حضرت مسیح موعودعلیہ السلام پر نزول وحی کے دلائل

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام پر اللہ تعالیٰ وحی نازل فرمائے گا۔ آنحضورﷺ کا قطعی فیصلہ
حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی آمد پر انہیں خدا تعالیٰ کی وحی سے مشرف ہونے کی بابت فرماتے ہیں:
۔۔۔۔إِذْ أَوْحَى اللّٰهُ إِلىٰ عِيْسىٰ إِنِّيْ قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَاداً لِّيْ لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِي۔ إِلىَ الطُّوْرِ
(صحيح مسلم۔ كتاب الفتن وأشراط الساعة ۔ باب ذكر الدجال وصفته وما معه)
یعنی: جب حضرت عیسیٰ ؑ دجال کو قتل کردیں گے تو اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائیں گے کہ یقیناً میں نے اپنے ایسے بندے نکالیں ہیں کہ کسی کے پاس وہ ہاتھ نہیں ہیں جو ان سے جنگ کرسکیں۔ پس تو میرے بندوں کو طور پہاڑ کی طرف موڑ کرلے جا۔
مذکورہ بالا حدیث میں یہ امر صاف طور پر بیان کیا گیا ہے کہ مسیح موعود علیہ السلام خدا تعالیٰ کی وحی سے مشرف ہوں گے۔
اسی مضمون کی ایک اور حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں:
’’ یَقْتُلُ عِیْسَی الدَّجَّالَ عِنْدَ بَابِ لُدِّ الشَّرْقِیِّ فَبَیْنَمَا ھُوَ کَذٰلِکَ اِذْ اَوْحَی اللّٰہُ اِلٰی عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ اِنَّیْ قَدْ اٰخُرَجْتُ عِبَادًا مِنْ عِبَادِیْ ۔‘‘
(مسلم کتاب الفتن و اشراط الساعۃ باب ذکر الدجال و صفتہٖ ومن معہٗ ۔مشکوٰۃ کتاب الفتن باب العلامات بین یدی الساعۃ )
یعنی مسیح موعود ؑدجال کو باب لُدّ شرقی پر قتل کرے گا اور جب وہ اس حالت میں ہوں گے تو خدا تعالیٰ مسیح موعود ؑ پر وحی کرے گا کہ میں نے اپنے بندوں میں سے بعض بندے تیری مدد کے لئے نکالے ہیں ۔
پس اصدق الصادقین محمد مصطفیٰ ﷺ نے ان احادیث میں صراحت کے ساتھ مسیح موعود علیہ السلام کا وحیٔ الہٰی سے مشرف ہونے کا اعلان فرمادیا ہے۔
مسیح موعودعلیہ السلام پر وحی کے نزول کی بابت علماء سلف کا بیان
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام پر وحی کے نزول کی بابت امت کے متعدد علماء یہ فیصلہ صادر فرماچکے ہیں کہ آنے والے مسیح کو براہ راست خداتعالیٰ کی رہنمائی بذریعہ وحی نصیب ہوگی اور حضرت جبریل امین علیہ السلام آپ پر خدا تعالیٰ کی وحی کا نزول فرمائیں گے۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ یہ وحی کوئی نئی شریعت ہرگز نہیں ہوگی بلکہ یہ خداتعالیٰ کا وہ پاک کلام ہوگا جو وہ غیرتشریعی انبیاء پر نازل فرماتا ہے۔ اس ضمن میں چند بزرگان سلف کے اقوال درج ذیل ہیں:
1۔ حضرت علامہ ابن الحجر الہیثمیؒ کا قول
حضرت علامہ ابن الحجر الہثیمی ؒسے جب پوچھا گیا کہ جب آنے والےمسیح ابن مریم ؑ تشریف لائیں گے تو کیاان پر وحی نازل ہوگی ؟ اس پر انہوں نے جواب دیا:
