اعتراض: پیر سراج الحق صاحب نے مغرب کی نماز پرھائی اور رکوع میں مرزا صاحب کی فارسی نظم بالجہرپڑھ دی۔

اعتراض: پیر سراج الحق صاحب نے مغرب کی نماز پرھائی اور رکوع میں مرزا صاحب کی فارسی نظم بالجہرپڑھ دی۔

نماز میں فارسی نظم پڑھنے کے اعتراض کا جواب

معترض نے سیرۃ المھدی حصہ سوم( روایت نمبر 707)میں موجودحضرت  ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب کی ایک روایت پیش کی ہے۔ اس میں ذکر ہے کہ ایک  دن مغرب کی نماز پیر سراج الحق صاحب نے پڑھائی حضرت مسیح موعود ؑ بھی اس نماز میں شامل تھے۔ تیسری رکعت میں رکوع کے بعد انہوں نے بجائے مشہور دعاؤں کے حضور کی ایک فارسی نظم پڑھی جسکا ایک مصرع یہ ہے۔ع

’’اے خدا اے چارہ ٔآزارما‘‘

(براہین احمدیہ حصہ چہارم۔ روحانی خزائن جلد 1ص626)

ترجمہ :۔اے اخدا اے میرےرنج و غم کا مداوا۔

حضرت مرزا بشیر احمد صاحب نے اسی روایت کے بعد نوٹ لکھا ہے جسکا کچھ حصہ تو معترض نے درج کیا ہے لیکن  باقی کا حصہ درج نہیں کیا۔معترض نے اس نوٹ کا جو حصہ درج کیا ہے وہ یہ ہے کہ

’’خاکسار عرض کرتاہے کہ یہ فارسی نظم نہایت اعلیٰ درجہ کی مناجات ہے جو روحانیت سے پر ہے‘‘۔

اگر وہ سب درج کر دیتے تو ان کے اعتراض کی کچھ گنجائش نہ رہتی۔

اب ہم مکمل نوٹ درج کرتے ہیں۔حضرت مرزا بشیر احمد صاحب ؓ تحریر فرماتے ہیں :

’’خاکسار عرض کرتاہے کہ یہ فارسی نظم نہایت اعلیٰ درجہ کی مناجات ہے جو روحانیت سے پر ہے مگر معروف مسئلہ یہ ہے کہ نمازمیں صرف مسنون دعائیں بالجہر پڑھنی چاہئیں۔باقی دل میں پڑھنی چاہئیں پس اگر یہ روایت درست ہے تو حضرت صاحب نے اس وقت خاص کیفیت کے رنگ میں اس پر اعتراض نہیں فرمایا ہو گا۔اور چونکہ ویسے بھی یہ واقعہ ایک منفرد واقعہ ہے اس لئے میری رائے میں حضرت صاحب کا یہ منشاء ہرگز نہیں ہو گا۔کہ لوگ اس طرح کر سکتے ہیں۔یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت صاحب نے اس وقت سکوت اختیار کر کے بعد میں پیر صاحب کو علیحدہ طور پر سمجھا دیا ہو ۔کہ یہ مناسب نہیں کیونکہ پیر صاحب کی طرف سے اس کی تکرار ثابت نہیں۔’’واﷲ اعلم‘‘

(سیرت المہدی۔ جلد اول۔ ص644روایت نمبر 707)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…