بزرگان سلف پر ہونے والی وحی و الہام اور رؤیا و کشوف کا ذکر

1۔ حضرت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی رحمہ اللہ کی وحی کا ذکر
حضرت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی رحمہ اللہ اپنے معراج روحانی کا ذکر کرتے ہوئے اس کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں :
’’فَأُنْزِلَ عَلَیَّ عِنْدَ ہٰذَاالْقَوْلِ قُلْ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَمَا اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَمَا اُنْزِلَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَاِسْمَاعِیْلَ وَاِسْحَاقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَا أُوْتِیَ مُوْسیٰ وَ عِیْسٰی وَالنَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّہِمْ لاَ نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْہُمْ وَ نَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ۔‘‘
( الفتوحات المکیہ جزء 3 صفحہ 53 )
’’ یعنی اس وقت مجھ پر یہ آیت نازل فرمائی گئی:
قُلْ اٰمَنَّا بِا للّٰہِ۔۔۔۔۔الخ
یعنی تو کہہ دے کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہم پر اتارا گیا اور اس پر بھی جو ابراہیم،اسمٰعیل،اسحاق،یعقوب اور ان کی اولاد پر اتارا گیااور اس پر بھی ہم ایمان لائے جو موسیٰ اور عیسٰی اور دوسرے تمام انبیاء کو ان کے رب سے دیاگیا ہم ان پر ایمان میں کوئی فرق نہیں کرتے اور ہم اپنے رب کے پورے پورے فرمانبردار ہیں۔

2۔ حضرت مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ کو آیت قرآنی کی وحی ہونا
حضرت مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ کو بیٹے کی پیدائش سے قبل انہیں الہام ہوا :
’’اِنَّانُبَشِّرُکَ بِغُلَامٍ اِسْمُہٗ یَحْیٰی ‘‘
(مکتوب امام رباّنی فارسی جلددوم صفحہ 631 مطبوعہ دہلی)
یہ سورۃ مریم کی آٹھویں آیت ہے جس کا معنیٰ یہ ہے کہ ’’ہم تجھے ایک ہونہار بچے کی بشارت دیتے ہیں ۔جس کا نام یحیٰ ہے‘‘ چنانچہ حضرت مجدّد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر بیٹا پیدا ہوا ۔آپ نے اس کا نام آپ نے یحیٰ رکھا۔

3۔ حضرت شیخ نظام الدین اولیاءؒ کو قرآنی آیت کا القاء ہونا
حضرت شیخ نظام الدین اولیاء کو کئی مرتبہ آیت قرآنی ’’ وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ‘‘ الہام ہوئی۔
چنانچہ حضرت مخدوم گیسو دراز ؒ لکھتے ہیں :
’’ حضرت شیخ فرماتے تھے کہ کبھی کبھی کسی ماہ میرے سرہانے ایک خوب رُو اور خوش جمال لڑکا نمودار ہو کر مجھے اس طرح مخاطب کرتا : ’’ وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ‘‘ میں شرمندہ سر جھکا لیتا اور کہتا یہ کیا کہتے ہو ؟ یہ خطاب حضرت پیغمبر ﷺ کے لئے مخصوص ہے ۔یہ بندہ نظام کس شمار میں ہے جو اس کو اس طرح مخاطب کیا جائے ۔
(جوامع الکلم ملفوظات گیسو دراز صفحہ622ڈائری بروز شنبہ 62 شعبان 208ھ )

