باوجود اس کے قرآن شریف کی توہین اور تحقیر سے بھی باز نہ آویں۔‘‘ (نور الحق ۔ روحانی خزائن جلد 8ص163)

اس مذکورہ بالا عبار ت میں حضرت مسیح موعودو مہدی معہودؑ نے اسلام کا دفاع کرتے ہوئے قرآنِ کریم کے حسن واعجاز کو چیلنج کے طور پر ان مولویوں کے سامنے رکھا تھاجو مسلمانوں کی ذریت ہو کر عیسائیت کے آغوش میں جااترے تھے ۔اور قرآن کریم کی تکذیب و تخفیف اور سیدالمرسلین خاتم النبیین حضرت محمدﷺ پر سب و شتم کے لئے صفِ آراء ہو کرکتابیں لکھنے لگے تھے ۔آپ نے صرف واضح طور پران مولویوں کے نام لکھ لکھ کراورانہیں مخصوص کرتے ہوئے ،انہیں چیلنج دئیےکہ وہ قرآنِ کریم کے حسن وجمال کی نظیر تو لاکر دکھائیں ،اس اعجاز کامقابلہ تو کریں ۔چنانچہ اس چیلنج کوقبول نہ کرنے والوں اور اپنی بدزبانیوں پر قائم رہنے والوں پر آپ نے ہزار بار لعنت کی ہے۔ معترض کو غور کرنا چاہیے کہ  ان  عیسائی ہونے والے مولویوں  کادفاع کہیں یہ  ثابت تو نہیں کرتا  کہ وہ انہی کا ہم مشرب وہم پیالہ ہے ۔ کیونکہ   حضرت مسیح موعودؑ نے تو اپنے آقا و مولا آنحضرت ﷺاور کلام اللہ کے لئے غیرت اوران کے دفاع میں یہ باتیں کہی ہیں۔

لعنت کن پر ڈالی گئی اور کیوں؟

بانی جماعت ِ احمدیہ حضر ت مسیح موعودؑ کی کتاب ”نورالحق“ کے جن صفحات پر اعتراض کیا گیا ہے  وہ ان میں مذکو رجس لعنت کو اس ہرزہ سرائی کانشانہ اور ہدفِ اعتراض بنایا ہے وہ صرف اور صرف ان  مولویوں کے لئے مخصوص تھی جو اسلام ترک کرکے عیسائی ہوچکے تھے وہ قرآنِ کریم پر حملے کرتے تھے اور آنحضرتﷺ کی شان میں صرف گستاخیاں ہی نہیں کرتے تھے بلکہ (نعوذبااللہ)آپؐ کو گالیاں بھی دیتے تھے ۔

ان کو دعوت دیتے ہوئے حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا۔

وأوّلُ مخاطَبِنا فی ھذہ الدعوة، ومَدْعوُّنا لھذہ المعرکة، صاحبُ التوزین عماد الدین، فإنہ ینکر بلاغة القرآن وفصاحتہ، ویُرِی فی کلّ کتابٍ وقاحتہ ویقول إنّی عالم جلیل ذہین، وإن القرآن لٓیس بفصیح بل لیس بصحیح، وما أریٰ فیہ بلاغةً، ولا أجد براعةً، کما ھو زعم الزاعمین۔ ویقول إنی سأکتب تفسیرہ، وکذلک نسمع تقاریرہ، فہو یدّعی کمالہ فی العربیة، ویسبّ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و سلم بکمال الوقاحة والفِرْیة، ویتزرّی علی کتاب اللّٰہ وعلی فصاحتہ، کأنہ عمُّ امرء القیس أو ابن خالتہ، ویسمّی نفسہ مولویًّا ویمشی کالمستکبرین

اور اس دعوت میں ہمارا اول مخاطب اور اس معرکہ میں ہمارا اول مدعو پادری عماد الدین ہے کیونکہ وہ قرآن شریف کی فصاحت اور بلاغت سے انکاری ہے اور اپنی ہر ایک کتاب میں بے حیائی دکھلاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں ایک عالم بزرگ ہوں اور قرآن فصیح نہیں ہے بلکہ صحیح بھی نہیں ہے اور میں اس میں کوئی بلاغت نہیں دیکھتا اور نہ فصاحت جیسا کہ خیال کیاگیاہے اورکہتاہے کہ میں عنقریب تفسیرشائع کروں گا اور ایسی ہی اور باتیں ہم اس کی سنتے ہیں اور وہ کمال عربی دانی کا دعویٰ کرتا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بباعث بے شرمی اور دروغگوئی کے گالیاں نکالتا ہے اور قرآن شریف کی فصاحت کی ایسے دعویٰ سے اور غرور سے عیب جوئی کرتا ہے کہ گویا وہ امرا القیس کا چچا یا خالہ زاد بھائی ہے اور اپنا نام مولوی رکھتا ہے اورمتکبروں کی طرح چلتا ہے۔