’’ نَعَمَ یُوْحٰی اِلَیْہِ وَحْیٌ حَقِیْقِیٌّ کَمَا فِیْ حَدِیْثِ مُسْلِمٍ وَغَیْرِہٖ عَنِ النَّوَاسِ بْنِ سَمْعَانَ وَ فِیْ رِوَایَۃٍ صَحِیْحَۃٍ فَبَیْنَمَا ھُوَ کَذٰلِکَ اِذْ اَوْحٰی اِلَیْہِ یَا عِیْسٰی اِنِّیْ اَخْرَجْتُ عِبَادًا لِیْ لَا یَدَانِ لِاَحَدٍ بِقِتَالِھِمْ حَوِّلْ عِبَادِیْ اِلَی الطُّوْرِ وَ ذٰلِکَ الْوَحْیُ عَلٰی لِسَانِ جِبْرِیْلَ اِذْ ھُوَ السَّفِیْرُ بَیْنَ اللّٰہِ وَ اَنْبِیَائِہٖ لَا یُعْرَفَ ذَالِکَ لِغَیْرِہٖ۔‘‘
(الفتاوی الحدیثیہ صفحہ 342مطلب: خبر لا وحی بعدی باطل ۔ نیز دیکھیں تفسیرروح المعانی جزء 22صفحہ 14 زیر آیت خاتم النبیّین)
ترجمہ:جی ہاں ! آپ کو حقیقی وحی ہوگی جیسے کہ حدیث مسلم وغیرہ میں حضرت نواس بن سمعان سے روایت کیا گیا ہے اور صحیح روایت میں ہے کہ ’’خدا تعالیٰ عیسٰی ؑ کو وحی کرے گا کہ اے عیسٰی ! میں نے ایسے بندے کھڑے کئے ہیں جن کا جنگ میں کوئی مقابلہ نہ کرسکے گا پس میرے ان (مومن) بندوں کو طُور کی طرف موڑ لے جا۔‘‘ اور یہ وحی یقیناً جبرئیل کے ذریعہ نازل ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے انبیاء کے درمیان وہی سفیر ہے کوئی دوسرا فرشتہ نہیں۔اس میں بصراحت بیان کیا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺْ نے فرمایا تھا کہ عیسٰی ؑ پر وحی نازل کی جائیگی اور یہ حدیث صحیح ہے مسلم اور دیگر کتب میں درج ہے۔ اس سے بڑھ کر مومن کے لئے اور کون سی دلیل درکار ہو سکتی ہے ؟
2۔ حضرت امام عبدالوہاب الشعرانیؒ کے ارشادات
حضرت امام عبدالوہاب الشعرانی فرماتے ہیں:
’’فَاِنَّ الْوَحْیَ الْمُتَضَمِّنَ لِلتَّشْرِیْعِ قَدْ اُغْلِقَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَلِھٰذَا کاَنَ عِیْسٰی علیہ السلام اِذَا نَزَلَ یَحْکُمُ بِشَرِیْعَۃِ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دُوْنَ وَحْیٍ جَدِیْدٍ فَعُلِمَ اَنَّہٗ مَا بَقِیَ لِلْاَوْلِیَاءِ اِلَّا وَحْیُ الْاِلْہَامِ۔‘‘
(الکبریت الاحمر ۔ صفحہ10)
یعنی: جو وحی نئی شریعت پر مشتمل ہو وہ نبی کریم ﷺْ کے بعد بند کر دی گئی ہے ۔اسی لئے جب عیسٰی ؑ نزول فرمائینگے تو وہ شریعت محمدیہ کے مطابق فیصلہ دینگے کوئی نئی وحی پیش نہ فرمائینگے۔اس سے معلوم ہو گیا کہ اولیاء کے لئے صرف وحی الہام ہی باقی رہا ہے۔
اسی طرح آپؒ اپنی ایک دوسری تصنیف الیواقیت و الجواہر میں اسی مضمون پر مزید بات کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اِنَّہٗ یَحْکُمُ بِمَا اَلْقیٰ اِلَیْہِ مَلَکُ الْاِلْھَامِ مِنَ الشَّرِیْعَۃِ وَذٰلِکَ اَنَّہٗ یُلْھِمُہُ الشَّرْعَ الْمُحَمَّدِیَّ فَیَحْکُمُ بِہٖ کَمَا اَشَارَ اِلَیْہِ حَدِیْثُ الْمَھْدِیِّ اَنَّہٗ یَقْفُوْ اَثَرِی لاَ یُخْطِیُٔ فَعَرَّفَنَا صلی اللّٰہ علیہ و سلم اَنَّہٗ مُتَّبِعٌ لَا مُبْتَدِعٌ وَ اَنَّہٗ مَعْصُوْمٌ فِیْ حُکْمِہٖ اِذْ لَا مَعْنٰی لِلْمَعْصُوْمِ فِی الْحُکْمِ اِلَّا اَنَّہٗ لَا یُخْطِیُٔ وَ حُکْمُ رَسُوْلِ اللّٰہِ لاَ یُخْطِیُٔ فَاِنَّہٗ لَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحیٰ وَقَدْ اَخْبَرَ عَنِ الْمَھْدِیِّ اَنَّہٗ لاَ یُخْطِیُٔ وَجَعَلَہٗ مُلْحَقًا بِالْاَنْبِیَاءِ فِی ذٰلِکَ الْحُکْمِ۔‘‘