4۔ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کو ایک رؤیا کے ذریعہ سے وحی
حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کو اپنے زمانے کے بادشاہ سے شدید مخالفت کا سامنا تھا۔ جب آپ کو شدید خطرہ محسوس ہوا تو آپ نے خدا کے حضور مدد کی درخواست کی جس پر آپ کو درج ذیل وحی کے ذریعہ سے تسلّی دی گئی:
’’فَرَأَی الشَّافِعِیُّ رضی اللّٰہ عنہ اللّٰہَ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعَالیٰ فِی النَّوْمِ وَ ہُوَ قَائِمٌ بَیْنَ یَدَیْہِ فَنَادَاہُ: یَا مُحَمَّدُ اُثْبُتْ عَلیٰ دِیْنِ مُحَمَّدٍ وَ اِیَّاکَ اِیَّاکَ اَنْ تَحِیْدَ فَتَضِلَّ وَ تُضِلَّ أَ لَسْتَ بِاِمَامِ الْقَوْمِ لاَ خَوْفٌ عَلَیْکَ مِنْہُ اِقْرَأْ اِنَّا جَعَلْنَا فِیْ اِعْنَاقِہِمْ اِغْلاَ لًا فَہِیَ اِلَی الْاَذْقَانِ فَہُمْ مُّقْمّحُوْنَ۔ قَال الشَّافِعِیُّ فَاسْتَیْقَظْتُ وَ أَنَا اَقْرَأُہَا مِنْ تَعْلِیْمِ الْقُدْرَۃِ الدَّیَّانِیَّۃِ۔‘‘
(المطالب الجمالیۃ ۔مصنفہ الاستاد عبدالحمید آساہانی۔ صفحہ 32مطبوعہ مصر 4431ھ )
یعنی: حضرت امام شافعیؒ نے خواب میں خدا تعالیٰ کو دیکھا آپ اس کے سامنے کھڑے تھے سو خدا نے آپ کو پکارا : اے محمد بن ادریس الشافعی! محمد ﷺکے دین پر ثابت قدم رہنا اور اس سے بالکل نہ ہٹنا ورنہ خود بھی تو گمراہ ہو جائیگا اور لوگوں کو بھی گمراہ کریگا کیا تو لوگوں کا امام نہیں ؟ تجھے اس بادشاہ سے ہرگز نہیں ڈرنا چاہئے ۔یہ آیت پڑھو :
اِنَّا جَعَلْنَا فِیْ اِعْنَاقِہِمْ اِغْلاَ لًا فَہِیَ اِلَی الْاَذْقَان ِفَہُمْ مُّقْمَحُوْنَ (یٰس ٓ:73)
یعنی: ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دئیے ہیں جو ان کی ٹھوڑیوں تک پہنچے ہوئے ہیں اس لئے وہ اپنی گردنیں اٹھائے رکھتے ہیں۔
حضرت امام شافعی ؓ فرماتے ہیں کہ جب میں جاگا تو قدرتِ الہٰیہ سے یہ آیت میری زبان پر جاری تھی ۔

5۔ حضرت امام احمد بن حنبلؒ کا جبریل علیہ السلام سے وحی پانا
حضرت القاضی عیاض الحصبی نے حضرت امام احمد بن حنبل ؒسے متعلق ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک دفعہ امام احمدؒ نے حمام میں غسل کرنے کا ارادہ کیا ۔ عربوں میں ایک عجیب رواج تھا کہ وہ حمام میں ننگے نہایا کرتے تھے ۔جب آپ غسل کے لئے حمام میں داخل ہونے لگے تو حدیث نبی ؐکے مطابق آپ نے چادر پہن لی اور عام رواج کی پیروی نہ کی ۔غسل کے بعد آپ جب رات کو سوئے تو فرماتے ہیں :
’’فَرَایْتُ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ قَائِلاً لِیْ: یَا اَحْمَدُ! ا َلْبشِرْفَاِنَّ اللّٰہَ قَدْغَفَرَ لَکَ بِاسْتِعْمَالِکَ السُّنُّۃَ وَجَعَلَکَ اِمَاماً یُقْتَدٰی بِکَ، قُلْتُ مَنْ اَنْتَ قَالَ جِبْرِیْلُ۔‘‘
(الشِفَاء بِتَعْرِیْفِ حُقُوْقِ المُصْطَفٰی ۔ مصنفہ حضرت القاضی عیاض الحصبی ۔ جزء 2 صفحہ 31 مطبوعہ مصر)
یعنی: میں نے اس رات دیکھا کہ مجھے کوئی کہہ رہا ہے : اے احمد ! تجھے خوشخبری ہو ! کیونکہ سنت ِنبوت پر عمل کرنے کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے تیری پردہ پوشی فرمادی ہے اور تجھے بطور امام کے مقرر فرمایا ہے تیری پیروی کی جائیگی۔ امام احمدؒ فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا: تو کون ہے ؟ اس نے کہا : جبریل ہوں۔‘‘ کیسی صاف وحی ہے اور یہ وحی لانیوالا پوچھنے پر بتاتا ہے کہ وہ جبریل ہے۔ معلوم ہوا کہ جو شخص قرآن کریم اور سنت نبویّہ پر خلوص سے عمل کرتا ہے اور رسم و رواج کی پرواہ نہیں کرتا خدا تعالیٰ اسے بڑی برکتوں اور رحمتوں سے نوازتا ہے۔