ثم بعد ذلک نخاطب کلَّ متنصّر ملقَّب بالمولوی، الذی کتبْنا اسمہ فی الھامش وندعو کلّھم للمقابلة ولھم خمسة آلاف إنعامًا منّا إذاأَتوا بکتاب کمثل ھذا الکتاب، کما کتبنا من قبل فی ھذا الباب،والمھلةُ منّا ثلا ثة أشھر للمعارضین، فإن لم یبارزوا، ولن یبارزوا، فاعلموا أنھم کانوا من الکاذبین۔

 پھر اس کے بعد ہم ہر ایک کرشٹان کو جو اپنے تئیں مولوی کے نام سے موسوم کرتا ہے مخاطب کرتے ہیں اور ان سب کے نام ہم نے حاشیہ میں لکھ دیئے ہیں اور ہم ان سب کو مقابلہ کے لئے بلاتے ہیں اگر وہ ایسی کتاب بناویں تو ہماری طرف سے ان کو پانچ ہزار روپیہ انعام ہے جیسا کہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں اور بالمقابل کتاب تالیف کرنے والوں کے لئے ہماری طرف سے تین مہینہ مہلت ہے اور اگر مقابل پر نہ آویں اور ہرگز نہ آویں گے  پس یقیناً جانو کہ وہ جھوٹے ہیں۔

واعلموا أن ھذا الإنعام فی صورة إذا أتوا برسالة کمثل رسالتنا، وعُجالة کمثل عجالتنا، وأثبتوا أنفسھم کمماثلین ومشابہین، وأمّا إذا أبوا و ولّوا الدبر کالثعالب، وما استطاعوا علی ھذہ المطالب، وما ترکوا عادة توھین القرآن، وما امتنعوا من قَدْحِ کتاب اللّٰہ الفرقان، وما تابوا من أن یسمّوا أنفسہم مولویین، وما ازدجروا مِن سبّ رسول اللّٰہ صلی اللّہ علیہ وسلم خاتم النبیّین، وما ازدجروا من قولھم أن القرآن لیس بفصیح، وما ترکوا سبیل التحقیر والتوہین، فعلیہم من اللّٰہ ألف لعنة فَلْیَقُلِ القوم کلھم آمین۔

اور یاد رکھنا چاہئے کہ یہ انعام اس صورت میں ہے کہ جب بالمقابل رسالہ بعینہ ہمارے اس رسالہ کےمشابہ ہو اور مماثلت اور مشابہت کو ثابت کریں۔ لیکن اگر بنانے سے انکار کریں اور لومڑیوں کی طرح پیٹھیں دکھلاویں اور ان مطالب پر قدرت نہ پا سکیں اور نہ توہین قرآن شریف کی عادت کو چھوڑیں اور کتاب اللہ کی جرح و قدح سے باز نہ آویں اور نہ رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم کی دشنام دہی سے رکیں اور نہ اس بیہودہ گوئی سے اپنے تئیں روکیں کہ قرآن فصیح نہیں ہے اور نہ توہین اور تحقیر کے طریق کو چھوڑیں پس ان پر خدا تعالیٰ کی طرف سے ہزار لعنت ہے پس چاہیئے کہ تمام قوم کہے کہ آمین۔ (نورالحق حصہ اول ۔روحانی خزائن جلد8۔ص:156تا 158)

اور اس کے بعد لعنت لکھی۔

اور پھر یہ وضاحت بھی فرمائی کہ :

’’مگر لعنت ان پر صرف اس حالت میں وارد ہو گی کہ جب بالمقابل رسالہ نہ بنا سکیں اور باوجود اس کے قرآن شریف کی توہین اور تحقیر سے بھی باز نہ آویں۔‘‘ (نور الحق ۔ روحانی خزائن جلد 8ص163)

اس مذکورہ بالا عبار ت میں حضرت مسیح موعودو مہدی معہودؑ نے اسلام کا دفاع کرتے ہوئے قرآنِ کریم کے حسن واعجاز کو چیلنج کے طور پر ان مولویوں کے سامنے رکھا تھاجو مسلمانوں کی ذریت ہو کر عیسائیت کے آغوش میں جااترے تھے ۔اور قرآن کریم کی تکذیب و تخفیف اور سیدالمرسلین خاتم النبیین حضرت محمدﷺ پر سب و شتم کے لئے صفِ آراء ہو کرکتابیں لکھنے لگے تھے ۔آپ نے صرف واضح طور پران مولویوں کے نام لکھ لکھ کراورانہیں مخصوص کرتے ہوئے ،انہیں چیلنج دئیےکہ وہ قرآنِ کریم کے حسن وجمال کی نظیر تو لاکر دکھائیں ،اس اعجاز کامقابلہ تو کریں ۔چنانچہ اس چیلنج کوقبول نہ کرنے والوں اور اپنی بدزبانیوں پر قائم رہنے والوں پر آپ نے ہزار بار لعنت کی ہے۔ معترض کو غور کرنا چاہیے کہ  ان  عیسائی ہونے والے مولویوں  کادفاع کہیں یہ  ثابت تو نہیں کرتا  کہ وہ انہی کا ہم مشرب وہم پیالہ ہے ۔ کیونکہ   حضرت مسیح موعودؑ نے تو اپنے آقا و مولا آنحضرت ﷺاور کلام اللہ کے لئے غیرت اوران کے دفاع میں یہ باتیں کہی ہیں۔

 

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…