(الیواقیت والجواھر جزء 2 صفحہ 541 مبحث 56)
یعنی الہام کا فرشتہ شریعت کا جو مفہوم اس (مہدی) کو سکھائے گا اس کے مطابق ہی وہ فیصلہ دیا کرے گایہ اس لئے کہ وہ اس کو شرع محمدی الہام کرے گا اسی کی طرف نبی کریم ﷺْکی مہدی والی حدیث اشارہ کرتی ہے۔ فرمایا کہ وہ میرے پیچھے پیچھے آئے گااور غلطی نہیں کرےگا۔ اس طرح حضور ﷺْ نے ہمیں بتا دیا کہ وہ ( مہدی) متبع ہوگا۔ وہ کوئی نئی بات نہیں بنائے گا اور وہ اپنے فیصلے میں معصوم ہوگا کیونکہ غلطی سے پاک ہونے کے یہی معنی ٰہیں ۔ اور نبی کریم ﷺْ کا مہدی کے بارے میں یہ فیصلہ غلط نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ اپنی مرضی سے نہیں بولتے، بلکہ جو ارشاد فرمائیں گے وہ وحی ہوگی ہے اور آپ نے مہدی کے متعلق اس حکم سے اس امر میں اسے انبیاء میں شامل کر دیا ہے ۔
آپؒ اسی مضمون پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’فَیُرْسَلُ وَلِیًّا ذَا نُبُوَّۃٍ مُّطْلَقَۃٍ وَ یُلْھَمُ بِشَرْعِ مُحَمَّدٍ وَیَفْھَمُہٗ عَلیٰ وَجْھِہٖ۔‘‘
(الیواقیت والجواہر جلد 2 صفحہ 98بحث 74 )
یعنی عیسٰی علیہ السلام نبو ّتِ مطلقہ کے ساتھ ولی کر کے بھیجے جائیں گے۔اُن پر شریعت ِ محمدیہ ﷺْ الہاماً نازل ہوگی ۔اور وہ اس کو ٹھیک ٹھیک سمجھیں گے۔
3۔حضرت علامہ الوسیؒ کا بیان
حضرت علامہ الوسی ؒ اپنی تفسیر میں اس بات کی بڑی تحدی کے ساتھ تردید کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺْ کے بعد جبرئیل کا نزول نہیں ہوگااور نہ وہ وحی لائے گا۔ اس وضاحت کے بعد آپؒ فرماتے ہیں:
’’وَ لَعَلَّ مَنْ نَفیَ الْوَحْیَ عَنْہُ علیہ السَّلام بَعْد َ نُزُوْلِہٖ اَرَاَدَ وَحْیَ التَشِّرِیْعِ ۔‘‘
(روح المعانی جزء 22صفحہ 14 زیر آیت خاتم النبیّین)
یعنی: ایسا معلوم ہوتاہے کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ حضرت عیسٰی ؑ پر نزول کے بعد وحی نہ ہوگی اس سے مراد وہ وحی ہے جو نئی شریعت پر مشتمل ہو ۔
پس آنحضورﷺ کے صریح ارشاد اور بزرگان سلف کے مذکورہ بالاحوالہ جات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آنے والا مسیح ؑ اللہ تعالیٰ کی وحی سے مشرف ہوگا اور اسی وحی کے مطابق دین محمدﷺ کا احیاء کرے گا اور شریعت اسلامیہ کو دوبارہ قائم فرمائے گا۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم پر وحی و الہام کے نزول کا ذکر

جیسا کہ قرآن کریم اور احادیث بنویہ ﷺ سے ثابت کیا جاچکا ہے کہ وحی و الہام کا دروازہ تاقیامت…