6۔ حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒ کا وحی کا دعویٰ
حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒ اپنے اشعار میں فرماتے ہیں :
نے نجوم است و نہ رمل است و نہ خواب
وحی ٔ حق و اللہ اعلم بالصّواب
از پے روپوشِ عامہ درمیاں
وحیِ ٔ دل گو ئند او را صُوفیا ں
( مثنوی دفتر چہارم صفحہ 151)
یعنی :جو باتیں اُوپر کہی گئی ہیں یہ نجوم ، رمل اور خواب کی باتیں نہیں ہیں بلکہ یہ خدا کی وحی ہیں ۔ اور خدا تعالیٰ خو ُب جانتا ہے۔ عوام الناّس سے چُھپانے کے لئے صوفی اسے دل کی وحی کہہ دیتے ہیں ۔

7۔ حضرت خواجہ میر درد صاحب دہلویؒ کے الہامات
خواجہ میر درد صاحب دہلوی اس زمانہ کے ایک بزرگ گزرے ہیں ۔ انہوں نے اپنی کتاب ’’علم الکتاب ‘‘ میں ’’تحدیث نعمت ‘‘ کے عنوان کے ماتحت اپنے بہت سے الہامات درج کئے ہیں جن میں قرآنی آیات بھی شامل ہیں۔ ان الہامات میں سے بطور نمونہ کچھ یہاں درج کئے جاتے ہیں:
’’وَادْعُہُمْ اِلَی الطَّرِیْقَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃِ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فِیْ کِتَابِہٖ مِنَ الْاٰیَاتِ الَّتِیْ ہِیَ الشَّاہِدَاتُ الْبَیِّنَاتُ عَلٰی حَقِیِّتِکَ وَلاَ تَتَّبِعْ اَہْوَاءَ ہُمْ وَاسْتَقِمْ کَمَا اُمِرْتَ۔‘‘
یعنی تو انہیں طریقت محمدیہ کی دعوت دے ان آیات کےذریعہ سے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمائی ہیں اور جو تیری حقانیت پر واضح گواہ ہیں اور تو لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کر اور استقامت اختیار کر جیسے کہ تجھے حکم دیا گیا ہے ۔
حضرت خواجہ صاحب کے مذکورہ بالا اس الہام میں دوسرے الفاظ کے ساتھ قرآنی آیت فَاسْتَقِمْ کَمَا اُمِرْتَ بھی نازل ہوئی ۔
آپؒ اپنے بعض دیگر الہامات یوں درج کرتے ہیں :
’’اَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُوْنَ فِیْ زَمَانٍ یُحْکِمُ اللّٰہُ بِاٰیاَتِہٖ مَا یَشَآءُ۔‘‘
یعنی : وہ لوگ اس زمانہ میں بھی جبکہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے اپنی آیات کے ذریعہ محکم کرتا ہے ۔ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں۔
آپؒ مزید الہامات یوں درج فرماتے ہیں کہ خدا نے انہیں فرمایا :
’’یَا مَوْرِدَالوَارِدَاتِ وَ یَا مَصْدِرَالْاٰیَاتِ! اِنَّا جَعَلْنَا کَ اٰیَۃً للِّنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَرْشُدُوْنَ۔ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَالنَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ قُلْتُ یَا رَبِّ! تَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ وَلاَ اَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِکَ اِنْ تُعِذِّبْہُمْ فَاِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَ اِنْ تَغْفِرْلَہُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُالْحَکِیْمُ۔‘‘
ترجمہ : اے واردات کے مورد ! نشانات کے مصدر ! ہم نے تجھے لوگوں کے لئے نشان بنایا ہے تاکہ وہ ہدایت پائیں لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔میں نے کہا : اے میرے رب ! تو جانتا ہے جو میرے دل میں ہے مگر میں نہیں جانتا جو تیرے علم میں ہے ۔ اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں (اور تو ان کا مالک ہے )اور اگر تو انہیں بخش دے تو تُو بڑا عزت والا اور حکمت والا ہے ۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

وحی و الہام کے جاری ہونے کا ثبوت از اقوال بزرگان سلف

1۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کےاقوال حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ فرماتے ہیں کہ جب تو خدا…